
امریکی کمپنیاں فیشن کے ماحولیاتی نقصان کو کم کرنے کے اختراعی طریقے ڈھونڈ رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق، فیشن کی صنعت کا کاربن کے عالمی اخراجوں میں حصہ، 10 فیصد اورعالمی گندے پانی میں 20 فیصد بنتا ہے۔
اس کے جواب میں ڈیزائنر اور اختراع پسند زیادہ پائیدار اور سستی اور ماحول دوست فیشن کی اشیا بڑی مقدار میں بنا رہے ہیں۔ خاص طور پر امریکی جددت طراز اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے میدان میں نکل آئے ہیں اور تخلیقیت سے کام لیتے ہوئے قدرتی خام مال سے کپڑے کی شکل میں خام مال تیار کر رہے ہیں۔

آل برڈز نامی جوتے بنانے والی امریکی کمپنی برازیل میں اگائے جانے والے گنے سے سلیپر بناتی ہے۔ آل برڈز کا SweetFoam™ (سویٹ فوم) گنے سے تیار کیا جاتا ہے اور یہ پہلا ماحول دوست ایتھلین وائنل ایسیٹیٹ (ای وی اے) پلاسٹک فوم ہے جسے بھاگنے والے جوتوں اور سلیپروں کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ پہلی قسم کا، کاربن کی منفی مقدار پیدا کرنے والا ای وی اے بھی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آل برڈز جوتے بناتے ہوئے جتنا کاربن پیدا کرتی ہے اُس سے زیادہ کاربن ہوا میں سے نکال لیتی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے، “گنا برازیل میں اگایا اور اسے استعمال کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔ اس کا ذیلی مواد کمپنی کی فیکٹری کو بجلی اور کھیتوں کو کھاد فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔”
“نتھنگ نیو” نامی امریکی کمپنی اپنے ہاں جوتے بنانے میں ری سائیکل مواد سے تیار کیا جانے والا خام مال استعمال کرتی ہے۔ جوتے کے کپڑے سے لے کر تسموں تک، پورا جوتا ری سائیکل مواد سے تیار کیے جانے والے پلاسٹک سے بنایا جاتا ہے۔
کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق، جوتے کا ہر ایک جوڑا پانی کی پلاسٹک کی 5.6 بوتلوں کے برابر ری سائیکل مواد سے تیار کیے جانے والے پلاسٹک سے تیار کیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے 160 گیلن پانی کی بچت ہوتی ہے۔

جوتوں، دستی بیگوں اور کپڑوں میں استعمال ہونے والے چمڑے کے لیے بھاری ماحولیاتی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ بولٹ تھریڈز اور مائیکو ورکس نامی دو امریکی کمپنیاں کھمبیوں کے مائسلیم کہلانے والے زیر زمین پھپھوندی اور ریشے دار حصے سے فرنیچر اور جوتوں وغیرہ میں استعمال ہونے والا چمڑہ بنا رہی ہیں۔
اس طرح حاصل ہونے والے مواد کو چمڑے کی جگہ استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں بے شمار امکانات پیدا ہو جاتے ہیں۔ امریکہ سے باہر فیشن ڈیزائنروں اور کھیلوں کے کپڑے بنانے والی کمپنیوں، ایڈی ڈاس اور لولولیمن نے کھمبیوں سے تیار کیے جانے والے، Mylo™ (مائیلو) نامی چمڑے کو جوتے اور دستی بیگ بنانے میں استعمال کرنے کے لیے حال ہی میں بولٹ تھریڈز کے ساتھ خام مال کی تیاری کے ایک مشترکہ معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
بولٹ تھریڈز کے چیف ایگزیکٹو اور بانی، ڈین وِڈمائیر کہتے ہیں کہ فیشن کمپنی سے پہنچنے والے ماحولیاتی نقصان کی بڑی وجہ چمڑے جیسا خام مال ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا، “کسی کمپنی کے ماحولیات پر پڑنے والے مجموعی اثرات کا 72 فیصد کا باعث وہ خام مال ہوتے ہیں جو وہ استعمال کرتی ہے۔ ماحول کو نقصان پہنچانے والے خام مال میں، خاص طور پر چمڑے کا، ریشم اور ایلپاکا کی اون کے بعد تیسرا نمبر آتا ہے۔”
چمڑے کے لیے جانوروں کو پالنے کے برعکس، کھمبیوں کو اگانے سے گرین ہاؤس گیسیں کم مقدار میں خارج ہوتی ہیں اور پانی کی ضرورت تقریباً نہ ہونے کے برابر رہ جاتی ہے۔
وِڈمائیر نے مزید کہا، “سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ پائیدار مستقبل کے لیے خام مال اور مصنوعات تیار کرنا ایک مسلسل عمل ہے۔”