(© AP Images)

وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ہونے والی نئی ہدایات میں کہا گیا ہے کہ وفاقی اداروں کو آب و ہوا کی تبدیلی پر اپنے اقدامات کے اثرات کو مدّ نظر رکھنا چاہیے۔

وائٹ ہاؤس کے حقائق نامے کے مطابق، ان ہدایات کا “مقصد سوچے سمجھے اور شفاف فیصلے کرنے میں اداروں کی مدد کرنا ہے۔” ان کے ذریعے “ایک حد تک حالات کی پیشگوئی کی جا سکتی ہے اور یقینی کیفیت بھی معلوم ہو سکتی ہے” کیوں کہ ان ہداایت میں بتایا گیا ہے کہ ماحولیاتی جائزے لیتے وقت، وفاقی اداروں کو گرین ہاؤس گیسوں کی مقدار کا تعین کس طرح کرنا چاہیے۔

کئی عشروں سے، امریکی اداروں کو ماحول پر شاہراہوں اور پُلوں کی تعمیر یا سرکاری زمینوں پر ڈرلنگ  جیسے وفاقی منصوبوں سے مرتب ہونے والے اثرات کو مدّ نظر رکھنا ہوتا تھا۔ اس نئی ہدایت میں پہلی بار وفاقی اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ وفاقی منصوبوں کے نتیجے میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی مقدار کا تعین کریں، اور آب و ہوا کی تبدیلی پر ان کے ممکنہ اثرات کی وضاحت کریں۔

قدرتی وسائل کی دفاعی کونسل کی صدر، رہی سُو نے اس اعلان کو “بنیادی اہمیت کا اعلان” قرار دیا جس کی وجہ سے کسی پُل کی تعمیر کا منصوبہ بدلا جاسکتا ہے، اگر اس کی وحہ سے سمندر کی سطحوں کے اونچا ہو جانے کا خطرہ ہو۔ “سیئرا کلب” نے اسے آب و ہوا کے بحران سے نمٹنے کے لیے ایک “اہم نیا وسیلہ” قرار دیا۔