ایک عورت اور جلال کیمیا دف بجا رہے ہیں (Courtesy of Jalal Kimia)
رومی دف گروپ کے دو اراکین 2021 کے نوروز کے تہوار کے موقع پر دف بجا رہے ہیں۔ دائیں طرف بیٹھے جلال کے سامنے نوروز کی روایتی میز، ہفت سِن بچھی ہوئی ہے۔ (Courtesy of Jalal Kimia)

لاکھوں امریکی، فارسی نیا سال ‘ نوروز’ 20 مارچ کو منائیں گے۔ موسم بہار کی آمد پر یہ دن تجدید کا دن ہوتا ہے۔ جلال کیمیا ایران میں پیدا ہوئے اور آج کل واشنگٹن میں رہتے ہیں۔ وہ دف بجاتے ہیں۔ جلال کہتے ہیں کہ امریکہ میں نوروز کا تہوار “موسیقی کے بغیر ادھورا رہتا ہے۔”

نوروز کی ابتدا قدیم فارس (اب ایران) میں ہوئی۔ یہ تہوار وسطی، مغربی، اور جنوبی ایشیا کے علاوہ قفقاز، بلقان اور بحیرہ اسود کے طاس میں بھی تین ہزار سال سے زیادہ عرصے سے منایا جا رہا ہے۔ فارسی میں نوروز کا مطلب “نیا دن” ہوتا ہے۔ اس برس یہ تہوار اتفاق سے ‘ اعتدالِ ربیعی’ یعنی سورج کے خط استوا کو عبور کرنے والے دن پڑ رہا ہے جس کے نتیجے میں دن اور رات کے دورانیے دو  برابر حصوں میں تقسیم ہو جاتے ہیں۔

دف مشہور اور کلاسیکی موسیقی میں استعمال ہوتا ہے۔ جلال نوروز کی متعدد تقریبات میں ایرانی روایتی اور لوک گروپوں کے ساتھ اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ وہ ایک دائرے میں بیٹھے لوگوں کو دف/ڈھول بجانا بھی سکھاتے ہیں۔

آج کل جلال ‘ دف کے رومی گروپ‘ میں اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ یہ گروپ جلال کے آبائی وطن کی متحرک تال اور سُروں کے  ساتھ جڑا ہوا ہے۔ وہ کہتے ہیں “موسیقی ہماری ثقافت کو دنیا میں متعارف کرانے کا میرا وسیلہ ہے۔”

جلال کہتے ہیں، “ایران کے ہر علاقے کی موسیقی کا اپنا منفرد انداز ہے۔ خراسان، کردستان، گیلان اور لورستان کے صوبوں میں نوروز کے لیے مخصوص گانوں کی تالیں اور ان کی اپنی تیز رفتار موسیقی اور رقص کی چالیں ہیں۔ شمال مغربی ایران کی بڑی کرد آبادی کی وجہ سے سکیزی نامی اپنی ایک تال ہے اور اس کا اپنا ایک مخصوص رقص ہے۔”

جلال نوروز کے موقع پر اپنے فن کے مظاہرے کے بارے میں کہتے ہیں، “میں اپنے آلہِ موسیقی اور اپنی ثقافت کو صرف انہیں فروغ دینے کے لیے ہی متعارف کرانا نہیں چاہتا بلکہ میں انہیں لوگوں کے درمیان ایک پل کے طور پر بھی استعمال کرنا چاہتا ہوں۔”

نوروز کے لیے پرجوش موسیقی

للی افشارایرانی نژاد کلاسیکل گٹارسٹ اور یونیورسٹی آف میمفس میں گٹار کی پروفیسر ہیں اور وہ نوروز کے ایک کنسرٹ میں گٹار بجانے کے اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ پروفیسر افشار کہتی ہیں، “دنیا بھر کے ایرانی موسیقی سے محبت کرتے ہیں۔”  فلوریڈا سٹیٹ یونیورسٹی کی گریجویٹ، افشار کلاسیکل گٹار میں ڈاکٹریٹ کرنے والی دنیا کی پہلی خاتون ہیں۔ وہ متعدد بین الاقوامی اعزازات حاصل کر چکی ہیں۔ انہوں نے ماسٹر کلاسز کو پڑھایا ہے اور وہ دنیا بھر میں کنسرٹ بھی پیش کر چکی ہیں۔

 سر پر دوپٹہ اوڑھے للی افشار گٹار بجا رہی ہیں (Courtesy of Lily Afshar)
للی افشار گٹار بجا رہی ہیں (Courtesy of Lily Afshar)

افشار کے مطابق بہت سے ایرانیوں کی موسیقی کی تربیت کی ابتدا جلد ہو جاتی ہے، جبکہ بعض خاندان اپنے بچوں کو گٹار، پیانو یا تار (رباب) سیکھنے کے لیے بھیجتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ موسیقی کی اپنی مضبوط روایات کو برقرار رکھتے ہوئے، ایرانی نوروز مناتے وقت ہمیشہ گانے اور رقص سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

افشار کا کہنا ہے کہ نوروز کی موسیقی پرجوش، جشن منانے والی موسیقی ہے۔ وہ بچپن سے ہی موسیقی سے لطف اندوز ہوتی چلی آرہی ہیں۔ وہ اس کے ذریعےاپنے خاندان کے ساتھ ایران میں گزارے دنوں کو یاد کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں، “میرااپنے فارسی رومانوی گیت بجانا مجھے [بچپن سے جڑی] یادوں کے قریب لے جاتا ہے۔”

جب افشار نے اپنے کنسرٹ کیریئر کا آغاز کیا تو وہ زیادہ تر ہسپانوی موسیقی پیش کیا کرتی تھیں۔ لیکن تقریباً 20 سال پہلے انہوں نے فارسی کے وہ گانے بھی شامل کرنا شروع کر دیئے جو انہوں نے گٹار کے لیے ترتیب دیئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ رومانوی گیت “خوبصورت ہیں اور یہ اُن کے گانوں کے مجموعے میں تازگی لے کر آتے ہیں۔” سامعین کو یہ گانے بہت پسند ہیں۔

افشار نے 26 مارچ کو کوسٹا میسا، کیلی فورنیا کے سیگرسٹروم سینٹر فار آرٹس میں نوروز کنسرٹ کے لیے اس مرتبہ کچھ مختلف منصوبے بنا رکھے ہیں۔ اس کنسرٹ میں پیسفک سمفنی کے ساتھ افشار سمیت متعدد ایرانی نژاد فنکار بھی شرکت کریں گے۔ افشار کہتی ہیں، “یہ نوروز کا پہلا کنسرٹ ہوگا جہاں میں سمفنی آرکسٹرا کے ساتھ اکیلی اپنے فن کا مظاہرہ کروں گی۔ اس کی روشنی اور بہار جیسے کردار کی وجہ سے” وہ ویوالدی  کنشرٹو پیش کریں گیں۔ میں چاہتی ہوں کہ سامعین میں موجود ہر شخص گٹار کی خوبصورتی اور جادو سے پیار کرنے لگے، اور ویوالدی کنشرٹو کی خوشی اور گرمجوشی، دونوں کو محسوس کرے۔”