امریکہ کے کووڈ-19 کی ویکسینوں کی خوراکوں کے عطیات کی تعداد 200 ملین خوراکوں سے زائد ہوگئی

ٹیکہ لگواتے ہوئے ایک لڑکی درد سے کراہتے ہوئے۔ (© K.M. Chaudary/AP Images)
پاکستان کے شہر لاہور میں 2 اکتوبر کو ایک طالبہ کو فائزر-بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ-19 ویکسین کا ٹیکہ لگایا جا رہا ہے۔ امریکہ نے پاکستان سمیت 100 سے زائد ممالک کو کووڈ-19 ویکسین کی 200 ملین سے زیادہ خوراکیں عطیہ کی ہیں۔ (© K.M. Chaudary/AP Images)

امریکہ نے دوسرے ملکوں کو کووڈ-19 کی ویکسینوں کی 200 ملین سے زائد خوراکیں بطور عطیہ دی ہیں۔ یہ پیشرفت  امریکہ کے اس وبا کو ختم کرنے کے عزم میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔

100 سے زائد ممالک میں پہنچائیں گئیں ویکسین کی یہ خوراکیں صدر بائیڈن کے دنیا بھر کے ممالک کو 1.1 ارب خوراکیں فراہم کرنے کے عہد کا حصہ ہیں۔ زیادہ تر خوراکیں کوویکس شراکت داری کے تحت پہنچائی گئی ہیں جو محفوظ اور موثر ویکسینوں کی مساوی تقسیم کے لیے وقف ایک بین الاقوامی پروگرام ہے۔

21 اکتوبر کو اس سنگ میل کا اعلان کرتے ہوئے امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا کہ ویکسین کی تمام خوراکیں “مفت اور بغیر کسی سیاسی شرط کے” فراہم کی گئی ہیں۔

امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے کی منتظمہ، سمنتھا پاور نے ایک بیان میں کہا، ” کووڈ-19ویکسین کی اِن 200 ملین خوراکوں  نے لاکھوں لوگوں کو صحت دینے اور امید بندھانے میں مدد کی۔ تاہم ہمارا کام ابھی ختم نہیں ہوا۔ اس وبا کو ختم کرنے اور اس کی نئی اقسام کے پھیلنے کو روکنے کے ساتھ ساتھ ہ مارے ملک کے اندر مستقبل میں وباؤں کے پھوٹنے کو روکنے کی خاطر ہمیں دنیا بھر میں ویکسینیں لگانے میں مدد کرنے میں اپنے حصے کا کام کرنا ہوگا۔”

بائیڈن نے مئی میں اعلان کیا تھا کہ امریکہ دنیا کے “ویکسینوں کے اسلحہ خانے” کی حیثیت سے کام کرے گا۔ ستمبر میں انہوں نے امریکہ کی طرف سے کووڈ-19 کی ویکسینوں کی خوراکوں کی وعدہ کردہ تعداد میں اضافہ کیا اور اسے بڑھا کر 1.1 ارب کر دیا۔

امریکہ نے اپنی سپلائی سے ویکسین کی خوراکوں کا عطیہ دینے کے علاوہ ویکسین کی فائزر-بائیو این ٹیک میسنجرآر این اے (ایم آر این اے) کی کروڑوں خوراکیں خرید کر دوسرے ممالک کو بطور عطیہ بھی دیں۔ یہ ایم آر این اے ویکسینیں انسانی جسم میں مدافعاتی نظام کو متحرک کرنے والی پروٹین کی تیاری میں انسانی خلیوں کی رہنمائی کرتی ہیں۔ ایم آر این اے کی بنیاد 2005 میں پنسلوینیا یونیورسٹی میں ہونے والی ایک دریافت پر مبنی ہے۔

ویکسین کے یہ عطیات ستمبر 2022 تک دنیا کے ہر ملک کی کم از کم 70 فیصد آبادی کو مکمل طور پر ویکسین لگانے کے عالمی ادارہ صحت کے ہدف کے حصول میں مددگار ثابت ہوں گے۔

امریکہ دیگر ممالک کو آکسیجن اور ذاتی حفاظت کے آلات سمیت کووڈ-19 کے ٹیسٹوں اور علاج کے لیے درکار ضروری آلات و وسائل بھی مہیا کر رہا ہے۔

بلنکن نے کہا، “سادہ لفظوں میں، ہم وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اپنے پاس موجود ہر ایک وسیلے کو استعمال میں لائیں گے۔ اگر ہم اس وقت درکار اتحاد اور عجلت کے ساتھ اکٹھے مل کر کام کریں تو ہم اس وبا کو ختم کر سکتے ہیں۔”