
امریکہ نے اپنی کوششیں تاریخی طور پر پسماندہ اور کمزرو طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگوں سمیت مغربی نصف کرے کے سب لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے وقف کر رکھی ہیں۔ جیسا کہ کووڈ-19 وبا نے ثابت کیا ہے صحت کے بحران سرحدوں کی قید سے آزاد ہوتے ہیں۔ اس لیے امریکہ دونوں امریکی براعظموں میں صحت عامہ کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیےعلاقائی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے۔
اس سال جون میں لاس اینجلیس میں امریکی براعظموں کی سربراہی کانفرنس ہونے جا رہی ہے۔ امریکہ پورے نصف کرے میں شراکت دار ممالک کے ساتھ اُن کے صحت کے نظاموں کے حوالے سے مل کر کام نے کے لیے پرعزم ہے۔ اس کے علاوہ کووڈ-19 کے خاتمے کے لیے امریکہ پہلے سے ہی صحت کے نظاموں کو مضبوط بنا رہا ہے اور اب تک اِس نصف کرے کے 30 ممالک کو کووڈ-19 ویکسین کی 68 ملین سے زیادہ خوراکیں دے چکا ہے۔

ویکسین کے عطیات کے علاوہ امریکہ اپنے شراکت کاروں کے ساتھ مل کر مندرجہ ذیل کام کر رہا ہے:-
- رضاکارانہ لائسنسنگ سمیت ویکسین تیار کرنے کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا۔
- نئی اقسام کی ترتیب سمیت معلومات، ڈیٹا اور نمونے شیئر کرنے کو بہتر بنانا۔
- شفاف اور ذمہ دارانہ طرز عمل کو فروغ دینا۔
وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا، “ہم اپنے نصف کرے اور پوری دنیا میں موجودہ وبائی مرض کو شکست دینے کے لیے مل کر کام کرنے اور اس امر کو یقینی بنانے کے منتظر ہیں کہ ہم آئندہ آنے والی وبا کے لیے بہتر طور پر تیار ہوں کیونکہ بدقسمتی سے مستقبل میں کسی وبا کا پھوٹنا کم و بیش یقینی دکھائی دیتا ہے۔ ہمیں کووڈ-19 کے بعد ایک مضبوط عالمی صحت کا نظام تشکیل دینے کے لیے بہت سا کام کرنا ہے اور ہم سب مل کر یہ کام کریں گے۔”
اس سربراہی کانفرنس کے بارے میں مزید جانیے۔