فورٹ ورتھ، ٹیکساس کے میئر کی حیثیت سے بیٹسی پرائس چوتھی مرتبہ منتخب ہوکر اس عہدے پر خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔ فورٹ ورتھ، ٹیکساس کا شمار امریکہ کے سب سے تیزی سے پھیلتے ہوئے شہروں میں ہوتا ہے۔ ایک خاتوں تاجر کی حیثیت سے وہ اپنے ساتھ 17 برس کا کاروباری تجربہ اور وہ رضاکارانہ عزم لے کر آئی ہیں جس کا اظہار ان کی قیادت میں “ہمدردانہ خدمت کا ہفتہ” منانے سے ہوتا ہے۔
لیکن جو بات زیادہ اہم ہوسکتی ہے وہ یہ ہے کہ اس میدان میں اور کون کون سی خواتین اِن کی ساتھی ہیں۔ بیٹسی پرائس کا شمار لگ بھگ ان 300 خواتین میں ہوتا ہے جو 30,000 سے زائد آبادی والے امریکی شہروں پر حکومت کر رہی ہیں۔ نیوجرسی کی رٹگرز یونیورسٹی کے مرکز برائے امریکی خواتین کے مطابق خواتین میئر امریکہ کے میئروں کی مجموعی تعداد کا کم و بیش 21 فیصد ہیں۔

مرکز کی ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر جین سنزڈاک کا کہنا ہے، “نہ صرف یہ کہ خواتین عہدیداروں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ معاشرے کے مختلف طبقات کی نمائندگی کرنے والوں کا تنوع بھی بڑھ رہا ہے۔” ان کا کہنا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں سے وابستہ امریکی خواتین، وفاقی، ریاستی اور مقامی حکومتی سطحوں پر سیاسی دفاتر کے انتخاب کی دوڑ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔
اِن میں سے چند ایک مئیروں سے ملیے:
بالٹی مور کی کیتھرین پیوگ
2016 میں میری لینڈ کے سب سے بڑے شہر بالٹی مور کے میئر کے انتخاب میں حصہ لینے سے قبل، پیوگ ایک کامیاب کاروباری منتظم، بینکر اور نشریاتی رپورٹر تھیں۔ وہ اس سے پہلے میری لینڈ کی ریاست کے سینیٹر کے طور پر خدمات بھی انجام دے چکی ہیں جہاں انہوں نے مخالف سیاسی جماعتوں کو متحد کرنے کی صلاحیتوں کی حامل سینیٹر کے طور پر شہرت پائی۔
پیوگ کہتی ہیں کہ ان کی انتظامیہ کی کوشش ہے کہ “ہم اس قسم کی معاشی ترقی لائیں جس سے چند الگ تھلگ علاقوں کی بجائے پورا شہر خوشحال ہو۔ ”
اوماہا کی جین سٹودرٹ
نیبراسکا کے سب سے بڑے شہر اوماہا کی میئر کی حیثیت سے اپنی دوسری مدت کے دوران خدمات سر انجام دینے والی سابقہ نرس، جین سٹودرٹ اوماہا کے بجٹ پر گہری نظر رکھنے والی میئر کے حوالے سے مشہور ہیں۔ انہوں نے اپنی عوامی خدمات کا آغاز اپنے بچوں کے سکول میں ایک رضاکار کے طور پر کیا۔ پھر انہوں نے اوماہا کے تعلیمی بورڈ اور بعد میں سٹی کونسل کا انتخاب لڑا اور جیتیں۔
سٹودرٹ کہتی ہیں، “میرے بنیادی مقاصد میں سے ایک کا تعلق ٹیکس دہندگان کی زندگی کو بہتر بنانا ہے۔ میں چاہتی ہوں شہری حکومت کے ساتھ درپیش معاملات میں ہر ٹیکس دہندہ کو مثبت طرزعمل کا تجربہ ہو۔”
فری مونٹ کی للی مئے
2016 میں فری مونٹ کیلی فورنیا کی میئر منتخب ہونے سے قبل، مئے نے جدید ٹیکنالوجی کی فروخت، تجزیئے اورانتظام میں ایک کامیاب پیشہ وارانہ زندگی گزاری۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ تعلیم کے میدان میں بھی بہت متحرک رہیں۔ وہ ریاست کیلی فورنیا کے ایشین پیسیفک آئی لینڈر سکول کے انتظامی بورڈ کی سربراہ بھی رہ چکی ہیں۔
مئے کہتی ہیں، “خصوصی طور پر فری مونٹ جیسے متنوع شہر میں نوجوان خواتین کے لیے ایک مثالی کردار بننے کا موقع ملنے کی میری نظروں میں بڑی قدر ہے اور مجھے فخر ہے کہ میں اپنے شہر کی اقلیت سے تعلق رکھنے والی پہلی میئر بنی ہوں۔” ایشیائی امریکی فری مونٹ کی متنوع آبادی کا تقریبا 50 فیصد ہیں۔
نیو اورلیئنز کی لاٹویا کینٹرل
نیو اورلیئنز 2018 میں اپنی 300ویں سالگرہ منانے کے ساتھ ساتھ مئی میں اپنے شہر کی پہلی خاتون میئر کو بھی خوش آمدید کہے گا۔
نو منتخب میئر کی طویل عرصے پر پھیلی ہوئی سرکاری تعلیم کی حمایت سے نیو اورلیئنز کی کچھ غریب آبادیوں کو مدد ملی ہے۔ ان کے بقول وہ چاہتی ہیں کہ “میں شہر کے ہر محلے کے ہر باسی کی زندگی بہتر بناؤں۔”