
نیویارک کے سپریم کورٹ کے ایک جج نے پتھر پر تراشے گئے قدیم ایرانی مجسمے کو ایران واپس بھجوانے کا حکم دیا ہے۔ اس مجسمے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسے لگ بھگ 80 سال قبل چوری کیا گیا تھا۔
پتھر پر بنا مجسمہ ایک ایسا مجسمہ ہوتا ہے جس میں پتھر کی ہموار سطح کو ایسے طریقے سے کاٹا اور تراشا جاتا ہے جس سے مجسمہ پتھر پر ہلکے سے انداز میں نمودار ہوجاتا ہے۔ اس مجسمے کی مالیت 12 لاکھ ڈالر لگائی گئی ہے۔ مین ہیٹن کے علاقے کے سرکاری وکیل کے دفتر کے تفتیش کاروں نے اس ایرانی مجسمے کو نیویارک میں پارک ایوینیو آرمری سے برآمد کیا تھا جہاں اسے فن پاروں کی ایک نمائش میں فروخت کیا جانا تھا۔
تفتیش کاروں کے بقول اس مجسمے کو 1936ء میں پیریسپولس سے چرایا گیا اور بعد میں یہ مانٹریال کے فنون لطیفہ کے عجائب گھر میں نمودار ہوا جہاں اسے بطور عطیہ دے دیا گیا تھا۔
اس مجسمے کو مانٹریال کے عجائب گھر سے 2011ء میں دوبارہ چوری کر لیا گیا اور لندن کے نوادرات کے ڈیلروں کے ایک جوڑے نے اسے خرید لیا۔ ڈیلروں کے مطابق انہوں نے یہ مجسمہ قانونی طور پر حاصل کیا اور انہیں اس کی مقامِ ساخت اور تاریخ کا علم نہیں تھا۔ تاہم جب تفتیش کاروں نے اس مجسمے کو عشروں قبل چرائے جانے کا ثبوت فراہم کیا تو ڈیلر مجسمے کو واپس کرنے پر راضی ہوگئے۔
دنیا کے مشہور ترین عجائب گھروں اور آرٹ گیلریوں والے شہر نیویارک کا شمار امریکہ میں آرٹ اور نوادرات کی بڑی بڑی مارکیٹوں میں ہوتا ہے۔ گو کہ زیادہ تر خرید و فروخت قانونی ہوتی ہے تاہم چرائی گئی ثقافتی املاک کی فروخت بھی ایک بڑی پریشانی کا باعث بنی ہوئی ہے۔
2012ء سے لے کر آج تک مین ہیٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر کے تفتیش کاروں نے غیرقانونی طور پر لائی جانے والی ہزاروں نوادرات برآمد کی ہیں جن کی مالیت 15 کروڑ ڈالر بنتی ہے۔ اس دفتر میں حال ہی میں قانون نافذ کرنے والا ایک نیا سکواڈ تشکیل دیا ہے جس کی واحد ذمہ داری ثقافتی املاک کی چوری کا قلع قمع کرنا ہے۔
ایک طویل عرصے سے امریکہ کی یہ ترجیح چلی آ رہی ہے کہ چوری شدہ نوادراتی خزانوں کو اُن کے اصل ملکوں کو لوٹایا جاۓ ۔
کسی ملک کے لوٹے گئے ثقافتی ورثے یا چوری کیے گئے فن پاروں کو واپس کرنے سے غیر ملکی حکومت اور شہریوں کے مابین خیرسگالی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ دنیا کے ثقافتی ورثے اور گزشتہ تہذیبوں کے بارے میں علم بھی بہت حد تک محفوظ ہو جاتا ہے۔
اس وقت امریکہ نے غیرقانونی طور پر برآمد کی جانے والی ثقافتی املاک کے تحفظ اور انہیں متعلقہ ملکوں کو واپس کرنے کی خاطر17 ممالک کے ساتھ سمجھوتے کر رکھے ہیں۔ تاہم ایران اِن 17 ممالک میں شامل نہیں ہے۔ امریکہ کے ہوم لینڈ سکیورٹی کے محکمے کے ماتحت کام کرنے والے امیگریشن اور کسٹمز کے نفاذ کے ادارے نے 2007 سے لے کر آج تک گیارہ ہزار سے زائد نوادرات 30 ممالک کو واپس کی ہیں۔