بحرالکاہل کے خطے اور دنیا کے دیگر حصوں میں واقع امریکی سفارتی مشن قابل تجدید توانائی پر منتقل ہو رہے ہیں۔ وہ ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ شراکت دار ممالک کی ان کے ماحولیاتی اہداف کو پورا کرنے میں بھی مدد کر رہے ہیں۔
22 اپریل کو منائے جانے والے یوم ارض کے موقع پر سپورو، جاپان میں امریکی قونصلیٹ جنرل نے 100 فیصد قابل تجدید اور کاربن سے پاک بجلی پر منتقلی کا اعلان کیا۔ اس تبدیلی سے سالانہ 141,000 کلوگرام کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کے اخراج کم ہوں گے۔ یہ مقدار سپورو اور ٹوکیو کے درمیان تقریباً 1,500 پروازوں سے پیدا ہونے والے اخراجوں کے برابر ہے۔
جاپان کے شمالی جزیرے ہوکائیڈو پر امریکی قونصل خانے میں کاربن کے اخراجوں کو کم کرنے سے جاپان کے اُن وعدوں کو پورا کرنے میں مدد ملے گی جو اپریل 2021 کے موسمیات سے متعلق سربراہی اجلاس میں کیے گئے تھے۔ اِن وعدوں کا مقصد 2030 تک اخراجوں کو 46% سے 50% تک کم کرنا ہے۔
سپورو میں امریکی قونصل جنرل، اینڈریو لی نے کہا، “یہ اس امر کے اظہار کا ہمارا طریقہ ہے کہ ہم سپورو اور ہوکائیڈو کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں جو کاربن پر مبنی ایندھن پر انحصار کو ڈرامائی طور پر کم کرنے کی طرف بڑی بڑی پیش رفتیں کر رہے ہیں۔ ہمیں یہ قدم اٹھانے پر بہت فخر ہے۔”

یہ اقدام صدر بائیڈن کے وفاقی پائیداری سے متعلق دسمبر 2021 کے ایک انتظامی حکم نامے کی تعمیل کا نتیجہ ہے۔ اس حکم نامے میں دیگر امور کے علاوہ، امریکی حکومت کو 2030 تک 100٪ کاربن آلودگی سے پاک بجلی اور 2045 تک وفاقی عمارتوں سے حقیقی معنوں میں صفر اخراجوں کے اہداف حاصل کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں ہیں۔
12 اپریل کو کورور، پلاؤ میں امریکی سفارت خانے نے اعلان کیا کہ نئے سولر پینل سفارت خانے کی بجلی کی 100% ضروریات پوری کریں گے جس کے نتیجے میں خالص صفر اخراج کا ہدف پورا کرنے والا یہ پہلا امریکی سفارت خانہ بن جائے گا۔ قابل تجدید توانائی کی پیداوار اور دیگر بچتوں کے ذریعے، سفارت خانہ ہر سال 154,000 کلوگرام کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کی کمی لائے گا اور توانائی کے اخراجات میں سالانہ ایک لاکھ ڈالر کی بچت کرے گا۔
سفارت خانہ ” پلاؤ پبلک یوٹیلیٹیز کارپوریشن” کے قابل تجدید توانائی کے نظام کے ساتھ شراکت کاری کرے گا تاکہ دن کے وقت مقامی گرڈ کو بجلی فراہم کرنے میں مدد مل سکے اور رات کو بجلی خریدی جا سکے۔
.@ClimateEnvoy: To meet the challenge, at the Leaders’ Summit in April, the United States announced an ambitious target of reducing our emissions by 50-52 percent by 2030. We do all this knowing full well that no country and no continent alone can solve the climate crisis. pic.twitter.com/tlfJM0AQOh
— Department of State (@StateDept) July 20, 2021
قونصلیٹ جنرل سپورو اور ایمبیسی کورور اِن متعدد امریکی مشنوں میں شامل ہیں جو ماحولیات کی مدد کر رہے ہیں۔ دیگر کاوشوں میں مندرجہ ذیل امریکی سفارت مشن شامل ہیں:
- نئی دہلی میں امریکی سفارت خانہ پینے کے پانی کی ری سائیکلنگ کا ایک پروگرام چلاتا ہے جس سے سالانہ تقریباً 8 ملین لیٹر پانی کی بچت متوقع ہے۔
- باکو میں امریکی سفارت خانہ آذربائیجان میں مقامی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ دوبارہ قابل استعمال کچرے کو فروخت کیا جا سکے۔ سفارت خانے نے سینکڑوں درخت بھی لگائے ہیں۔
- آسن سیوں، پیراگوئے میں امریکی سفارت خانہ صفر کچرے کا ایک پروگرام چلاتا ہے جو کچرے کو قدرتی کھاد میں تبدیل کرتا ہے اور ری سئیکل کی جانے والی اشیا کو فروخت کرتا ہے۔
متعدد سفارت خانے ہوا اور پانی کے معیار کی نگرانی بھی کرتے ہیں اور اپنے میزبان ممالک کے لوگوں اور حکومتوں کو اہم ڈیٹا فراہم کرتے ہیں۔ بیجنگ سے لیما اور ابوجا تک امریکی سفارت خانے درجنوں شہروں میں فضائی آلودگی کی نگرانی کرتے ہیں اور ایئر ناؤ نامی پلیٹ فارم پر معلومات پوسٹ کرتے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک کو دریائے میکانگ کے پانی کی سطح کی نگرانی کرنے میں مدد کرنے کے لیے سیٹلائٹ کی تصویروں کا استعمال بھی کرتا ہے اور خطے کے اِس اہم آبی گزرگاہ پر عوامی سطح پر دستیاب ڈیٹا کو عام کرتا ہے۔