امریکہ کا شمار سب سے زیادہ توانائی پیدا کرنے والے ممالک میں ہونے لگا ہے۔ دنیا کے نزدیک اس کا کیا مطلب ہے؟

ٹیکساس میں ہونے والی توانائی کے موضوع پر ایک کانفرنس میں وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے 12 مارچ کو کہا، “ہماری تیل کی بکثرت فراہمی نے ہمیں اپنے دوستوں کی توانائی کے وسائل کو متنوع بنانے میں مدد کرنے کے قابل بنا دیا ہے۔”

یورپ میں مجوزہ روسی گیس پائپ لائن کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ” ہم اب اپنے یورپی اتحادیوں کو “نورڈ سٹریم ٹو” نامی منصوبے کے ذریعے روسی گیس کے اس سے زیادہ محتاج بنتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتے جتنا کہ ہم خود اپنی تیل کی فراہمی کے لیے وینیز ویلا پر انحصار کرتے ہیں۔”

پومپیو نے امریکہ کو دنیا کے سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کی صف میں کھڑا کرنے کا سہرہ امریکی ٹکنالوجی اور آزاد تجارت کے سر باندھا۔ چند عشرے قبل امریکہ اپنی ضرورت کا 60 فیصد تیل بیرونی ممالک سے درآمد کیا کرتا تھا۔ امریکہ بہت بڑی مقدار میں قدرتی گیس بھی پیدا کر رہا ہے۔

پومپیو نے ‘کیمبرج انرجی ریسرچ ایسوسی ایٹس’ (سی ای آر اے) کے تحت ہیوسٹن میں ہونے والی کانفرنس میں کہا، “سچی بات یہ ہے کہ آج ہمارا ماڈل پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ یہ بڑی طاقتوں کی مخاصمت اور مسابقت کا ایک ایسا دور ہے جس میں کچھ ممالک توانائی کو اپنے بدنیتی پر مبنی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔”

شراکت کاروں کی اہمیت

پومپیو نے کہا کہ امریکہ یہ چاہتا ہے کہ دوسرے ممالک کو اپنی توانائی تک رسائی حاصل ہو اور وہ اپنی شراکت کاریاں طے کر سکیں۔ انہوں نے کہا، “ہم شفاف لین دین چاہتے ہیں نہ کہ قرضوں کا جال۔”

وزیر خارجہ نے اس بات کا خاص طور پر ذکر کیا کہ چینی کمپنیاں ترقی پذیر ممالک میں سرمایہ کاری کرتی ہیں اور  “وہ اکثر اپنے مزدور ساتھ لاتی ہیں، مقامی معیشت کی بجائے وہ چینی محنت کشوں کے لیے ملازمتیں پیدا کرتی ہیں” اور  وہ حکومتوں کے لیے ایسے قرض چھوڑ جاتی ہیں جن کے یہ ممالک متحمل نہیں ہو سکتے۔

“روس، چین، یا ایران کی نسبت [امریکہ کے ساتھ] تجارت کرنا بہت بہتر ہے۔”
— وزیر خارجہ مائیک پومپیو

وزیر خارجہ نے کہا کہ روس اور ایران تیل کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی اپنی اپنی ایک تاریخ رکھتے ہیں اور وہ قدرتی گیس اور تیل کی فراہمی کو اپنے ہمسایوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر چکے ہیں۔

پومپیو نے امریکہ کا حوالہ توانائی کے ایک ایسے قابل بھروسہ، محفوظ شراکت کار کے طور پر دیا جو سرمایہ کاری اور معیشت اور دنیا بھر کے معاشروں کے ساتھ بہترین طریقہائے کار اپناتا ہے۔

پومپیو نے کہا، ” ہم محض امریکی توانائی ہی برآمد نہیں کرتے بلکہ ہم اپنے دوستوں اور اپنے شراکت داروں کو اپنی تجارتی اقدار کا نظام بھی برآمد کرتے ہیں۔”

انہوں نے کہا، “میں شفافیت کے اُن اعلٰی معیاروں، ذمہ دار مالی لین دین اور قانونی حکمرانی کی پابندی کو بیچتا چلا آ رہا ہوں جو امریکہ کمپنیاں اپنے ہمراہ لے کر آتی ہیں اور انہی [اقدار] کی وجہ سے امریکی کاروبار جانے جاتے ہیں۔”

ٹوئٹر کا ترجمہ

آزاد اور منصفانہ مسابقت کے امریکی ماڈل کوہم جتنا زیادہ پھیلائیں گے، توانائی کے تنوع اور رسد کے استحکام کی ہم اتنی ہی زیادہ ہمت افزائی کر سکیں گے۔ ہم محض امریکی توانائی ہی برآمد نہیں کرتے بلکہ ہم اپنے دوستوں اور اپنے شراکت داروں کو اپنی تجارتی اقدار کا نظام بھی برآمد کرتے ہیں۔

سرمایہ کاری میں آسانیاں پیدا کر کے، شراکت کاریاں بنا کر، اور ایران اور وینیز ویلا کی طرح نظام کے ساتھ  دھوکے بازی کرنے والوں کو سزا دے کر، ہم امریکہ کے آزاد تر، توانائی کے اعلٰی تر ماڈل کو فروغ دیں گے اور امریکہ اور اس کے شراکت داروں اور اتحادیوں کے لیے توانائی کی سکیورٹی فراہم کریں گے۔