مغربی نصف کرے کے امور کی معاون وزیر خارجہ کمبرلی برائر نے کہا، “چینی قرضے اُس (ملک) کو تباہ کرنے میں معاون ثابت ہوئے ہیں کسی وقت جس کا شمار خطے کی عظیم ترین معاشی کامیابیوں میں ہوا کرتا تھا۔”
براعظمہائے امریکہ کی کونسل میں 26 اپریل کو برائر نے وینیز ویلا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امریکی براعظموں میں چین کے ضرر رساں اثرونفوذ کی مثال دی۔
برائر نے کہا، ” چین نے بدعنوان تجارتی طریقوں اور اقربا پروری کی مدد کرتے ہوئے منافقانہ طور پر مداخلت کی جس کی وجہ سے وینیز ویلا کے عوام کے مصائب میں تیزی آئی ہے۔”
انہوں نے کہا کہ 2007ء سے لے کر آج تک وینیز ویلا چین سے 60 ارب ڈالر کے نام و نہاد غیرمشروط قرضے لے چکا ہے۔ مادورو حکومت کی بدانتظامی کی وجہ سے جس طرح ملک کی معیشت برباد ہوئی ہے اس کی بنا پر ملک تیل کی فراہمی کی صورت میں قرضوں کی ادائیگیاں کرنے پر مجبور ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں”وینیز ویلا کے عوام کو حکومت کی لائی گئی موجودہ تباہی سے نکلنے کی خاطر معاونت کے لیے دستیاب وسائل” پر دباؤ پڑ رہا ہے۔”
برائر نے اُن دیگر طریقوں کا بھی ذکر کیا جن سے چینی مداخلت منفی انداز سے وینیز ویلا کے عام شہریوں پر اثرانداز ہورہی ہے۔

چینی ٹیلی کام کمپنی زیڈ ٹی ای کی مدد سے مادورو کی حکومت نے فادر لینڈ کارڈ تیار کیے۔ یہ کارڈ بیک وقت ووٹروں کے لیے شناختی کارڈ اور موبائل ادائیگیوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کارڈ کے ذریعے مادورو کی سوشلسٹ پارٹی کو ووٹ دینے والوں کو خوراک اور سہولیات سے نوازا جاتا ہے۔
برائر نے کہا، “فادر لینڈ کارڈ ثابت کرتا ہے کہ چین ٹکنالوجی کی سمجھ بوجھ ایسے انداز سے برآمد کرتا ہے جس سے مطلق العنان حکومتوں کے لیے ڈیجیٹل نگرانی کے ذریعے لوگوں کا پیچھا کرنا، نوازنا، اور سزادینا آسان ہو جاتا ہے۔”
انہوں نے اس طریقہ کار کو شنجیانگ صوبے کے دخل اندازی کے اُن طریقوں سے تشبیہہ دی جنہوں نے چینی ویغوروں کے وطن کو پولیس کی ریاست میں تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔
گزشتہ ماہ بین الامریکی ترقیاتی بنک کو اپنا اجلاس اس لیے چین کے شہر چنگڈو سے ایکویڈور منتقل کرنا پڑا کیونکہ چین نے اس تنظیم میں گوائیڈو کے نمائندے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ برائر نے اس فیصلے کی تعریف کی اور انہیں محسوس ہوا کہ بیجنگ کا انکار خطے کی اقدار کے منافی ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ وینیز ویلا کے لیے ضروری نہیں کہ وہ براعظمہائے امریکہ میں چین کے ساتھ تعلقات کا علم بردار بنے۔ اِس خطے کو چین کے ساتھ منصفانہ مسابقت کا خیر مقدم کرنا چاہیے بشرطیکہ چین قانون کے دائرے میں رہے۔ انہوں نے کہا، ” اس کے غیر شفاف طریقہائے کار بدعنوانی میں سہولت پیدا کرتے ہیں، اچھی حکمرانی کو کھوکھلا کرتے ہیں اور ملکی خود مختاری کے لیے مشکلات پیدا کرتے ہیں۔