تصویر کھچوانے کے لیے کھڑے سات افراد ہاتھ ہلا رہے ہیں (© Evan Vucci/AP Images)
لاس اینجلیس میں 10 جون کو صدر بائیڈن اور دیگر رہنما امریکی براعظموں کے ممالک کے سربراہی اجلاس کے موقع پر تصویر کھچوانے کے لیے جمع ہیں۔ (© Evan Vucci/AP Images)

امریکہ اور اور مغربی نصف کرے کے شراکت کار ممالک کے سربراہ لاس اینجلیس میں امریکی براعظموں کے ممالک کے راہنما نویں سربراہی اجلاس میں ماحول دوست ملازمتوں سے لے کر کووڈ-19 کی امداد اور معاشی نمو کے موضوعات پر علاقائی معاہدے اور شراکت کاریاں قائم کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے۔

صدر بائیڈن نے 8 جون کو سربراہی اجلاس میں اپنے افتتاحی کلمات میں کہا، “اس کی کوئی وجہ نہیں کہ کینیڈا کے شمال سے لے کر چلی کے جنوبی کونے تک پھیلا مغربی نصف کرہ محفوظ، خوشحال اور جمہوری نہ بن سکے۔”

 قوس نما میز کے گرد بیٹھے لوگ (© Evan Vucci/AP Images)
لاس اینجلیس میں 10 جون کو صدر بائیڈن [درمیان میں] امریکی براعظموں کے ممالک کے سربراہی اجلاس کے دوران اجلاس میں شرکت کرنے والے لیڈروں سے مل رہے ہیں۔ (© Evan Vucci/AP Images)

سربراہی اجلاس کا ایک اہم مقصد غیر قانونی نقل مکانی کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے کے لیے مستقبل کے لائحہ عمل پر اتفاق کرنا تھا۔ 10 جون کو شراکت دار ممالک نے امریکہ میں ہجرت کے طریقہ کار کو بدلنے کے لیے ہجرت اور تحفظ سے متعلق لاس اینجلیس کے اعلامیے پر اتفاق کیا۔

اِس اعلامیے کے چار بنیادی نکات میں منددرجہ ذیل نکات بھی شامل ہیں:

  • مغربی نصف کرے میں پناہ گزینوں اور تارکین وطن کی مدد کرنے کے لیے 314 ملین ڈالر کی امریکی امداد سمیت، کمیونٹیوں کے استحکام اور اُن کے لیے امداد فراہم کرنا۔
  • ایچ ٹو-اے پروگرام کے تحت زرعی کارکنوں کی خدمات حاصل کرنے کی خاطر امریکی محکمہ زراعت کی طرف سے 65 ملین ڈالر کی مالیت کے پروگرام کی تیاری جیسے امریکی کسانوں کی مدد کرنے والا پروگرام بنا کر، ہجرت کے قانونی طریقوں میں وسعت پیدا کرنا۔
  • انسان سمگلروں کے نیٹ ورکوں کو توڑنے سمیت، ہجرت کا انسانی بنیادوں پر بندوبست کرنا۔
  • قدرتی آفات اور وبائی امراض دونوں سے نمٹنے کے لیے مربوط ہنگامی ردعمل ترتیب دینا۔
  • بائیڈن نے 10 جون کے اعلامیے کے بعد کہا، “ہماری مشترکہ انسانیت کا تقاضہ ہے کہ ہم مل جل کر کام کرتے ہوئے اپنے پڑوسیوں کا خیال رکھیں۔”

کئی ایک شعبوں میں سمجھوتے

بائیڈن انتظامیہ نے ماحول دوست  توانائی کی ترقی کو فروغ دینے اور موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے کئی ایک بڑے اقدامات کا اعلان کیا۔ “موسمیاتی بحران 2030 سے نمٹنے کے لیے امریکہ اور کیریبین ممالک کی شراکت داری،” کیریبین کے پورے خطے میں موسمیاتی موافقت اور صاف توانائی کے پروگراموں پر کام کرنے کا عہد ہے۔ امریکہ اُن 15 ممالک میں بھی شامل ہو رہا ہے جنہوں نے  2030 تک مغربی نصف کرے کے بجلی کے شعبے میں 70 فیصد تک قابل تجدید توانائی کا ہدف حاصل کرنے کے لیے لاطینی امریکہ اور کیریبین کے منصوبے پر دستخط کر رکھے ہیں۔

صحت کے موجودہ اور مستقبل مسائل سے نمٹنے کے لیے بائیڈن نے شراکت دار ممالک کو مستقبل کے وبائی خطرات اور صحت عامہ کی دیگر ہنگامی صورتحال کو روکنے، اس کے لیے تیاری اور اِس کا مقابلہ کرنے میں مدد کرنے کے لیے “امریکی براعظموں میں صحت اور لچک کے عملی منصوبے” کا اعلان کیا۔ “امریکی براعظموں کی ہیلتھ کور” نامی ایک نئے منصوبے کے تحت  دور دراز، کمزور اور پسماندہ آبادیوں میں رہنے والوں کو صحت عامہ کی سہولتیں فراہم کی جائیں گیں۔

شراکت دار ممالک کے ساتھ اقتصادی ترقی کی حوصلہ افزائی کے لیے نائب صدر ہیرس نے شمال وسطی امریکہ میں اقتصادی مواقع پیدا کرنے کے لیے نجی شعبے کے 1.9 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے وعدوں کا اعلان کیا۔ اس رقم سے اُن کے “2021 کے کال ٹو ایکشن” منصوبے کے ردعمل میں نجی شعبے کی ابتدائی سرمایہ کاری بڑھکر دوگنا سے بھی زیادہ ہو جائے گی۔

امریکی حکومت آزاد صحافیوں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں معلومات کی آزادی کو بھی فروغ دیتی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے ذرائع ابلاغ کی وسائل کی کمی کو پورا کرنے اور عدم استحکام کے شکار ماحولوں میں مدد کرنے کے لیے ‘عوامی مفاد کے میڈیا کے عالمی فنڈ’ میں 30 ملین ڈالر اور میڈیا کے آزاد اداروں کی مالی حالت کو بہتر بنانے کے لیے 5 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا۔

اس سربراہی اجلاس میں وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے امریکی براعظموں کے ممالک کے ڈیجیٹل کمیونیکیشن نیٹ ورک کے پہلے مرکز کا بھی افتتاح کیا۔ یہ مرکزصحافیوں، سول سوسائٹی اور سرکاری اہلکاروں کا ایک ایسا نیٹ ورک ہے جو اجتماعی طور پر مل کر حکومتی پشت پناہی سے کیے جانے والے  پروپیگنڈے اور غلط معلومات کا مقابلہ کر سکتا ہے۔

بائیڈن نے کہا، “ہمارے ممالک شراکت داری سے کام کرنے کاعزم کیے ہوئے ہیں اور ہمارا خطہ قریبی خاندانی رشتوں اور پائیدار دوستی کے ذریعے ہمیشہ کے لیے جڑا ہوا ہے۔”