ایک بڑا بحری جہاز جس پر ریڈ کراس کے نشان بنے ہوئے ہیں۔ (U.S. Navy/Mass Communication Specialist 2nd Class Kris R. Lindstrom)
امریکی بحریہ کا "کمفرٹ" نامی بحری جہاز ایک مکمل ہسپتال کے طور پر کام کرتا ہے۔ تصویر میں جہاز کولمبیا کے ساحل پر کھڑا ہے۔ (U.S. Navy/Mass Communication Specialist 2nd Class Kris R. Lindstrom)

”کمفرٹ” نامی امریکی بحریہ کے جہاز پر قائم ہسپتال پیرو، کولمبیا، ایکویڈور اور ہنڈراس میں 11 ہفتوں پر مشتمل اپنا مشن مکمل کرنے کو ہے۔ اس مشن کے دوران اس ہسپتال میں ہزاروں افراد کو زندگی بچانے میں مددگار دوائیں اور اعلیٰ درجے کی طبی نگہداشت فراہم کی گئی۔

لیفٹیننٹ کمانڈر ڈیوڈ سی لائیڈ  کہتے ہیں، ”امریکہ وسطی اور جنوبی امریکی ممالک کو طبی نگہداشت کی فراہمی اور ان کے ساتھ یگانگت کے مظاہرے کا عزم کیے ہوئے ہے۔ ”کمفرٹ” جہاں بھی جاتا ہے اپنے ساتھ امید لے کر جاتا ہے۔”

اکتوبر میں جب یہ تیرتا ہوا ہسپتال بندرگاہ سے نکلا ہے اس وقت سے صحت کے شعبے میں امریکی فوجی عملہ سمندر میں اور خشکی پر موجود طبی مراکز میں علاج معالجے کی سہولیات مہیا کر رہا ہے۔ ”کمفرٹ” کو چھٹی مرتبہ اس خطے میں بھیجا گیا ہے۔ گزشتہ دوروں میں 6,000 آپریشنوں [جراحتوں] سمیت 390,000 مریضوں کا علاج کیا گیا۔

طبی ماہرین صحت عامہ کے مقامی نظاموں کو فاضل معاونت مہیا کر رہے ہیں جن پر وینیز ویلا کے پناہ گزینوں کے باعث بھاری بوجھ آن پڑا ہے۔ یہ پناہ گزین وینیز ویلا کے آمر نکولس مادورو کی بدعنوان حکومت سے بھاگ رہے ہیں۔ وینیز ویلا کبھی امیر ملک ہوا کرتا تھا مگر مادورو اور اس کے حواریوں کی جانب سے کی جانے والی وسیع پیمانے پر بدعنوانیوں اور معاشی بدانتظامیوں کے سبب اب وہاں خوراک کی قلت ہے، افراط زر انتہا کو پہنچ چکی ہے اور صحت عامہ کا شعبہ بربادی کا شکار ہے جس سے یہ ملک تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا ہے۔

کمفرٹ مشن کے کمانڈر کیپٹن ولیم کے شیفلے IIIکا کہنا ہے، ”کمفرٹ کے مشن کی ذمہ داریوں کو ایسے ترتیب دیا گیا ہے کہ ان ممالک کی اُس دباوً کو کم کرنے میں مدد کی جائے جو سرحدوں کے آر پار مہاجرت کے نتیجے میں ان کے طبی نظاموں پر پڑ رہا ہے۔”

بحری جہاز کے ماڈل کے سامنے کھڑا ایک لڑکا۔ (U.S. Army/Specialist Joseph DeLuco)
ایک نو سالہ مریض ہاتھ سے تیار کردہ “یو ایس این ایس کمفرٹ” کے گتے کے بنے ماڈل کے سامنے خشکی پر قائم ایک کلینک کے باہر کھڑا ہے۔ اصلی جہاز پر طبی عملے کے 1,215 ارکان، ہسپتال کے 1,000 بستر، 12 آپریشن تھیئٹر اور ایک مکمل دواخانہ سما سکتا ہے۔ (U.S. Army/Specialist Joseph DeLuco)

آپریشنوں سے دانتوں کے معائنوں تک

ایک عورت کی آنکھوں کا آپریشن کیا جا رہا ہے (U.S. Navy/Mass Communication Specialist 2nd Class Kris R. Lindstrom) اور دانتوں کی ڈاکٹر ایک لڑکی کے دانتوں کا معائنہ کر رہی ہے۔ (State Dept./Daniel Durazo)
بائیں طرف، یونیورسٹی آف مزوری کے آنکھوں کے ڈاکٹر جان جارسٹیڈ، ایکویڈور میں ایک مریض کا موتیا بند کا آپریشن کرنے کے بعد اس کی آنکھ پر پٹی چڑھا رہے ہیں۔ . (U.S. Navy/Mass Communication Specialist 2nd Class Kris R. Lindstrom) دائیں جانب میکسیکو کی مسلح افواج میں فرسٹ کیپٹن اور دانتوں کی سرجن ڈاکٹر برینڈا مارٹینیز ایک ایسی نوجوان لڑکی کا علاج کر رہی ہیں جس کے دانت میں درد تھا اور وہ آج تک کبھی بھی دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس نہیں گئی۔ (State Dept./Daniel Durazo)

دوبارہ آنے والے مریضوں کی مسکراہٹ

 دو تصویریں: ایک میں بچے کو گلے لگاتی ہوئی عورت جب کہ دوسری میں ایک عورت میز کے ارد گرد بیٹھے بچوں سے باتیں کر رہی ہے۔ (State Dept./Daniel Durazo)
بائیں جانب، تالو کے آپریشن کے لیے دوسری مرتبہ ”کمفرٹ” پر آنے والا 8 سالہ پیڈرو ڈینیل اینٹن ایشے اپنی والدہ پیٹرونیلا سے گلے مل رہا ہے۔ اس کا پہلا آپریشن 2011 میں 8 ماہ کی عمر میں ہوا تھا جب ”کمفرٹ” پیرو کے دورے پر آیا ہوا تھا۔ اس کی والدہ اس علاج کو ”بے پایاں رحمت” قرار دیتی ہیں۔ دائیں جانب، جیسیکا لوزاڈا والدین کی واپسی کے منتظر بچوں کے ایک گروپ کو مصروف رکھنے کے لیے رنگین تصویریں بنا رہی ہیں۔ اسی دوران وہ بچوں کو مچھر کے کاٹنے سے بچاوً کے بارے میں بھی بتا رہی ہیں۔ (State Dept./Daniel Durazo)
رقص کرتا ہوا ایک جوڑا اور اس کے ارد گرد کھڑے تالیاں بجاتے لوگ۔ (U.S. Navy/Mass Communication Specialist Seaman J. Keith Wilson)
امریکی بحریہ کے کیپٹن اور ”کمفرٹ” پر طبی معالجے کی سہولت کے کمانڈنگ افسر، کیون بکلے کولمبیا میں ایک ثقافتی طائفے کی ایک رکن کے ساتھ رقص کر رہے ہیں۔ (U.S. Navy/Mass Communication Specialist Seaman J. Keith Wilson)

طبی معالجے کی سہولت کے کمانڈنگ افسر کیپٹن کیون بکلے ”کمفرٹ” پر مہیا کی جانے والی خدمات کو اپنی پیشہ ورانہ زندگی کے نمایاں ترین پہلوؤں میں سے ایک قرار دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس سے انہیں ”لوگوں کی مدد کرنے اور شراکتیں قائم کرنے”  کا موقع  ملا ہے۔

یہ مضمون ڈینیل ڈوریزو نے لی ہارٹ میں کے تعاون سے تحریر کیا۔