امریکیوں کو شطرنج اتنی پسند ہے کہ اِس سے اُن کا جی نہیں بھرتا۔ امریکہ میں وہ مختلف جگہوں پر شطرنج کھیلتے ہیں۔
امریکہ کے شطرنج کے سرکاری ادارے کا نام ‘یو ایس چیس فیڈریشن’ ہے۔ اس ادارے کے ترجمان، ڈینیئل لوکس بتاتے ہیں کہ آن لائن شطرنج کھیلنے والوں کا انٹر نیٹ پر ایک جمگھٹا سا لگا رہتا ہے۔ انٹرنیٹ پر شطرنج کی چالوں کے ذریعے لوگ دنیا بھر کے کھلاڑیوں کے خلاف اپنی حکمت عملی کو آزما سکتے ہیں۔
بہت سے امریکی گرمیوں کے مہینوں میں گھر سے باہر شطرنج کے لیے بنی میزوں پر شطرنج کھیلتے ہیں۔ اِس کی ایک مثال سینٹ لوئس کا شطرنج کلب ہے۔ جب یہ کلب ملک کے وسطی مغرب میں واقع اِس شہر میں شطرنج کے کھلاڑیوں کے لیے شطرنج کے پارک بنا رہا تھا تو اِس نے باہر کھلی جگہوں پر میزیں نصب کر کے اِن پر شطرنج کی بساطیں بنا ڈالیں۔
لوکس کے مطابق 18 سال اور اس سے کم عمر کے طلباء شطرنج کے کھلاڑیوں کے اُس گروپ سے تعلق رکھتے ہیں جس کے کھلاڑیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کی تعداد بڑھنے کی وجہ یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ سکولوں کو شطرنج کھیلنے کے تعلیمی فوائد کا احساس ہو رہا ہے۔ طالب علم سکول کے شطرنج کے کلبوں اور سکول کے بعد ہونے والے پروگراموں میں شرکت کرتے ہیں۔
نیویارک سٹی کے ‘چیس فورم’ نامی سٹور کا شمار شہر کے مقبول مقامات میں ہوتا ہے۔ یہاں کھیلنے کے لیے تمام عمر کےکھلاڑی آتے ہیں۔ یہاں پر منظم مقابلے اورشوقیہ طور پر کھیلنے والوں کے مقابلے بھی منعقد کیے جاتے ہیں۔ اس سٹور کے مالک ایماد خچان بتاتے ہیں کہ اِن کے سٹور میں امریکہ کے شطرنج کے گرینڈ ماسٹر، بوبی فشر، آرٹ کی صنف “ڈاڈا ” کے آرٹسٹ، مارسے دوشاں اور دیگر نامور شخصیات آ چکی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ سٹور اجنبی لوگوں کی پہلی ملاقات کی جگہ کے طور پر بھی مشہور ہے۔

خچان کا کہنا ہے کہ دو اجنبی افراد کی پہلی ملاقات اس جگہ ہونا ایک اچھا فیصلہ ہے کیونکہ شطرنج سے پتہ چلتا ہے کہ وہ آدمی کس طرح سوچتا ہے اور دباؤ کا سامنا کیسے کرتا ہے۔ بعض اوقات اِس دباؤ کا تعلق دو افراد کی شادی کی نیت سے کی جانے والی پہلی ملاقات سے بھی ہو سکتا ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے اپنی دکان کی شطرنج کی میزوں کے گرد بیٹھ کر شادی کرنے کے کئی ایک فیصلوں میں مدد بھی کی ہے۔
فیڈریشن کے تازہ ترین جائزے کے مطابق شطرنج میں دلچسپی رکھنے والے امریکیوں کی مجموعی تعداد تقریباً 70 ملین ہے۔ کووڈ-19 وبا کے ابتدائی مرحلے میں فیڈریشن کے ممبروں کی تعداد کم ہوئی مگر آج اِن کی تعداد 83,000 کے لگ بھگ ہے جو کہ اس وبا کے پھوٹنے سے پہلے کے دنوں کی تعداد کے برابر ہے۔
لوکس کہتے ہیں کہ “امریکیوں کو مقابلہ کرنا بہت پسند ہے اور یہ [کھیل] بہت حد تک دو افراد کی جنگ کی طرز کا کھیل ہے۔ آپ کی اور مدمقابل کی ذہانت کا مقابلہ ہوتا ہے۔”