امریکہ کے وسطی مغرب میں افریقی کھانے متعارف کرانا

ایفرو ڈیلی کے مالک عبدالرحمان کاہین منیاپولس میں اپارٹمنٹ بلڈنگ میں مہلک آتشزدگی سے بچ جانے والوں کے لیے کھانا پہنچا رہے ہیں۔ (© Aaron Lavinsky/Star Tribune/Getty Images)
عبدالرحمان کاہین کار کی کھلی ہوئی ڈگی سے کھانے کی ایلومینم کی ٹریز نکال کر لے جا رہے ہیں۔ (© Aaron Lavinsky/Star Tribune/Getty Images)

جب سے عبدالرحمان کاہین ترک وطن کرکے امریکہ آئے ہیں تب سے وہ یکے بعد دیگرے بڑے خواب دیکھتے چلے آ رہے ہیں۔

کاہین صومالیہ میں پیدا ہوئے اور انہوں نے جبوتی میں پرورش پائی۔ وہ 1996 میں ترک وطن کرکے امریکہ آئے۔ شروع میں انہوں نے میڈیا کی ایک کمپنی میں کام کیا۔ مگر وہاں اُن کا دل نہ لگا اور وہ جلد ہی جان گئے کہ اُن کی دلچسپی فوڈ سروس یعنی ریستوران کے شعبے میں ہے۔

انہوں نے وسطی مغرب میں افریقہ کے کھانوں کو متعارف کرانے کے لیے 2010 میں منیاپولس میں اپنا پہلا ریستوران کھولا۔ اس ریستوران کے گاہک دیگر کھانوں کے علاوہ صومالی طرز پر گوشت سے تیارکردہ سٹیک سینڈوچ اور بکرے کے گوشت کا شوربہ منگوا سکتے ہیں۔

کاہین نے بتایا کہ “افریقہ میں کھانوں کو فریز یعنی منجمد نہیں کیا جاتا۔ ہم روزانہ تازہ کھانے بناتے ہیں۔ لہذا ہم یہاں پر بھی یہی تصور لانا چاہتے تھے۔”

حال ہی میں کاہین کو چھوٹے کاروباروں کی مدد کرنے والے حکومتی ادارے، سمال بزنس ایڈمنسٹریشن [ایس بی اے] کی جانب سے اس سال کی ‘چھوٹے کاروبار کرنے والی کامیاب شخصیت’ قرار دیا گیا ہے۔ یہ ایوارڈ اُن لوگوں کو دیا جاتا ہے جو قیادت کا مظاہرہ کرتے ہیں اور کمیونٹی سے تعلق رکھنا والا کوئی پھلتا پھولتا کاروبار چلاتے ہیں۔

ایوارڈ اٹھائے ہوئے ازابیلا کیسیلاس گزمین اور عبدالرحمان کاہین (U.S. Small Business Administration)
سال 2023 کا چھوٹے کاروبار کرنے والی شخصیت کا ایوارڈ حاصل کرنے والے عبدالرحمان کاہین [دائیں] اور سمال بزنس ایڈمنسٹریشن کی ایڈمنسٹریٹر ازابیلا کیسیلاس گزمین کے ہمراہ۔ (U.S. Small Business Administration)

مزید بڑے خواب

منیاپولس-سینٹ پال کے علاقے میں ایفرو ڈیلی کے نام سے کاہین چار ریستوران چلانے کے علاوہ اِس علاقے کے سٹوروں کو کھانے بھی سپلائی کرتے ہیں۔ اُن کا کاروبار دن بدن پھیلتا جا رہا ہے۔ انہیں امید ہے کہ ایک دن آئے گا جب وہ پورے امریکہ میں افریقی ریستورانوں کا اولین سلسلہ قائم کریں گے۔

کاہین نے بتایا کہ “میں بھی امریکی خواب پر یقین رکھتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ ہر ایک چیز ممکن ہے بشرطیکہ آپ محنت سے کام کریں۔”

انہوں نے یکم مئی کو وائٹ ہاؤس میں صدر بائیڈن اور نائب صدر ہیرس سے ملاقات کی۔ امریکہ کے مردِ دوئم ڈگلس ایمہوف نے اس کے دو دن بعد منیاپولیس میں کاہین کے ریستوران کا دورہ کیا۔

ایس بی اے کی ایڈمنسٹریٹر ازابیلا کیسیلاس گزمین نے کہا کہ “وہ محنت اور لگن کو خیالات کے ساتھ ملاتے ہیں اور ہمیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ ایس بی اے ان کے کامیاب اور مسلسل سفرکا ساتھی چلا آ رہا ہے۔”

کاہین نے ایس بی اے سے کووڈ-19 وبا کے دوران مدد سمیت کئی ایک قرضے حاصل کیے۔ یہ ادارہ چھوٹے کاروباروں کے مالکان کو مالی امداد فراہم کرتا ہے جس کی وجہ سے اِن کاروباروں کے لیے کاروباری مسابقت میں شامل رہنے میں آسانیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔

معاشرے کی خدمت

عبدالرحمان کاہین ایک ٹرے میں کھانا رکھ رہے ہیں (© Marlin Levison/Star Tribune/Getty Images)
صومالیہ میں بیداری پیدا کرنے اور نوجوانوں کی مدد کرنے کے لیے عبدالرحمن کاہین نے 2011 کے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے تیار کیے جانے والے 350 سموسوں میں سے کچھ سموسوں کا انتظام کیا۔ (© Marlin Levison/Star Tribune/Getty Images)

کاہین گردونواح کے لوگوں کی بھی مدد کرتے ہیں۔ وہ بھوک سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے کاموں میں سرگرمی سے حصہ لیتے ہیں۔ کووڈ-19 کے دوران وہ دیگر خیراتی اداروں کے ساتھ مل کر ضرورت مند لوگوں تک کھانا پہنچانے کا کام کرتے رہے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ”بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ جب خدا آپ کو اس قسم کی استطاعت دیتا ہے تو آپ جتنی مدد کر سکتے ہیں اتنی مدد کرنا چاہیے۔”

چھوٹے کاروبار تخلیقی صلاحیتوں اور معاشی ترقی کا منبع ہیں۔ امریکہ میں 33 ملین سے زیادہ چھوٹے کاروبار ہیں۔ کاہین نے اس ایوارڈ کے ملنے پر اپنی شکرگزاری کا اظہار کرتے ہوئےاس کا موازنہ [امریکی] فٹبال کی سپر باؤل چیمپئن شپ جیتنے سے کیا۔

انہوں نے کہا کہ “یہ [ایوارڈ] ہمارے لوگوں کے لیے ہے، یہ مشرقی افریقہ کے لیے ہے، یہ صومالی کمیونٹی کے لیے ہے اور یہ [مختلف] رنگ ونسل کے لوگوں کے لیے ہے۔”