امریکی اور افریقی لیڈروں کا سربراہی اجلاس: ایک روزافزوں شراکت کاری

افریقہ جغرافیائی اور سیاسی اعتبار سے ایک اہم براعظم ہے اور اسے دنیا کی بعض سب سے زیادہ تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشتوں کا گھر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

صدر بائیڈن 13 تا 15 دسمبر امریکی اور افریقی لیڈروں کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کریں گے۔ واشنگٹن میں ہونے والے اس تین روزہ اجلاس میں افریقی براعظم کے ممالک کے لیڈر تعلقات کو مضبوط بنانے اور مشترکہ ترجیحات کو فروغ دینے کے لیے جرائتمند اور عملی اقدامات پر تبادلہ خیال کریں گے۔

امریکی صدر نے کہا کہ “میں امریکی اور افریقی تعلقات کے مستقبل کے بارے میں اپنے مشترکہ تصور کو مستحکم کرنے کی خاطر افریقی حکومتوں، سول سوسائٹی، امریکہ بھر میں پھیلی افریقی کمیونٹیوں، اور نجی شعبے کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہوں۔”

جیسا کہ وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن اگست میں افریقہ کے اپنے دورے کے دوران واضح کر چکے ہیں، اس براعظم نے “ہمارے ماضی کی صورت گری کی، یہ ہمارے حال کی  صورت گری کر رہا ہے، اور یہ ہمارے مستقبل کی صورت گری کرے گا۔”

امریکہ: ایک قابل اعتبار شراکت کار

 شرٹ پکڑے کھڑے اینٹونی بلنکن مسکراتے ہوئے ایک آدمی کی طرف دکھ رہے ہیں (© Andrew Harnik/AP Images)
7 اگست کو جوہانسبرگ، جنوبی افریقہ میں وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن جینز ڈیزائنر، ٹی شیپو موہلالا کے ہمراہ۔ (© Andrew Harnik/AP Images)

اس سربراہی اجلاس میں مندرجہ ذیل موضوعات پر سیشن ہوں گے:-

سربراہی اجلاس کے دوران ‘یو ایس-افریقہ بزنس فورم’، افریقی سربراہان مملکت اور امریکی اور افریقی کاروباری اور حکومتی رہنما ملازمتیں پیدا کرنے اور جامع اور پائیدار ترقی کوفروغ دینے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کریں گے تاکہ باہمی طور پر فائدہ مند شراکت داریوں کو پروان چڑہایا جا سکے۔

سربراہی اجلاس میں بائیڈن امریکہ کی طرف سے پیش کی جانے والیں مستحکم اور قابل اعتماد شراکت داریوں اور سرمایہ کاریوں کو فروغ دیں گے تاکہ افریقہ اور امریکہ میں کاروباروں کے پھلنے پھولنے میں آسانیاں پیدا کی جا سکیں۔

جون 2019 کے بعد سے امریکی حکومت نے 45 افریقی ممالک میں 800 سے زائد دو طرفہ تجارتی اور سرمایہ کاری کے معاہدے طے کرنے میں مدد کی جن کی برآمدات اور سرمایہ کاریوں کی شکل میں مالیت تقریباً 50 ارب ڈالر بنتی ہے۔

اِن معاہدوں پرخوشحال افریقہ منصوبے کے ذریعے عمل درآمد کیا گیا۔ اس امریکی منصوبے کے تحت امریکہ اور افریقی ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے امریکہ کے 17 سرکاری اداروں کی خدمات اور وسائل سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔

 گراف جس میں سٹاک مارکیٹ کی تصویر پر اقتصادی معلومات تحریر ہیں اور خوشحال افریقہ کا علامتی نشان بنا ہوا ہے (Prosper Africa)

قیمتی شراکت کاریاں

امریکہ اور افریقی ممالک نے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کئی طریقوں سے مل کر کام کیا ہے اور وہ سربراہی اجلاس کے دوران اِن تعلقات کی بنیاد پر آگے بڑھیں گے۔ اِن میں ذیل کے موجودہ موضوعات بھی شامل ہوں گے:-

موسمیاتی تبدیلی: افریقہ موسمیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہے: آب و ہوا کے خطرات کا سامنا کرنے والے چوٹی کے 20 ممالک میں سے 16 ممالک کا تعلق افریقہ کے خطے زیریں صحارا سے ہے۔ بائیڈن انتظامیہ کے ‘پریپیئر ایکشن پلان’ کے تحت امریکہ افریقی ممالک اور کمیونٹیوں کے ساتھ مل کر ان کے بنیادی ڈھانچوں، پانی، صحت اور خوراک کے نظاموں کو “موسمیاتی تبدیلیوں سے محفوظ” بناتا ہے۔

عالمی صحت: امریکہ ایڈز کے خاتمے کے صدر کے ہنگامی منصوبے اور صدر کے ملیریا کے اقدام جیسے پروگراموں کے ذریعے پورے افریقی براعظم میں شراکت کاری کر رہا ہے۔ امریکی اور افریقی سرمایہ کاریاں صحت کے نظام کو مضبوط بنانے، اقتصادی لچک کو بڑہانے اور کووڈ-19 وبا، منکی پاکس، ایبولا اور صحت عامہ کے دیگر خطرات سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہوئی ہیں۔ امریکہ نے کوویکس پروگرام اور ویکسین حاصل کرنے والے افریقی ٹرسٹ کی شراکت میں افریقہ کے زیریں صحارا کے ممالک کو ویکسین کی 194 ملین سے زیادہ خوراکوں کے عطیات دیئے ہیں۔

 ایک بڑے مرغی خانے میں ایک آدمی مرغیوں کے انڈے اکٹھے کر رہا ہے (© Richaela Primus/Africa Lead/Feed the Future)
موروگورو، تنزانیہ میں وونکابی ایگرو کمپنی لمیٹڈ کے مالک یوجین کاویشے اپنے کاروبار کو بڑہانے اور بہتر بنانے کے لیے امریکہ کے ‘فیڈ دا فیوچر’ نامی پروگرام کے ساتھ کام کر چکے ہیں۔ (© Richaela Primus/Africa Lead/Feed the Future)

غذائی سلامتی: امریکی حکومت عالمی بھوک کو کم کرنے اور زرعی لچک اور جدت طرازی میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے افریقہ بھر میں مقامی حکومتوں اور زرعی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ حال ہی میں اسی طرح کے ‘ فیڈ دا فیوچر’ نامی ایک پروگرام کو افریقہ میں پھیلایا گیا ہے۔ اس وقت ‘فیڈ دا فیوچر’ پروگرام میں شامل 25 ممالک میں سے 16 ممالک افریقہ کے زیریں صحارا کے خطے میں شامل ہیں۔

وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ “افریقی ممالک اور امریکہ کے درمیان بہت سارے شعبوں میں اکٹھے مل کر کام کرنے کے لیے بہت کچھ ہے جن میں ہو سکتا ہے بعض ایسے ]شعبے] بھی شامل ہوں جنہیں ہم ابھی تک دریافت نہیں کر پائے۔ شراکت کاروں کی حیثیت سے اِن شعبوں کی تلاش ہمارا کام ہے۔”