
رائے دہی جمہوریت کی ایک اہم بنیاد ہے۔ امریکہ میں بیلٹ پیپروں پر انتخابی امیدواروں سے متعلق تفصیلات کئی ایک زبانوں میں لکھی ہوتی ہیں تاکہ انگریزی میں محدود مہارت رکھنے والے رائے دہندگان بھی اپنے رہنماؤں کا انتخاب کر سکیں اور مسائل پر اپنی رائے کا اظہار کر سکیں۔
مثال کے طور پر 3 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے کیلی فورنیا کے رائے دہندگان دیگر زبانوں کے علاوہ عربی، آرمینیائی، مونگ، کوریائی، فارسی، ہسپانوی، سریانی اور تیگالگ زبانوں میں لکھے بیلٹ پیپروں کے لیے بھی درخواست دے سکیں گے۔
‘سنٹر فار سوِک ڈیزائن‘ کی ڈائریکٹر وٹنی کوئیسن بیری ووٹ کے ترجمہ شدہ بیلٹ پیپروں کو امریکی جمہوریت میں شہریوں کی بھرپور شرکت کی جانب بنیادی قدم اور پُل کے طور پر دیکھتی ہیں۔ ایسے بیلٹ پیپر پہلی مرتبہ ووٹ دینے والوں کو یہ اعتماد دیتے ہیں کہ وہ بیلٹ پیپر کو درست انداز میں پُر کر رہے ہیں۔
کوئیسن بیری کہتی ہیں ”ہم رائے دہی کا طریق کار سمجھنے میں لوگوں کی جتنی زیادہ مدد کریں گے، ان کے لیے … ہمارے سماج کا مکمل رکن بننے کے لیے یہ بڑا قدم اٹھانا اتنا ہی آسان ہو جائے گا۔”
انتخابات میں الاسکا کے بعض آبائی باشندوں، آبائی امریکیوں، ایشیائی امریکیوں اور ہسپانوی ورثے کے حامل شہریوں کو درپیش مشکلات کے خاتمے کے لیے امریکی کانگریس نے 1975 میں ووٹ دینے کے حقوق کے قانون مجریہ 1965 میں ترمیم کرتے ہوئے (مادری) زبانوں تک رسائی سے متعلق دفعات شامل کیں۔
اس ترمیم شدہ قانون کے سیکشن 203 کے تحت اگر ووٹ دینے کے اہل 10 ہزار یا 5 فیصد لوگ کسی مخصوص زبان بولنے والے اقلیتی گروہ سے تعلق رکھتے ہوں، ان میں شرح خواندگی کم ہو اور وہ اچھی انگریزی نہ بول سکتے ہوں تو انتخابات کے موقع پر انتخابی حکام کے لیے انہیں زبان کے حوالے سے معاونت فراہم کرنا ضروری ہے۔

عام اور ابتدائی انتخابات، مالی وسائل کے لیے بانڈ جاری کرنے کی خاطر کرائے جانے والے انتخابات اور ریفرنڈم کے علاوہ حلقوں میں ہونے والے مقامی انتخابات کے موقع پر سکول ڈسٹرکٹس یا خصوصی مقاصد کے لیے بنائے گئے ڈسٹرکٹس میں رائے دہندگان کو تراجم کی سہولتوں کی پیشکش لازمی ہے۔
کبھی کبھار مقامی حکومتیں زبان سے متعلق بنیادی تقاضوں کو پورا کرنے سے بھی زیادہ کام کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر اکتوبر 2019 میں ایلا نائے میں کُک کاؤنٹی کے کمشنروں کے بورڈ نے رائے دہندگان کو 3 نومبر 2020 کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے آٹھ نئی زبانوں میں مکمل طور پر ترجمہ شدہ بیلٹ پیپر مہیا کرنے کا آرڈیننس منظور کیا۔ اس بیلٹ پیپر پر امیدواروں کی تفصیلات آٹھ نئی زبانوں میں بھی درج ہوں گی۔ (شکاگو سن ٹائمز کے مطابق یہ (کاؤنٹی) پہلے ہی سے انگریزی، ہسپانوی، چینی اور ہندی زبانوں میں بیلٹ پیپر فراہم کر رہی ہے۔)
شکاگو کی 5.2 ملین آبادی کُک کاؤنٹی اور شمال مغربی مضافات میں رہتی ہے۔ یہاں پینتیس فیصد لوگ ایسے ہیں جو گھروں پر انگریزی کے علاوہ کوئی اور زبان بولتے ہیں۔
17 مارچ کو ہونے والا صدارتی پرائمری الیکشن نئے آرڈیننس کے تحت ایلانائے میں منعقد ہونے والا پہلا انتخاب تھا۔ اس میں کُک کاؤنٹی کے رہائشی کوریائی اور تیگالگ زبانوں میں الیکٹرانک اور ڈاک سے بھیجے جانے والے بیلٹ پیپروں کے لیے درخواست کر سکتے تھے۔ 3 نومبر کو صدارتی اور مقامی انتخابات کے موقع پر یہ کاؤنٹی الیکٹرانک اور ڈاک سے بھیجے جانے والے بیلٹ پیپروں کے ساتھ آڈیو (صوتی) شکل میں چھ مزید زبانوں میں بھی معاونت فراہم کرے گی جن میں عربی، گجراتی، پولش، روسی، یوکرینی اور اردوزبانیں شامل ہیں۔
اس آرڈیننس کے سرکردہ معاون اور کُک کاؤنٹی بورڈ کے کمشنر کیون موریسن کا کہنا ہے کہ کاؤنٹی حکام یہ تعین کرنے کے لیے امریکی مردم شماری کے نتائج سے مدد لیں گے کہ کون سے حلقوں میں ان آٹھ زبانوں میں لکھے بیلٹ پیپر استعمال کرنا بہتر ہو گا اور آیا آئندہ برس اِس فہرست میں کوئی نئی زبان بھی شامل کی جانی چاہیے یا نہیں۔
کُک کاؤنٹی بورڈ کے صدر ٹونی پریک وِنکل نے ایک بیان میں کہا، ”ہماری جمہوریت کی روح یہ مطالبہ کرتی ہے کہ تمام رہائشیوں کے پاس اپنی زبان، جسمانی اہلیت یا خواندگی کے درجے سے قطع نظر ووٹ کا حق استعمال کرنے کا برابر کا موقع اور رسائی ہو۔ ”