مختلف زبانوں میں ہیلو کہتے ہوئے لوگوں کا تصویری خاکہ (© Zevector/Shutterstock.com)
(© Zevector/Shutterstock.com)

آپ کون سی زبان بولتے ہیں۔ امریکی سفارت کار بہت سی زبانیں سیکھتے ہیں۔

امریکی سفارت کار امریکہ اور دنیا کے تنوع کی عکاسی کرتے ہیں۔ وہ غیرملکی زبانیں سیکھنے کے بعد  بیرون ملک اپنی تعیناتیوں کے دوران لوگوں سے براہ راست رابطہ قائم کرنے کی خصوصی کوششیں کرتے ہیں۔

کچھ سفارت کار ایک سے زیادہ  زبانیں بولتے ہوئے بڑے ہوتے ہیں اور بعض انہیں اپنی ملازمتوں کے دوران سیکھتے ہیں۔

کیونکہ وزیرخارجہ اینٹونی بلنکن بچپن میں پیرس میں رہے اس لیے وہ فرانسیسی زبان روانی سے بولتے ہیں۔ امریکہ کے سب سے بڑے سفارت کار کی حیثیت سے وہ فرانسیسی سامعین سے مکمل طور پر فرانسیسی زبان میں مخاطب ہوتے ہیں۔ انہوں نے  ‘ فرانس 24’ ٹی وی کو دیئے گئے اپنے ایک انٹرویو میں ایسا ہی کیا۔ بلنکن نے کووڈ-19 کے خلاف عالمی جنگ میں امریکی قیادت اور یوکرین کے ساتھ امریکی یکجہتی پر اظہار خیال بھی فرانسیسی زبان ہی میں کیا۔

کچھ امریکی سفارت کار اپنے خاندانوں کے متنوع پس منظر کی وجہ سے ایک سے زیادہ زبانیں جانتے ہیں۔ کچھ امریکہ میں تارکین وطن ہیں یا تارکین وطن والدین کی اولاد ہیں اور انہوں نے امریکہ میں پرورش پائی۔ ان میں سے بعض گھرپر کوئی دوسری زبان بولتے ہیں اور سکول میں اور کام پر انگریزی بولتے ہیں۔

کوئی بھی امریکی شہری امریکی سفارت کار بن سکتا/سکتی ہے۔ سفارتی پیشے کے آغاز میں غیر ملکی زبانوں کا جاننا ایک مثبت پہلو تو ہو سکتا مگر اِن کا جاننا ضروری نہیں ہوتا۔ امریکی محکمہ خارجہ میں امریکی سفارت کاروں کو غیر ملکی زبانیں بولنے کی تربیت دینے کے لیے ایک خصوصی ادارہ موجود ہے۔

اس ادارے کا نام ‘ فارن سروس انسٹی ٹیوٹ’ ہے اور یہ ادارہ 65 سے زیادہ زبانیں سکھاتا ہے۔ سفارت کار دنیا بھر میں امریکی سفارت خانوں میں اپنی تعیناتیوں کی تیاری کرنے کے لیے کئی مہینوں سے لے کر کئی سالوں تک زبانیں سیکھتے ہیں۔ زبانیں سکھانے والے سب اساتذہ کی آبائی زبان وہی ہوتی ہے جو وہ پڑھاتے ہیں جس سے اس بات کو یقینی بنایا جا تا ہے کہ امریکی سفارت کار مستند تلفظ کی ادائیگی سے بولنا سیکھیں اور اس کی مشق کریں۔

زبان سیکھنے کی کئی ماہ کی محنت اور امتحانات کے بعد امریکی سفارت کار اس ادارے سے فارغ التحصیل ہو کر بیرون ملک کام شروع کر دیتے ہیں۔ اپنی نئی زبان کی مہارت کا استعمال کرتے ہوئے وہ ٹی وی اور ریڈیو پر امریکی پالیسی کی وضاحت کرتے ہیں۔ وہ سرکاری حکام کے ساتھ دو طرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کرتے ہیں، تبادلے کے پروگراموں کا بندوبست کرتے ہیں اور ویزا درخواست دہندگان کے انٹرویو کرتے ہیں۔ وہ نئے دوست بناتے ہیں اور نئی یادیں لے کر لوٹتے ہیں۔

 مائکروفون کے سامنے کھڑی ایک عورت کچھ پڑھ رہی ہے (State Dept./Greg Pardo)
ایک امریکی سفارت کار خاتون 2019 میں واشنگٹن میں بنگلہ دیش کے سفارت خانے میں بنگلہ زبان میں ایک نظم پڑھ رہی ہے۔ (State Dept./Greg Pardo)

واشنگٹن میں بنگلہ دیش کے سفارت خانے کی جانب سے دیے گئے ایک  استقبالیے میں ڈھاکہ جانے والے امریکی سفارت کاروں نے بنگلہ زبان میں ایک نظم پیش کی۔ انہوں نے اس موقع پر پہننے کے لیے اپنے بنگلہ زبان کے اساتذہ سے بنگلہ دیش کے روایتی لباس مستعار لیے۔ حاضرین میں موجود بنگلہ دیشیوں نے آخر میں سفارت کاروں کو کھڑے ہوکر داد دی۔

الجیئرز، الجزائر میں امریکی سفارت خانے میں عوامی سفارت کاری کے افسران عربی کے الجزائری لہجے میں بات کرنے کے ماہر ہیں۔ انہوں نے فیس بک اور انسٹاگرام  پر عربی میں فی البدیہہ ویڈیوز پوسٹ کر کے مداحوں کی ایک بڑی تعداد بنا لی ہے۔ یہ ویڈیوز معلوماتی ہونے کے ساتھ ساتھ تفریحی بھی ہوتی ہیں۔

ریگا، لاتھویا میں امریکی سفارت کار اپنے سامعین سے لاتھوین زبان میں بات کرتے ہیں۔ وہ غیر ملکی سفارتی برادری میں لاتھوین زبان کی اپنی منفرد مہارت کی وجہ سے نمایاں دکھائی دیتے ہیں اور لاتھوین لوگ اُن کی تعریف کرتے ہیں۔

ویت نام میں ایک سابق امریکی سفیر نے ایک مشہور مقامی ریپر [گلوکار] کے ساتھ موسیقی کی ایک ویڈیو بنائی۔ انہوں نے قمری سال کا جشن منایا اور انگریزی اور ویت نامی زبانوں میں ایک گانا گایا۔

یراوان، آرمینیا میں امریکی سفارت خانے کی تین امریکی خواتین نے مادری زبان کا عالمی دن آرمینیائی زبان کی ایک مقبول نظم پڑھ کر منایا اور اس موقع  پر اِن سب نے آرمینیائی پرچم کے رنگوں کے کپڑے پہنے۔

کنشاسا میں امریکی سفیر ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو کے لوگوں سے براہ راست فرانسیسی زبان میں بات کرتے ہیں اور اکثر مقامی ثقافت کی تعریف کے ساتھ ساتھ  ٹوئٹر پر اپنی سرکاری مصروفیات کے بارے میں اچھی باتیں بھی بتاتے ہیں۔ ان کا اکاؤنٹ سارے ملک میں سب سے زیادہ مقبول ہے۔

ہر روز یہ امریکی سفارت کار اور ہزاروں دیگر افراد براہ راست رابطے کے ذریعے قوموں کے درمیان دوستی اور پل بناتے ہیں۔

اس دوران وہ گرامر کی کچھ غلطیاں تو کر سکتے ہیں مگر حقیقی امریکی جذبے سے کام لیتے ہوئے وہ سخت محنت کرتے ہیں اور اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔