امریکی تعاون سے چلنے والے زرعی منصوبے: فجی کے شہریوں کے لیے امیدِ نو

جولیا رکوچیکا فجی کے شمالی صوبے ماکیواتا کے گاؤں ناسیریگا کی ایک کسان ہیں۔ اکیلی والدہ کی حیثیت سے ان کی اور اُن کے  بچوں اور بچوں کے بچوں کی گزر بسر زرعی ذرائع سے ہونے والی آمدنی پر ہوتی ہے۔

Family standing in field (USAID)
جولیا اور اس کے اہل خانہ (USAID)

فروری 2016 میں آنے والے  ونسٹن نامی استوائی طوفان نے فجی کو تباہ کر کے رکھ دیا تھا۔ یہ جنوبی نصف کرے میں آنے والا شدید ترین طوفان تھا۔ اس سے پورے کے پورے گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گئے اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہو گئے تھے۔

Winds blowing palm trees in tropical neighborhood (USAID)
(USAID)

انہوں نے بتایا، “طوفان آنے سے قبل میں کھیتی باڑی سے مایوس ہوچکی تھی۔ طوفان کے بعد میں مستقبل سے نا امید ہو گئی تھی۔”

متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے بین الاقوامی ترقی کے امریکی ادارے، یو ایس ایڈ نے “دیہی علاقوں کے مربوط کاروباروں اور ترقی کی فاونڈیشن” نے جولیا جیسے لوگوں کو نامیاتی کھیتی باڑی میں تربیت دینے کی خاطر سرمایہ فراہم کیا۔

Women planting crops in field (USAID)
(USAID)

جولیا اور اس کے بچوں نے گوبر اور گھاس پھونس اور پتوں کو ملا کر نامیاتی کھاد بنانا سیکھا۔ وہ کیڑوں مکوڑوں کو بھگانے کے لیے راکھ کا استعمال کرتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی سیکھا کہ ایک ہی کھیت میں مختلف اقسام کی فصلیں کاشت کر کے زیادہ سے زیادہ فائدہ کیسے اٹھایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “پہلے ہم محض آدھے ایکڑ پر کاشتکاری کرتے تھے اور اب ہم اپنے 3 ایکڑ (1.2 ہیکٹر) پر پھیلے سارے رقبے پر کاشتکاری کر رہے ہیں۔”

Solar drying stations in tropical village (Adrian Brown/USAID)
(Adrian Brown/USAID)

امریکی ایجنسی یو ایس ایڈ کے تعاون سے اس منصوبے کے تحت شمسی توانائی سے چلنے والے ایسے سٹیشن بھی بنائے گئے ہیں جہاں پر کاشتکار شکر قندی نما سبزی، کساوا سے آٹا بناتے ہیں اور وہاں پر خشک میوہ جات کو سکھایا کیا جاتا ہے۔ جولیا اب ہر پندرہ روز بعد اپنی اجناس فروخت کرتی ہیں اور اب وہ پہلے کی نسبت ہرماہ تین گنا زیادہ کماتی ہیں۔ جولیا نے کہا کہ “پہلے ان کی آمدن اتنی نہیں تھی کہ وہ بینک اکاونٹ کھول سکتیں۔” اب وہ اس منصوبے کے تحت حساب کتاب رکھنا اور مالیاتی نظم و نسق سیکھ  رہی ہیں۔

“دیہی علاقوں کے مربوط کاروباروں اور ترقی کی فاونڈیشن” نے یو ایس ایڈ کی شراکت کاری سے فجی کا اولین مصدقہ، قدرتی اور نامیاتی ریسٹورنٹ کھولا ہے جس میں “کھیت سے کھانے کی میز تک” تمام اشیا مقامی ذرائع سے حاصل کی جاتی ہیں۔ یہ ریسٹورنٹ مقامی کسانوں سے سبزیاں خریدتا ہے اور علاقے کے افراد کو تربیت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ نوکریاں بھی دیتا ہے۔

Plate of food with sauce on side on wooden table (Allan-Stephen/USAID)
(Allan-Stephen/USAID)

آج جولیا کے کھیت تربوز، بند گوبھی، ٹماٹروں اور دیگر اجناس سے اٹے پڑے ہیں۔ اب وہ منڈی صرف ہفتے کے روز جاتی ہیں۔ جولیا کہتی ہیں کہ “اب انہوں نے ایک ایسا مضبوط گھر بنانے کے لیے سیونگ اکاونٹ کھول رکھا ہے جو کہ ہنگامی صورتحال میں کام آسکے۔”

یہ مضمون تفصیلی شکل  میں USAID/Exposure  پر پڑھی جا سکتا ہے۔