امریکی ریاست نیو میکسیکو میں دریافت ہونے والے انسانی پاؤں کے نشانات شمالی امریکہ میں قدیم ترین ہیں

 انسانی پاؤں کے نشانات کی تصویر۔ (© National Park Service/AP Images)
محققین نے امریکی ریاست نیو میکسیکو میں واقع وائٹ سینڈز نیشنل پارک میں انسانی پاؤں کے نشانات دریافت کیے ہیں۔ اِن نشانات کا تعلق آخری برفانی دور سے ہے۔ (© National Park Service/AP Images)

امریکی اور برطانوی سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے پاؤں کے ایسے نشانات دریافت کیے ہیں جو شمالی امریکہ میں آخری برفانی دور کے دوران انسانی زندگی کے وجود کا پتہ دیتے ہیں۔

محققین نے امریکی ریاست نیو میکسیکو میں واقع “وائٹ سینڈز نامی نیشنل پارک” میں پاؤں کے ایسے نشانات کی نشاندہی کی ہے جو کہ 23 ہزار سال پرانے ہیں۔ اس سے پہلے آثار قدیمہ کے ماہرین کے دریافت کردہ اوزاروں کی بنیاد پر سائنس دانوں کا خیال تھا کہ جدید دور کا انسان 13 ہزار سال پہلے اس براعظم  پر پہنچا۔ تازہ ترین دریافت ایک ایسی انتہائی اہم سائنسی پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے جو اِس بات کا موثر تعین کر سکتی ہے کہ لوگ امریکہ پہلی بار کب پہنچے۔

نیو میکسیکو کے وائٹ سینڈز نیشنل پارک کے وسائل سے متعلق پروگرام منیجر ڈیوڈ بسٹوس نے 2009 میں اس پارک میں پہلی بار پاؤں کے نشانات دریافت کیے۔ انہوں نے اور برطانیہ کی بورنماؤتھ یونیورسٹی کے ماہر ارضیات، میتھیو بینیٹ نے دیگر سائنس دانوں کے ہمراہ ستمبر 2019 میں اس جگہ کا تفصیلی مطالعہ کیا۔

امریکہ کے ارضیاتی سروے (یو ایس جی ایس) کے محققین نے اس بات کی تصدیق کی کہ پاؤں کے نشانات کے اندر پائے جانے والے بیج لگ بھگ 23 ہزار سال پرانے ہیں۔

وائٹ سینڈز نیشنل پارک کی سپرنٹنڈنٹ، میری ساٹیئر نے ایک بیان میں کہا، “یہ حیرت انگیز دریافتیں واضح کرتی ہیں کہ وائٹ سینڈز نیشنل پارک نہ صرف تفریح کے لیے ایک عالمی معیار کی جگہ ہے بلکہ یہ ایک ایسی شاندار سائنسی تجربہ گاہ بھی ہے جس نے ایک نئی تحقیق کا موقع فراہم کیا ہے۔”

تحقیقی ٹیم نے ” سائنس” نامی جریدے کی 24 ستمبر کی اشاعت میں اپنی تحقیق کے نتائج شائع کیے۔ ان کے نتائج شمالی امریکہ میں انسانوں کی ابتدائی آمد کے بارے میں مزید وضاحت پیش کرتے ہیں۔

میکسیکو کی خودمختار زاکیٹیکاس یونیورسٹی کے آثار قدیمہ کے ماہر، سیپرین آرڈیلین نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا، “میرے خیال میں گزشتہ ایک سو سالوں میں امریکہ میں آ کر بسنے والے لوگوں کے بارے میں شاید یہ سب سے بڑی دریافت ہے۔”

یو ایس جی ایس نے بتایا کہ وائٹ سینڈز نیشنل پارک، نیشنل پارک سروس، یو ایس جی ایس، بورنماؤتھ یونیورسٹی، ایریزونا یونیورسٹی اور کارنیل یونیورسٹی کے سائنسدانوں اور پارک کے مقامی آبائی امریکی شراکت داروں نے مل کر کام کرنے کے ساتھ ساتھ اس تحقیق میں تعاون اور مشاورت بھی کی۔

وائٹ سینڈز نیشنل پارک امریکہ کے قومی پارکوں کے نظام کا ایک حصہ ہے۔ اس نظام کو “بہترین امریکی آئیڈیا” کہا جاتا ہے۔ اس کی وجہ قدرتی خوبصورتی کا تحفظ اور اِن پارکوں تک ہر خاص و عام کو حاصل رسائی ہے۔