امریکہ جنگ سے تباہ حال شام سے تعلق رکھنے والے 10,000 پناہ گزینوں کو ستمبر کے آخر تک اپنے ہاں خوش آمدید کہنے کے ہدف کے قریب تر ہوتا جا رہا ہے
صدر اوباما نے یہ ہدف گذشتہ سال ستمبر میں مقرر کیا تھا۔ پناہ گزینوں کو قبول کرنے کی رفتار موسمِ بہار کے آخر اور گرمیوں کے شروع میں اس وقت تیز ہوگئی جب پہلے کی نسبت زیادہ تعداد میں پناہ گزینوں کو سکیورٹی سے متعلق چھان بین اور دیگر تقاضوں کو پورا کرنے کے بعد ملک میں داخلے کا اہل قرار دیا گیا۔
یکم اکتوبر 2015 کے بعد سے 8,500 سے زیادہ ایسے افراد کو امریکہ میں از سرنو آباد کیا جا چکا ہے جو شام میں جاری تشدد اور جور و ستم سے جان بچا کر فرار ہوئے تھے۔ اُس سے پہلے کے 12 مہینوں کے دوران، امریکہ نے 1,682 شامی پناہ گزینوں کو ملک میں آنے کی اجازت دی تھی۔ محکمہ خارجہ کے ریفیوجی پراسسنگ سینٹر کا کہنا ہے کہ اس سال جو پناہ گزین ملک میں آئے ہیں ان میں نصف کی عمر 14 سال سے کم ہے
اس کام میں تیزی، امریکہ کے محکمہ خارجہ کی جانب سے فروری میں اُردن کے شہر عمان میں درخواستوں کے عمل کو تیزی سے مکمل کرنے کی خاطر ایک مرکز کے قیام کے بعد آئی ہے۔ امریکہ کے امیگریشن کے افسران ہر پناہ گزین کو براہ راست انٹر ویو کرتے ہیں
طبی معائنے اور سکیورٹی کی چھان بین سمیت، ایک پناہ گزین کی درخواست پر کاروائی مکمل کرنے میں عام طور پر 18 سے 24 مہینے لگ سکتے ہیں۔ مگر عمان کے مرکز کیوجہ سے اس وقت میں خاطرخواہ کمی واقع ہوئی ہے۔ امریکہ کے ہوم لینڈ سکیورٹی کے محکمے کے افسران نے تین مہینوں میں اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ہائی کمشنر کی طرف سے بھیجے جانے والے 12,000 پناہ گزینوں کے انٹرویو کیے ہیں
محکمہ خارجہ نے افریقہ کے زیریں صحارا سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں کی درخواستوں سے نمٹنے کے لیے نیروبی میں اپنے بحالی کے امدادی مرکز، اور اسی کے ساتھ ساتھ ترکی اور لبنان سے ملنے والی درخواستوں پر کام کرنے کے لیے استنبول میں واقع مرکز میں بھی، اپنے عملے کی تعداد میں اضافہ کیا ہے
جون اور جولائی کے مہینوں میں 2,000 سے زائد شامی پناہ گزین ملک میں داخل ہوئے
اب تک 38 ریاستوں میں پناہ گزینوں کو ازسرِنو آباد کیا جا چکا ہے۔ مشی گن نے سب سے زیادہ — 887 پناہ گزینوں کو خوش آمدید کہا ہے۔ جبکہ کیلی فورنیا نے 783 ، ایریزونا نے 651 ، ٹیکسس نے 565 اور پنسلوینیا نے 481 پناہ گزینوں کو اپنے ہاں ازسرِنو آباد کیا ہے
وزیر خارجہ جان کیری نے 2015 میں اعلان کیا تھا کہ یکم اکتوبر سے شروع ہونے والے2017 کے مالی سال کے دوران، امریکہ ملک میں 100,000 پناہ گزینوں کو قبول کرنے کے منصوبے کے تحت، ملک میں داخل ہونے والے پناہ گزینوں کی سالانہ تعداد کی حد کو70,000 سے بڑھا کر 85,000 کر رہا ہے۔
پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کا اندازہ ہے کہ 48 لاکھ شامی فرار ہو کر ترکی، لبنان، اردن، مصر اور عراق میں آ چکے ہیں۔ ان کے دفتر کا کہنا ہے کہ 66 لاکھ افراد شام کے اندر ہی بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ تقریباً 10 لاکھ شامی، یورپ میں سیاسی پناہ کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔
صدر اوباما 20 ستمبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقعے پر، ایک عالمی سربراہی کانفرنس کی میزبانی کریں گے۔ اس کانفرنس کا مقصد لاکھوں کروڑوں پناہ گزینوں اور دنیا بھر میں در بدر تارکین وطن کی مدد کے لیے ایک زیادہ انسان دوست اور مربوط طریقہ کار وضع کرنا ہو گا۔
فاضل رپورٹنگ از شیئر امریکہ