امریکی زرعی پیداوار کنندگان کی بھارتی مارکیٹ میں دلچسپی

جارجیا میں “پریمیم پی نٹ” کے نائب صدر، لی ٹیلر نے حال ہی میں ایک ایسے امریکی تجارتی مشن کے ساتھ بھارت کا دورہ کیا جس کا مقصد وہاں مونگ پھلی کی منڈی کے بارے میں مزید معلومات کا حصول تھا۔ ٹیلر نے بتایا، “وہاں ہم سے ملنے والے سبھی لوگ یہ جاننے کے لیے بےتاب تھے کہ مزید امریکی اشیا کیسے منگوائی جا سکتی ہیں۔”

گزشتہ دہائی کے دوران بھارت کے لیے امریکی زرعی برآمدات میں قریباً 250 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ٹیلر کی کمپنی جیسے امریکی کاروباری ادارے اس بڑھتی ہوئی دلچسپی سے فائدہ اٹھانے کے خواہش مند ہیں۔

آبادی کے اعتبار سے بھارت دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے جہاں متوسط طبقہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اس کے صارفین کی آمدنی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جس سے اعلیٰ معیار کی خوراک کی طلب بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ دوسری جانب امریکہ دنیا میں خوراک برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ امریکی کسان دنیا بھر میں اپنے گاہکوں کو خوراک کی محفوظ و متواتر ترسیل یقینی بناتے ہیں۔

People walking down a street lined with businesses in Mumbai, India (Shutterstock)
(Shutterstock)

اکتوبر 2017 میں ٹیلر 50 سے زیادہ امریکی زرعی اور کاروباری افراد کے ہمراہ  نئی دہلی اور ممبئی (اوپر دی گئی تصویر) گئے اور اس دوران کئی روز تک نئے کاروباری سودوں کا سلسہ جاری رہا۔

بھارت کو امریکہ کی بیشتر برآمدات میں بادام، اخروٹ اور درختوں پر اگنے والے اس نوع کے دیگر پھل، کپاس، تیار شدہ خوراک اور تازہ اور تیار شدہ پھل شامل ہیں۔ 2016 میں ان برآمدات کی مالیت قریباً 1.3 ارب ڈالر رہی۔

کاروباری ملاقاتیں

پانچ روز میں امریکیوں اور بھارتی کاروباری شخصیات کے درمیان 650 بالمشافہ ملاقاتیں ہوئیں۔ اس دوران امریکی کاروباری افراد 150 سے زیادہ بھارتی کمپنیوں کے نمائندوں سے ملے اور” امریکی غیرملکی زرعی سروس” کے لیے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا۔ بنگلہ دیش اور سری لنکا سے تعلق رکھنے والے ممکنہ گاہک بھی ان ملاقاتوں میں شریک ہوئے۔

اس وفد کی قیادت کرنے والے امریکی غیرملکی زرعی سروس کے عہدیدار، ٹیڈ مککنی نے بتایا، “یہ ردعمل ناصرف زبردست بلکہ ہر سطح پر گرمجوشی اور قبولیت پر مبنی تھا۔”

مککنی کے مطابق “ہمارے بعض مندوبین یہ سوچ رہے تھے کہ وہ یہاں کاروبار کیسے شروع کر سکتے ہیں جبکہ دیگر اپنی پہلے سے جاری تجارت کو بڑھانے کے طریقے تلاش کر رہے تھے۔ میرے خیال میں ہم سبھی نے محسوس کیا کہ ہمارے لیے بھارت میں تجارت  کے بہت بڑے مواقع موجود ہیں۔”

“ہمارے بڑھتے تجارتی تعلقات سے لازمی طور پر بھارت اور بحر ہند اور بحرالکاہل کے خطے کے حوالے سے طویل مدتی امریکی وابستگی زیادہ وسیع اور گہری ہو جائے گی۔”
بھارت میں امریکی سفیر ،کینتھ آئی جسٹر
نئی دہلی، 11 جنوری 2018

طلب و رسد

اپنی آبائی ریاست جارجیا میں ٹیلر نے بتایا کہ وہ ان گاہکوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں جن سے وہ اس دورے کے دوران ملے تھے اور انہیں امید ہے کہ وہ 2018 کے اواخر میں مونگ پھلی کے تیل کی برآمد شروع کر دیں گے۔

ریاست واشنگٹن کے علاقے بیل ویو میں ‘پیسیفک ویلی فوڈز’ کے گراہم لیسرٹ کے لیے ممکنہ گاہکوں سے تعلقات بنانا اس دورے کا بنیادی مقصد تھا۔ وہ کہتے ہیں، “ہم اس حوالے سے واضح جائزہ لینے بھارت گئے کہ خوراک کے شعبے میں کیسی اشیا درکار ہیں اور ہم گاہکوں کی ضروریات کے مطابق اپنی خدمات کیسے ترتیب دے سکتے ہیں۔ انہوں نے نہایت کھل کر اور دیانت دارانہ طور سے ہمیں بتایا کہ ان کی منڈی میں کون کون سی اشیا کی طلب پائی جاتی ہے۔”

لیسرٹ نے بتایا کہ اس وقت وہ فروخت کے حوالے سے متعدد مواقع کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے، “ہمیں پورا اعتماد ہے کہ ہم انہیں وہ اشیا بھیج سکتے ہیں جس کی انہیں ضرورت ہے۔”