
بائیڈن-ہیرس انتظامیہ نے اگلے تین برسوں میں 55 ارب ڈالر کے نئے تجارتی سودوں اور شراکت داریوں کے ساتھ امریکی اور افریقی تعلقات کے اگلے باب کا آغاز کر دیا ہے۔
صدر بائیڈن نے 13 تا 15 دسمبر تک واشنگٹن میں ہونے والے امریکی اور افریقی رہنماؤں کے سربراہی اجلاس کے دوران کہا کہ “افریقہ کے مستقبل کے لیے امریکہ مکمل طور پر تیار ہے۔”
صدر نے اس تین روزہ اجلاس میں افریقی ممالک کے تقریباً 50 رہنماؤں کو سول سوسائٹی، کاروباروں، تارکین وطن اور نوجوانوں کے رہنماؤں کے ہمراہ اکٹھا کیا۔ وہاں رہنماؤں نے خوراک کے عدم تحفظ سے لے کر عالمی صحت تک، آج کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے نئی شراکت داریوں کے منصوبے بنائے اور امریکی اور افریقی کمپنیوں کے لیے فائدہ مند نئے سودے طے کیے۔
بائیڈن نے کہا کہ “افریقہ کی کامیابی اور خوشحالی نہ صرف افریقہ کے لیے بلکہ ہم سب کے بہتر مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے بھی ضروری ہے۔” اسی دن رات کو صدر اور خاتون اول جِل بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں افریقی رہنماؤں کے اعزاز میں دیئے جانے والے عشائیے کی میزبانی کی۔

55 ارب ڈالر کی نئی سرمایہ کاریاں
بائیڈن-ہیرس انتظامیہ کا افریقی براعظم کے لیے 55 ارب ڈالر کا وعدہ افریقی ممالک کے ہمراہ مشترکہ اہداف کے حصول کی خاطر آگے بڑھنے کی نئی امریکی حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے۔ صدر نے سربراہی اجلاس کے ‘یو ایس-افریقہ بزنس فورم’ میں کہا کہ “امریکہ افریقہ کی مشمولہ ترقی کی ہر پہلو سے مدد کرنے کا عزم کیے ہوئے ہے۔”
نئی شراکت داریوں میں مندرجہ ذیل شراکت داریاں بھی شامل ہیں:-
تجارت میں اضافہ: 15 ارب ڈالر کی نئی تجارتی سرمایہ کاریاں اور شراکت داریاں جن میں ڈیجیٹل رسائی کو جدید بنانے اور وسعت دینے کے لیے 350 ملین ڈالر بھی شامل ہیں۔
خواتین کی کاروباری نظامت کاری: خواتین کے کام کی جگہ پر مساوات اور اِن کی کاروباری صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لے 350 ملین ڈالر۔
کینسر کی روک تھام: افریقہ میں، بالخصوص نوجوان خواتین اور لڑکیوں میں کینسر کی روک تھام، سکریننگ، علاج، اور تحقیق کے لیے 300 ملین ڈالر۔

بنیادی ڈھانچہ: علاقائی نقل و حمل کو زیادہ موثر بنانے اور علاقائی تجارت کو بڑہانے کے لیے ‘یو ایس میلنیم چیلنج کارپوریشن (ایم سی سی) کے ذریعے 504 ملین ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔ اسی مقصد کے لیے بنین اور نائجر کو پندرہ پندرہ ملین ڈالر کی رقم دستیاب ہوگی۔ توقع ہے کہ ایم سی سی کی جانب سے اگلے تین سالوں میں افریقی ممالک میں 2.5 ارب ڈالر کی اضافی رقم بھی فراہم کی جائے گی۔
صاف توانائی: امریکہ کی بین الاقوامی ترقی کی مالیاتی کارپوریشن کے ذریعے 370 ملین ڈالر کے نئے پراجیکٹ لائے جائیں گے جن میں لاکھوں افراد کے لیے قابل اعتماد صاف توانائی میں اضافہ کرنے کے لیے 200 ملین ڈالر اور قابل تجدید اور شمسی توانائی کے منصوبوں کے لیے 100 ملین ڈالر بھی شامل ہوںگے۔
افریقہ میں بجلی کی پیداوار: اوباما انتظامیہ کے 2013 کے منصوبے کے تحت 290 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے نتیجے میں افریقہ کے زیریں صحارا کے ممالک کے 165 ملین سے زائد لوگوں کو صاف ستھری، زیادہ قابل بھروسہ بجلی فراہم کرنے کے لیے سرکاری اور نجی شعبے متحرک ہوئے ہیں۔ اِن لوگوں کو پہلے اس سہولت تک رسائی حاصل نہیں تھی۔
امریکی انتظامیہ کانگریس سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو 21 ارب ڈالر قرض دینے کا بھی کہے گی تاکہ کم اور درمیانی آمدنی والے افریقی ممالک اپنی معیشتوں کو بڑہاوا دینے کے لیے درکار رقومات تک رسائی حاصل کر سکیں۔
مشترکہ کامیابی
بائیڈن نے کہا کہ یہاں مقصد “سیاسی تابعداری پیدا کرنا یا انحصار کو فروغ دینا” نہیں ہے بلکہ “مشترکہ کامیابی کو بڑہانا ہے۔”
Excellent meeting with my counterparts from across Africa. I am confident that as we face urgent global challenges and opportunities, Africa will make the difference. #USAfricaLeadersSummit pic.twitter.com/mjFgGMSbmg
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) December 15, 2022
صدر نے امریکی کمپنیوں کی بعض سرمایہ کاریوں پر بھی روشنی ڈالی۔ افریقی ممالک کو سائبر خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے ‘سسکو سسٹمز’ اور تارکین وطن کی ملکیت کی ایک چھوٹی کمپنی ‘سائی بیسٹین’ نے 800 ملین ڈالر کے نئے ٹھیکوں کا اعلان کیا۔
کریڈٹ کارڈ کمپنی ‘ویزا’ نے افریقہ میں اپنی کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ کرنے کے لیے ایک ارب ڈالر کا وعدہ کیا ہے۔ دیگر کے علاوہ اِن میں نچلی سطح کے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے مزید کاروباروں کو موبائیل ادائیگیوں کی سہولتیں فراہم کرنا بھی شامل ہے۔
بائیڈن نے وعدہ کیا کہ وہ افریقہ کے کلیدی بین الاقوامی اداروں میں زیادہ بڑا کردار ادا کرنے کے حوالے سے کام کریں گے۔ امریکہ 55 رکنی افریقی یونین کے دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں کے جی 20 گروپ کا مستقل رکن بننے کی حمایت کرتا ہے۔ اس کے علاوہ امریکی انتظامیہ افریقی ممالک کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کے طور پر شامل کیے جانے کے بارے میں جو کچھ کر سکتی ہے وہ کرے گی۔
یہ تجاویز افریقی براعظم کے اُس اہم محورانہ جغرافیائی سیاسی کردار کی عکاسی کرتی ہیں جو افریقہ دنیا میں ادا کرتا ہے۔
صدر نے 15 دسمبر کو کہا کہ “افریقہ کا تعلق ہر اُس جگہ سے ہے جہاں پر بیٹھ کر عالمی چیلنجوں پر بات کی جاتی ہے۔ افریقہ کے لوگ ایسی ترقی کی فراہمی میں ناگزیر شراکت دار ہیں جس سے … پوری دنیا کو فائدہ پہنچتا ہے۔”