
ادویات سے لے کر بچوں کے ڈائپرز، رہائش کی جگہوں تک، امریکی گروپ ولاڈیمیر پوٹن کی بلا اشتعال، وحشیانہ جنگ سے اپنی جانیں بچا کر فرار ہونے والے یوکرینیوں کی مدد کرنے والوں کی اولین صفوں میں کھڑے ہیں۔
امریکی ایک ایسے وقت میں یوکرین کی بھرپور مدد کر رہے ہیں جب یورپ دوسری عالمی جنگ کے بعد مہاجرین کے سب سے بڑے بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے مطابق روسی فوج کی یوکرین کے گھروں اور بستیوں پر مسلسل بمباری نے 30 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو پڑوسی ممالک میں نقل مکانی کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ یوکرین کے اندر 6.5 ملین بے گھر ہو گئے ہیں۔
‘سمیریٹنز پرس‘ نامی تنظیم کا شمار عقائد کی بنیاد پر قائم اُن گروپوں میں ہوتا ہے جو مدد کے لیے یوکرین میں موجود ہیں۔ اس تنظیم کا صدر دفتر بُون، شمالی کیرولائنا میں ہے۔ یہ تنظیم یوکرین کے شہر لیو کے قریب ایک ریلوے سٹیشن کے باہر 24 گھنٹے کھلا رہنے والا ایک میڈیکل کلینک چلاتی ہے اور اس نے یہاں سے قریب ہی 60 بستروں پر مشتمل ایک ایمرجنسی فیلڈ ہسپتال بھی قائم رکھا ہے۔

یوکرین سے باہر، مالدووا کے ایک بڑے سٹیڈیم میں اس تنظیم کا ایک موبائل میڈیکل یونٹ 1,000 یوکرینی مہاجرین کی طبی ضروریات پوری کر رہا ہے اور اس میں روزانہ 50 مریضوں کو دیکھا جا رہا ہے۔
اس تنظیم نے پولینڈ کو 91,000 کلو گرام امدادی سامان بھی بھیجا ہے جس میں طبی سامان، موسم سرما میں پہنے جانے والے کوٹ اور کمبل شامل ہیں۔

امریکن جیوش جوائنٹ ڈسٹری بیوشن کمیٹی (جے ڈی سی) کے مطابق اس نے ہزاروں یہودی اور غیر یہودی پناہ گزینوں کو یوکرین سے نکالا ہے، ان کی نقل و حمل، خوراک، طبی دیکھ بھال اور پناہ گاہ کو محفوظ بنایا ہے۔
جے ڈی سی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، ایریل زوانگ نے 11 مارچ کو ایک بیان میں کہا، “جے ڈی سی ان لوگوں کی زندگی کا ایک ذریعہ بنے گی جو یوکرین میں رہ گئے ہیں اور وہ جو … اپنے گھروں کو چھوڑ کر پولینڈ میں پناہ کی تلاش میں ہیں۔”

دینے کے اسلامی ستون کے نام سے منسوب، زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف امریکہ کی ٹیمیں پولینڈ اور مالدووا کی سرحدوں پرکام کر رہی ہیں۔ یہ ٹیمیں ڈائپرز، بچوں کے کھانے کی اشیاء، خواتین کی حفظان صحت کا سامان اور عارضی غسل خانے بنانے کے سامان جیسی اہم امداد فراہم کر رہی ہیں۔
‘ کرسچئن چیریٹی کانوائے آف ہوپ‘ نامی تنظیم کا عملہ یوکرین کے قریب سات ممالک میں پناہ گزینوں کو خوراک، پانی، رہائش اور دیگر مدد فراہم کرنے کے لیے موجود ہے۔ امریکی ریاست میزوری کی یہ تنظیم، جنگ سے جانیں بچا کر بھاگنے والیں لاکھوں خواتین اور بچوں کے لیے “بچوں کی صفائی ستھرائی کی کٹیں یا “حفظان صحت کی کٹیں” فراہم کرتی ہے۔ اِن کٹوں میں صابن، سینیٹری کی اشیاء، ڈائپرز، صفائی ستھرائی کا سامان اور دیگر ضروری اشیاء شامل ہوتی ہیں۔
عقائد کی بنیاد پر قائم کردہ اِن تنظیموں کے کام سے یوکرین کی مدد کے لیے امریکی کمپنیاں جو کچھ کر رہی ہیں اس کام کو آگے بڑہاتی ہیں۔ امریکی حکومت یوکرین کو سب سے زیادہ انسانی امداد فراہم کرتی ہے۔
افرادی حیثیت سے بھی لوگ اپنی مہارت کا عطیہ دے رہے ہیں
عقیدے پر مبنی گروپوں کے علاوہ، امریکی انفرادی طور پر بھی یوکرینیوں کی مدد کے لیے جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کر رہے ہیں۔
- • افراد، کاروبار اور مخیر حضرات، یوکرین ہیومینٹیرین فنڈ کے ذریعے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امدادی کاموں میں مدد کر رہے ہیں۔ یہ فنڈ ‘گو فنڈ می’ اور محکمہ خارجہ کے درمیان ایک شراکت داری ہے۔
- • یوکرین میں پیدا ہونے والی امریکی اداکارہ، میلا کیونیس نے یوکرین کے لوگوں کی مدد کے لیے تین ہفتوں میں 30 ملین ڈالر سے زیادہ کی رقم جمع کی۔
- ہارورڈ یونیورسٹی کے دو طلباء نے ‘ یوکرین ٹیک شیلٹر’ کے نام سے ایک ویب سائٹ بنائی ہے جس نے پہلے ہفتے میں چار ہزار یوکرینی مہاجرین کو دنیا بھر میں رہنے کے لیے محفوظ مقامات تلاش کرنے میں مدد کی۔
- پولش نژاد امریکی تاجر اور ایئر بی این بی کمپنی کے بانی، برائن چیسکی یوکرین سے جانیں بچا کر آنے والے ایک لاکھ مہاجرین کو رہائش فراہم کر رہے ہیں۔
- فیڈیلیٹی چیریٹیبل نامی ادارے کے 17 مارچ کے سروے کے مطابق ہر چار امریکیوں میں سے ایک امریکی نے انسانوں کو درپیش ہنگامی صورتحال کے جواب میں پیسوں کا عطیہ دیا ہے۔