تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یکم جنوری کو نئے سال کے آغاز پر بہت سارے امریکی صحت مند کھانا کھانے یا زیادہ ورزش کرنے کا عہد کرتے ہیں۔ مگر چند ہفتوں کے اندر وہ اپنے یہ مقاصد ترک کردیتے ہیں۔ اُن کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ اُن کے پاس نئی شروعات کرنے کا ایک اور موقع ہے کیونکہ نیا قمری سال یکم فروری سے شروع ہونے جا رہا ہے۔
ایک قدیم کیلنڈر کے نظام کی بنیاد پر اور ایشیا میں ہزاروں سالوں سے منایا جانے والا قمری سال، امریکہ میں بھی بالخصوص ایسے شہروں میں ایک بڑا تہوار ہوتا ہے جہاں بہت سے ایشیائی نژاد امریکی رہتے ہیں۔ تاہم گزشتہ برس کورونا کی وبا کی وجہ سے یہ تقریبات منسوخ کر دی گئیں تھیں۔ مگر منتظمین اس سال جو کہ شیر کا سال ہے، گھروں سے باہر جشن منانے کی سرگرمیوں کے حوالے سے احتیاط سے کام لے رہے ہیں۔
سان فرانسسکو کو ایشیا سے باہر دنیا کا سب سے بڑانئے سال کا جشن منانے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس برس سان فرانسسکو میں تہوار کے اختتام پر 19 فروری کو شہر کے مرکز میں رات کے وقت ایک پریڈ کا انعقاد کیا جائے گا۔ سان فرانسسکو کے چینی ایوان تجارت کے لیے کام کرنے والے ولیم جی کے مطابق اس پریڈ میں تقریباً 100 مختلف اقسام کی چیزیں پیش کی جائیں گیں جن میں فلوٹس اور مارچنگ بینڈوں کے علاوہ ٹیلی ویژن کی براہ راست نشریات شامل کرنے کا پروگرام بھی بنایا گیا ہے۔
ہیوسٹن میں ہونے والی تقریبات میں شیر کے روایتی رقاص، دستکاری کا بازار اور خوش قسمتی کے حامل سمجھے جانے والے نوڈلوں اور سموسوں جیسے کھانوں کی اشیاء فروخت کرنے والے دکاندار شامل ہوں گے۔ ہیوسٹن میں قائم ایشیا سوسائٹی، ٹیکساس کی ترجمان سٹیفنی وونگ کہتی ہیں، “ان تقریبات کا رجحان گھریلو سرگرمیوں کی جانب ہوتا ہے۔ ایک ساتھ بہت سارے کھانے کھائے جاتے اور کھانے تیار کیے جاتے ہیں۔ یہ واقعی خوشی کا وقت ہوتا ہے۔”
شیر کا سال ہر 12 سال بعد آتا ہے۔ گزشتہ بار شیر کا سال 2010 میں آیا تھا۔ ایک روایت کے مطابق اس سال کے دوران پیدا ہونے والے لوگ بالکل اسی طرح جرات مندانہ اور پراعتماد ہوتے ہیں جیسے شیر کے سال میں پیدا ہونے والے دو مشہور امریکی یعنی ٹام کروز اور لیڈی گاگا ہیں۔
یہ مضمون فری لانس لکھاری، ٹِم نویل نے لکھا۔