امریکیوں کی شناخت میں ناقابل تنسیخ حقوق کو مرکزی حیثیت حاصل ہے

مائیک پومپیو اور ایک عورت جھنڈے اور محکمہ خارجہ کے علامتی نشان کے قریب بیٹھے ہوئے ہیں (State Dept./Freddie Everett)
وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو 16 جولائی کو فلاڈیلفیا میں ناقابل تسیخ حقوق کے کمشن کی سربراہ، میری این گلینڈن کے ہمراہ۔ (State Dept./Freddie Everett)

وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو کہتے ہیں کہ امریکہ ناقابل تنسیخ حقوق کی تعظیم سے عبارت ہے۔

اس قوم کی اساسی دستاویز یعنی اعلانِ آزادی کہتا ہے کہ ہر انسان زندگی، آزادی اور خوشی کے حصول جیسے ناقابل تنسیخ حقوق لے کر پیدا ہوتا ہے۔

وزیر خارجہ نے بتایا کہ اس برس مسلسل چودھویں سال دنیا بھر میں سیاسی اور شہری حقوق میں کمی آئی ہے اور چار ارب افراد مطلق العنان یا نیم آمرانہ حکومتوں کے تحت زندگیاں گزار رہے ہیں۔

پومپیو نے 16 جولائی کو کہا، “یہ واضح ہے کہ ہم جو کچھ ہیں اس میں ناقابل تنسیخ حقوق کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ اور میرا وزیر خارجہ کی حیثیت سے کردار یہیں سے شروع ہوتا ہے۔ ان (حقوق کو) ہی ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد بنانا ہوگا۔”

پومپیو نے ناقابل تنسیخ حقوق کے کمشن کی تیارکردہ ایک رپورٹ متعارف کرائی۔ انہوں نے یہ کمشن 2019ء میں بنایا تھا۔ اس کمشن میں 11 تعلیمی ماہرین، فلاسفر اور فعال کارکن شامل ہیں جو وزیر خارجہ کو ہمارے ملک کے اساسی اصولوں پر مبنی انسانی حقوق کے بارے میں مشورے دیتے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا، “امریکہ بنیادی طور پر اچھا ملک ہے اور اس کے پاس دنیا کو دینے کے لیے بہت کچھ ہے کیونکہ اس کے بانیوں نے خدا کے عطا کردہ ناقابل تنسیخ حقوق کو تسلیم کیا اور اِن کے تحفظ کے لیے ایک پائیدار نظام تشکیل دیا۔”

پومپیو کی تصویر جس پر ناقابل تنسیخ حقوق کے بارے میں پومپیو کا بیان چسپاں ہے (State Dept./Photo: State Dept./Ronny Przysucha)

پومپیو کی تقریر قوم کے بانیوں کے اصولوں پر مبنی امریکی خارجہ پالیسی بنانے کی ضرورت کو بڑھاوا دیتی ہے۔ وزیر خارجہ نے اس ضرورت کا ذکر 2019ء میں کلیئرمونٹ انسٹی ٹیوٹ کی اپنی تقریر میں کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بانیوں کے ناقابل تنسیخ حقوق کے احترام کی وجہ سے ملک غلاموں اور آبائی امریکیوں کے ساتھ اپنے سلوک کی ناکامیوں کو تسلیم کرنے کے قابل ہوا۔

وزیر خارجہ نے کہا، “بلا شک و شبہ ملک کے اندر ناقابل تنسیخ حقوق کے ساتھ ہماری وابستگی، بیرونی دنیا کے مردوں اور عورتوں کے لیے امید کی ایک کرن ثابت ہوئی ہے اور وہ اپنی آزادیوں کے حصول میں مصروف ہیں۔”