کھیلوں کے امریکی شائقین کے لیے پیشہ ورانہ طور پر کھیلے جانے والے فٹ بال کی چیمپئن شپ کا فائنل سال کی سب سے بڑی تقریب ہوتی ہے اور اس کا انہیں شدت سے انتظار رہتا ہے۔
اس سال کے 57ویں سپر باؤل کو ایک اچھا فائنل ہونا چاہیے۔ امریکی فٹ بال کانفرنس کی چیمپئن ٹیم “کنسس سٹی چیفس” 12 فروری کو ریاست ایریزونا کے شہر گلین ڈیل کے سٹیٹ فارم سٹیڈیم میں نیشنل فٹ بال کانفرنس کی چیمپئن “فلاڈیلفیا ایگلز” کے ساتھ فائنل گیم کھیلے گی۔ دونوں ٹیموں کی قیادت پرجوش نوجوان کوارٹر بیک کر رہے ہیں۔ پیٹرک مہومز دوئم چیفس اور جیلن ہرٹس دی ایگلز کے کپتان ہوں گے۔ اس کے علاوہ اس میچ میں مخالف ٹیموں کے لیے کھیلنے والے دو بھائی بھی شامل ہوں گے۔ ٹریوس کیلسی ٹائٹ اینڈ پوزیشن پرچیفس کے لیے جبکہ اُن کے بڑے بھائی جیسن، ایگلز کی فارورڈ پوزیشنوں میں سے ایک پوزیشن پر کھیلیں گے۔
امریکی جنون

سپر باؤل کی مقبولیت کتنی زیادہ ہے؟ امریکی تاریخ کی سب سے زیادہ دیکھی جانے والی 32 ٹیلی ویژن نشریات میں سے 30 نشریات کا تعلق سپر باؤل سے رہا ہے۔
ابتدا میں اس کھیل کو زیادہ اہمیت حاصل نہیں تھی۔ 1967 میں ہونے والی پہلی چیمپئن شپ گیم سپر باؤل نہیں کہلاتی تھی۔ 1960 کی دہائی میں نیشنل فٹ بال لیگ اور امریکن فٹ بال لیگ دو پیشہ ورانہ حریف لیگیں ہوا کرتی تھیں۔ انضمام کے معاہدے میں یہ طے پایا کہ این ایف ایل اور اے ایف ایل کی چیمپئن ٹیمیں ایک دوسرے کے خلاف کھیلا کریں گیں۔ اس طرح کی پہلی گیم کا نام “اے ایف ایل-این ایف ایل ورلڈ چیمپئن” تھا اور یہ لاس اینجلیس کے کولوسیئم میں کھیلی گئی۔ اس گیم کو 62,000 تماشائیوں نے دیکھا۔ تاہم کولوسیئم کی 30,000 نشستیں خالی رہیں۔
اب سپر باؤل کے ٹکٹ ہاتھوں ہاتھ بکتے ہیں اور لوگوں میں ٹکٹ خریدنے کی دوڑ لگی ہوتی ہے۔ مارننگ کنسلٹنٹ نامی ڈیٹا ریسرچ فرم کے ایک حالیہ سروے میں بتایا گیا ہے کہ امریکیوں میں سے تقریباً نصف امریکیوں کے بارے میں “قوی امکان” پایا جاتا ہے کہ وہ ٹیلی ویژن پر سپر باؤل دیکھتے ہیں۔

ٹکٹوں کی قیمتیں بھی بدل گئی ہیں۔ 1967 میں کوئی گیم دیکھنے کے لیے ٹکٹ کی قیمت 6 سے 12 ڈالر تک ہوتی تھی۔ تب لوگوں کا خیال تھا کہ یہ قیمتیں بہت زیادہ ہیں۔ آج شائقین کو ایک ٹکٹ کے 5,000 ڈالر سے بھی زیادہ ادا کرنے پڑ سکتے ہیں۔
سپر باؤل اشتہارات اور ہاف ٹائم شو
گیم کے دوران اشتہار خریدنے کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں۔ پہلی چیمپیئن شپ کی نشریات کے دوران 30 سیکنڈ کے اشتہار کی قیمت 42,000 ڈالر تھی۔ پھر اشتہاری کمپنیوں نے گیم کو ٹیلی ویژن پر دیکھنے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر نئی مصنوعات کی نمائش کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا۔ اس کی ایک مثال ایپل کی طرف سے 1984 کے سپر باؤل کے دوران ایک مشہور اشتہار کے ذریعے میکنٹوش پرسنل کمپیوٹر کو متعارف کرانا ہے۔ آج سپر باؤل کے اشتہارات اتنے مقبول ہیں کہ بہت سے لوگ انہیں دیکھنے کے لیے ہی گیم دیکھتے ہیں۔ اب ٹیلی ویژن نیٹ ورک 30 سیکنڈ کے اشتہار کے لیے 5.5 ملین ڈالر سے زائد کی رقم مانگتے ہیں۔
ہاف ٹائم شو بھی ایسے لوگوں کے لیے ایک بڑی کشش بن چکا ہے جو ضروری نہیں کہ فٹ بال کے شائقین ہوں۔ اگر آج کل کے وسیع پیمانے پر تیار کیے جانے والے ہاف ٹائم شوز کو دیکھا جائے تو ممکن ہے کہ پہلے ہاف ٹائم شو کے بارے میں یقین نہ آئے۔ پہلے ہاف ٹائم شو میں دو کالجوں کے مارچنگ بینڈز اور ایک مقامی ثانوی سکول کا بینڈ شامل تھا۔
گزرے برسوں کے دوران ہاف ٹائم شو مائیکل جیکسن، میڈونا اور بیونسے جیسے پاپ سٹارز کے ساتھ ساتھ یو ٹو، رولنگ سٹونز اور سابق بیٹل پال میک کارٹنی جیسے بین الاقوامی راک ‘این’ رول بینڈز دکھانے کا ایک موقع بن چکے ہیں۔ اس سال باربیڈوس سے تعلق رکھنے والی سپرسٹار گلوکارہ ریحانہ نمایاں آرٹسٹ ہوں گی۔

امریکیوں کے نزدیک اشتہارات اور ہاف ٹائم کی تفریحات نے سپر باؤل کو فٹ بال کی ایک گیم سے بڑھکر کہیں زیادہ بڑا بنا دیا ہے۔ یہ تقریب امریکیوں کے لیے خاندان اور دوستوں کو اکٹھا کرنے کا ایک بہترین ذریعہ بن چکی ہے۔ (امریکہ میں یوم تشکر کے بعد یہ “کھانوں کا دوسرا سب سے بڑا تہوار بھی ہوتا” ہے۔)منتظمین کا خیال ہے کہ اس سال کا فائنل میچ امریکیوں کو سپر باؤل سے محبت کرنے کی مزید وجوہات فراہم کرے گا۔
فری لانس مصنف فریڈ بووِن نے یہ مضمون لکھا۔