
امریکہ کے محکمہ خارجہ نے انسانی حقوق کے طریقوں سے متعلق اپنی سالانہ ملکی رپورٹیں جاری کی ہیں۔ اِن میں دنیا کے 198 ممالک اور علاقوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔
واشنگٹن اور پوری دنیا میں موجود محکمہ خارجہ کے ملازمین انسانی حقوق کے محافظین، غیر سرکاری اور بین الاقوامی تنظیموں، قانون سازوں، سکالروں، صحافیوں، قانونی ماہرین اور مزدور کارکنوں کے مشورے کے بعد تفصیلی انفرادی رپورٹیں مرتب کرتے ہیں۔
وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے رپورٹ جاری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے 20 مارچ کو کہا کہ “اس رپورٹ کا مقصد کسی کو وعظ کرنا یا شرمندہ کرنا نہیں ہے۔ اس کا مقصد اُن افراد کو ایک وسیلہ فراہم کرنا ہے جو دنیا بھر میں ایک ایسے وقت انسانی وقار کی حفاظت کرنے اور اسے سربلند رکھنے کا کام کر رہے ہیں جب اسے بہت سے طریقوں سے خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔”
بلنکن نے کہا کہ یہ رپورٹیں واضح کرتی ہیں کہ “2022 میں ہر خطے کے ممالک میں ہم نے انسانی حقوق کے حالات کو تنزلی کا شکار ہوتے دیکھا ہے۔”
انفرادی رپورٹیں گزشتہ برس پیش آنے والے واقعات کے بارے میں معتبر رپورٹوں پر مبنی حقیقی، [اور] معروضی معلومات فراہم کرتی ہیں۔ یہ رپورٹیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور زیادتیوں سے نمٹنے کی امریکی اور بین الاقوامی کوششوں کو تقویت پہنچاتی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق روسی حکومت کے فروری 2022 میں یوکرین پر بلا اشتعال اور بھرپور حملے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئیں اور تباہی پھیلی اور روسی افواج نے جنگی جرائم اور دیگر گھناؤنی کاروائیاں کیں جن میں خواتین، مردوں اور بچوں کے خلاف جنسی تشدد بھی شامل ہے۔

ایران میں حکومت نے پورے ملک میں مظاہرین پر وحشیانہ تشدد کیا۔ یہ مظاہرین “اخلاقی پولیس” کی حراست میں ہلاک ہونے والی 22 سالہ مہسا امینی کی موت کے خلاف مظاہرے کر رہے تھے۔ اس سال کی رپورٹوں میں ایرانی حکومت کی جانب سے اظہار رائے، اجتماع اور مذہب یا عقیدے کی آزادیوں جیسے ایرانی عوام کے عالمی انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے مسلسل انکار کو بیان کیا گیا ہے۔
چین کے سنکیانگ کے علاقے میں ویغور مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ اس علاقے میں ویغور مسلمانوں اور دیگر نسلی اور مذہبی اقلیتی گروہوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو مسلسل نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف طالبان کے جابرانہ اور امتیازی اقدامات مسلسل جاری ہیں اور اِن میں کوئی کمی نہیں آئی۔ افغانستان واحد ملک ہے جہاں خواتین اور لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ انسانی حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
فروری 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد برما میں انسانی حقوق کے حوالے سے حالات مزید خراب ہو گئے ہیں اور حکومت اپنے اقتدار کی کسی بھی قسم کی مخالفت کو پرتشدد طریقے سے دبانا جاری رکھے ہوئے ہے۔ بلنکن نے کہا کہ وہاں حکام نے ہزاروں کارکنوں کو ہلاک کر دیا ہے جن میں گزشتہ موسم گرما میں پھانسی لگائے جانے والے جمہوریت کے حامی چار رہنما بھی شامل ہیں۔
کیوبا میں عدالتوں نے اپنے حقوق کے لیے احتجاج کرنے والے سینکڑوں افراد کو جیل کی سفاکانہ سزائیں سنائی ہیں۔
بلنکن نے کہا کہ “انسانی حقوق عالمگیر ہوتے ہیں۔ اِن کی تعریف کوئی ملک، فلسفہ یا علاقہ نہیں کرتا۔ اِن کا اطلاق ہر ایک پر اور ہر کہیں ہوتا ہے۔”