امریکیوں کا شعرو شاعری کا مہینہ: اپریل

اپریل میں ہر طرف شاعری کا چرچا ہو رہا ہوتا ہے۔

اپریل امریکہ میں شاعری کا مہینہ ہوتا ہے۔ شاعری کو فروغ دینے والی شکاگو کی پوئٹری فاؤنڈیشن کی یڈالمی نوریئیگا کے مطابق یہ مہینہ فن کی اُس شکل کا جشن منانے کا وقت ہوتا ہے جس کا شمار نہ صرف بنی نوع انسان کے قدیم ترین فنون میں ہوتا ہے بلکہ آج اس کی افادیت ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ کورونا کی وبا کے دوران لوگوں کے پاس وقت تھا اور وہ جو کچھ دیکھ رہے تھے انہیں اُس کا مطلب جاننے کی ضرورت تھی۔ شاعری اور نظموں نے انہیں مختلف زبانوں، ثقافتوں اور ادوار کے حوالے سے بصیرتیں اور روابط فراہم کیے۔

ایک زمانے میں شاعری کو خواص کے ایک وصف کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ آج، بالخصوص نوجوان طبقے میں شاعری پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ مقبول ہے۔ اس رجحان کے حق میں یہ بات جاتی ہے کہ حال ہی میں بہت سی ریاستی اور مقامی حکومتوں نے اپنے ہاں ملک الشعرا کے عہدے تخلیق کیے ہیں۔ فی البدیہہ شعروں کا رواج عام ہو گیا ہے جس کی ایک مثال بیت بازی کے مقابلے ہیں۔ امریکہ کے صدر کی حلف وفاداری کی تقریبات نے بھی مخصوص شعراء کی شاعری کو عام کیا ہے۔ سوشل میڈیا کے صارفین اپنی پسندیدہ نظمیں شیئر کرنے کے لیے انسٹا گرام جیسے پلیٹ فارموں کو استعمال کر  رہے ہیں۔ (امریکی شعراء کی اکیڈمی کی طرح، پوئٹری فاؤنڈیشن بھی اس مہینے میں کسی بھی دلچسپی رکھنے والے فرد کو امریکہ کی ملکہ الشعراء، ایڈا لیمون کی منتخب کردہ نظموں میں سے ایک نظم بھیج رہی ہے۔)

شاعری کے مہینے کو شعراء کی اکیڈمی “دنیا کا سب سے بڑا ادبی جشن” قرار دیتی ہے۔ اس مہینے میں امریکہ میں بہت سے سکول شاعری سکھاتے ہیں، سرکاری لائبریریوں میں شاعری سنانے کی تقریبات ہوتی ہیں اور کمیونٹیاں شعر پڑھنے اور لکھنے کے پروگرام ترتیب دیتی ہیں۔ اس کی چند ایک مثالیں ذیل میں دی جا رہی ہیں:-

  • پروگرام بنایا گیا ہے کہ میامی کے شاعری کے ‘دا او’ نامی میلے میں یہ یقینی بنایا جائے کہ کاؤنٹی جس میں میامی واقع ہے، کے ہر فرد کا شاعری سے واسطہ پڑے۔ گاڑیوں کی ونڈ شلیڈوں پر”شاعری کے پارکنگ ٹکٹ” لگائے جائیں گے اور ڈرائیوروں کو جرمانہ ادا کرنے کی بجائے کوئی شعر سنایا جائے گا۔ سرفسائیڈ کے قریبی علاقے میں ایک ‘آرٹ تھیراپسٹ’ لوگوں کے ساتھ مل کر نقصان اور امید  پرنظم لکھے گا۔ پھر اس نطم کو بڑے بڑے الفاظ میں عمارتوں پر لکھا جائے گا تاکہ لوگ اسے پڑھ سکیں۔
  • نیویارک پبلک لائبریری لوگوں کو نظمیں تخلیق کرنے اور انہیں پتوں پر لکھنے کی دعوت دے گی۔ بعد میں اِن پتوں کی ایک درخت کی شکل میں نمائش کی جائے گی۔ مختلف عمر کے لوگوں کے لیے لائبریری میں، آن لائن اور پارک میں شعر لکھنے اور شاعری سننے کی تقریبات کا بندوبست کیا گیا ہے۔
  • 27 اپریل کو اکیڈمی ‘آپ کی جیب میں ایک نظم” کا دن منائے گی جس  میں لوگوں کو بالمشافہ، بذریعہ ڈاک، سوشل میڈیا پر یا دیگر طریقوں سے نطمیں شیئر کرنے کی دعوت دی جائے گی۔

امریکی شاعر ٹی ایس ایلیٹ نے اپنی نظم  دا ویسٹ لینڈ میں اپریل کو “ظالم ترین مہینہ” کہا ہوگا مگر امریکہ میں قارئین اُن سے اختلاف کرنے کی جسارت کریں گے۔

امریکی ملکہ الشعراء لیمون کہتی ہیں کہ اُن کے خیال میں اپریل “ایک ایسا متحرک مہینہ ہے جس میں بعض حوالوں سے ہم دوبارہ زندہ ہو جاتے ہیں۔ لہذا میں چاہتی ہوں کہ [وہ نطمیں جو میں شیئر کر رہی ہوں] تھوڑا سا دوبارہ زندہ کرنے کا کام دیں۔”