
”کمفرٹ” نامی امریکی بحریہ کے جہاز پر قائم ہسپتال پیرو، کولمبیا، ایکویڈور اور ہنڈراس میں 11 ہفتوں پر مشتمل اپنا مشن مکمل کرنے کو ہے۔ اس مشن کے دوران اس ہسپتال میں ہزاروں افراد کو زندگی بچانے میں مددگار دوائیں اور اعلیٰ درجے کی طبی نگہداشت فراہم کی گئی۔
لیفٹیننٹ کمانڈر ڈیوڈ سی لائیڈ کہتے ہیں، ”امریکہ وسطی اور جنوبی امریکی ممالک کو طبی نگہداشت کی فراہمی اور ان کے ساتھ یگانگت کے مظاہرے کا عزم کیے ہوئے ہے۔ ”کمفرٹ” جہاں بھی جاتا ہے اپنے ساتھ امید لے کر جاتا ہے۔”
اکتوبر میں جب یہ تیرتا ہوا ہسپتال بندرگاہ سے نکلا ہے اس وقت سے صحت کے شعبے میں امریکی فوجی عملہ سمندر میں اور خشکی پر موجود طبی مراکز میں علاج معالجے کی سہولیات مہیا کر رہا ہے۔ ”کمفرٹ” کو چھٹی مرتبہ اس خطے میں بھیجا گیا ہے۔ گزشتہ دوروں میں 6,000 آپریشنوں [جراحتوں] سمیت 390,000 مریضوں کا علاج کیا گیا۔
طبی ماہرین صحت عامہ کے مقامی نظاموں کو فاضل معاونت مہیا کر رہے ہیں جن پر وینیز ویلا کے پناہ گزینوں کے باعث بھاری بوجھ آن پڑا ہے۔ یہ پناہ گزین وینیز ویلا کے آمر نکولس مادورو کی بدعنوان حکومت سے بھاگ رہے ہیں۔ وینیز ویلا کبھی امیر ملک ہوا کرتا تھا مگر مادورو اور اس کے حواریوں کی جانب سے کی جانے والی وسیع پیمانے پر بدعنوانیوں اور معاشی بدانتظامیوں کے سبب اب وہاں خوراک کی قلت ہے، افراط زر انتہا کو پہنچ چکی ہے اور صحت عامہ کا شعبہ بربادی کا شکار ہے جس سے یہ ملک تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا ہے۔
کمفرٹ مشن کے کمانڈر کیپٹن ولیم کے شیفلے IIIکا کہنا ہے، ”کمفرٹ کے مشن کی ذمہ داریوں کو ایسے ترتیب دیا گیا ہے کہ ان ممالک کی اُس دباوً کو کم کرنے میں مدد کی جائے جو سرحدوں کے آر پار مہاجرت کے نتیجے میں ان کے طبی نظاموں پر پڑ رہا ہے۔”

آپریشنوں سے دانتوں کے معائنوں تک

دوبارہ آنے والے مریضوں کی مسکراہٹ


طبی معالجے کی سہولت کے کمانڈنگ افسر کیپٹن کیون بکلے ”کمفرٹ” پر مہیا کی جانے والی خدمات کو اپنی پیشہ ورانہ زندگی کے نمایاں ترین پہلوؤں میں سے ایک قرار دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس سے انہیں ”لوگوں کی مدد کرنے اور شراکتیں قائم کرنے” کا موقع ملا ہے۔
یہ مضمون ڈینیل ڈوریزو نے لی ہارٹ میں کے تعاون سے تحریر کیا۔