
خلائی کاروائیوں کے وائس چیف، جنرل ڈیوڈ ڈی تھامپسن نے امریکی خلائی فوج کے پہلے چار رنگروٹوں سے 20 اکتوبر کو فورٹ جارج جی میڈ، میری لینڈ میں بالٹی مور ملٹری انٹرنس پراسیسنگ کمانڈ سٹیشن میں حلف لیا۔
چار گھنٹے بعد اُن کے ساتھ کولوریڈو میں خلائی فوج کے تین اضافی رنگروٹ بھی شامل ہوگئے۔
سٹارز اینڈ سٹرائپس کے مطابق ان تمام رنگروٹوں کو خلائی نظاموں کے تحت کی جانے والی کاروائیوں میں پیشہ ورانہ فوجی تخصص حاصل ہے۔ وہ سمندر سے داغے جانے والے بیلسٹک میزائلوں کا پتہ چلانے اور مصنوعی سیاروں پر نظر رکھنے سے لے کر راکٹ داغنے اور خلائی پروازوں کی کاروائیوں تک پھیلے کاموں پر توجہ مرکوز کریں گے۔
تھامپسن نے کہا، “آج ہم ایک ایک اہم سنگ میل عبور کر رہے ہیں کیونکہ ہم خلائی فوج کھڑی کر رہے ہیں۔ ابتدائی عہدوں کو بھرنے کے لیے ابھی تک ہم نے اپنی توجہ فضائی فوج سے تبدیلیوں پر توجہ مرکوز کیے رکھی ہے۔ اِن نئے رنگروٹوں کے آنے سے ہم اپنی اس فوج کے مستقبل کی طرف دیکھنا شروع کر رہے ہیں۔ اس مقصد کے لیے ٹکنالوجی کے لحاظ سے ایک ایسی باکمال فوج تیار کرنے کی اپنی امنگوں کو پورا کرنے کے لیے صحیح لوگوں کو براہ راست سامنے لا رہے ہیں جو اُس قوم کی عکاسی کرتے ہیں جس کی ہم خدمت کرتے ہیں۔”
تمام کے تمام ساتوں رنگروٹ سان انٹونیو، ٹیکساس کے سان انٹونیو — لیک لینڈ مشترکہ اڈے پر ساڑھے سات ہفتوں کی بنیادی تربیت کے لیے روانہ ہو رہے ہیں۔
رنگروٹوں کا تعلق کولوریڈو، میری لینڈ اور ورجینیا سے ہے اور اُن کی عمریں 18 اور 31 برس کے درمیان ہیں۔
توقع ہے کہ مالی سال 2021 کے اختتام تک خلائی فوج میں حاضر سروس فوجیوں کی تعداد 6,500 تک پہنچ جائے گی۔۔