
کووڈ-19 کے بعد معاشی بحالی اور خطے میں خوشحالی کو مستحکم کرنے کے لیے امریکہ ایشیائی ممالک کے ساتھ طویل عرصے سے قائم تعلقات کو مضبوط بنا رہا ہے۔
مشترکہ اقدار پر قائم معاشی اور تزویراتی شراکت داریوں کو فروغ دینے کے لیے وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے 25 سے 30 اکتوبر تک جنوبی اور مشرقی ایشیا کے پانچ ممالک کا دورہ کیا۔
29 اکتوبر کو انڈونیشیا کے وزیر خارجہ، ریٹنو مرسودی سے ملاقات کے بعد پومپیو نے کہا، “ہم متحرک، متنوع جمہوریتیں ہیں، اور ہم مذہبی آزادی کا احترام کرتے ہیں۔ ہم سمندروں کی آزادی، خود مختاری، اور قانونی کی حکمرانی کا احترام کرتے ہیں۔”
اپنے اس دورے کے دوران پومپیو نے اس بات پر زور دیا کہ دیرپا امن اور خوشحالی کے لیے جمہوریت، انسانی حقوق اور مذہبی آزادی لازمی ہیں۔
پومپیو نے کووڈ-19 سے نمٹنے میں انڈونیشیا کو 11 ملین ڈالر کی امریکی امداد کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ امریکہ کی بین الاقوامی ترقی کی مالیاتی کارپوریشن انڈونیشیا کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے اربوں ڈالر کے منصوبوں میں مدد کرنے کے لیے نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے تیار کھڑی ہے۔
Productive talk with Sri Lankan President @GotabayaR about post-pandemic economic recovery and development and the importance of our partnership to bolster sustainable and transparent trade and investment that benefits the people of Sri Lanka. pic.twitter.com/wlm4uBaxBo
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) October 28, 2020
ٹویٹ: وزیر خارجہ پومپیو
سری لنکا کے صدر گوٹا بایا آر کے ساتھ عالمی وبا کے بعد معاشی بحالی اور ترقی اور ایسی دیرپار اور شفاف تجارت کو مضبوط بنانے کی ہماری شراکت داری کے بارے میں نتیجہ خیز مذاکرات جو سری لنکا کے عوام کو فائدہ پہنچائیں۔
امریکہ آزاد، کھلے اور خوشحال بحرہند و بحرالکاہل کے خطے کی حمایت کرتا ہے۔ 2017ء میں ٹرمپ انتظامیہ نے تزویراتی حکمت عملی کا اعلان کیا تھا جس کی بنیاد اس یقین پر ہے کہ قوموں کو آزاد اور مضبوط ہونا چاہیے اور نہ کہ کسی کا طفیلی۔
28 اکتوبر کو سری لنکا کے صدر گوٹا بایا راجہ پاسکے کے ساتھ ملاقات میں پومپیو نے بین الاقوامی وبا کے بعد بحالی اور مسلسل ترقی پر بات چیت کی۔ نامہ گاروں سے باتیں کرتے ہوئے انہوں نے نجی شعبے کے تواتر سے سرمایہ کاری کرنے پر زور دیا اور امریکہ کی کمپنیوں کے سری لنکا میں اعلٰی ملازمتیں پیدا کرنے کا ذکر کیا۔
پومپیو نے کہا، “امریکی کمپنیاں دنیا میں سب سے زیادہ قابل اعتبار شراکت کار ہیں۔ وہ قانون کے سامنے جوابدہ ہوتی ہیں، وہ شفاف طریقے سے کام کرتی ہیں، (اور) وہ اُن کمیونٹیوں کے لیے اثاثہ ثابت ہوتی ہیں جن میں وہ کام کرتی ہیں۔”
پومپیو نے 28 اکتوبر کو مالدیپ کے صدر ابراہم محمد صالح کو حالیہ برسوں میں جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے پر مبارک باد دی۔ اور انہوں نے خطے کے ساتھ اپنی وابستگی کے حوالے سے، مالدیپ میں امریکی سفارت خانہ کھولنے کا اعلان کیا۔
Today’s U.S.-India 2+2 Ministerial was a success. The bond between our nations is built on the foundation of a longstanding friendship, partnership, and vibrant democratic traditions. Thank you @DrSJaishankar, @EsperDoD, and @rajnathsingh for yet another successful dialogue. pic.twitter.com/h9fy6c7lYz
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) October 27, 2020
ٹویٹ: وزیر خارجہ پومپیو
آج کا امریکہ اور بھارت کا ٹو پلس ٹو ( دو جمع دو) وزارتی اجلاس کامیاب رہا۔ ہمارے دونوں ممالک کے بندھن کی بنیاد طویل عرصے سے قائم دوستی، شراکت داری، اور متحرک جمہوری روایات پر استوار ہے۔ ڈاکٹر جے شنکر، (امریکہ کے وزیر دفاع) ایسپر، اور راج ناتھ سنگھ، آپ کا مذاکرات کے ایک اور کامیاب دور پر شکریہ۔
امریکہ اور بھارت کی جامع تزویراتی عالمگیر شراکت داری پر تبادلہ خیال کرنے اور بحر ہند و بحرالکاہل کے خطے میں علاقائی استحکام کو فروغ دینے کے لیے، 27 اکتوبر کو بھارت میں پومپیو نے امریکہ کے وزیر دفاع مارک ایسپر کے ہمراہ اپنے بھارتی ہم منصبوں کے ساتھ تیسرے سالانہ “ٹو پلس ٹو” وزارتی مذاکرات میں شرکت کی۔
محکمہ خارجہ کے ایک حقائق نامے کے مطابق 2020ء کے دوران امریکی کمپنیاں بھارت میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکی ہیں۔ پومپیو نے کہا کہ صحت کے امریکی اور بھارتی عہدیدار کووڈ-19 سے نمٹنے کے لیے قریبی تعاون کر رہے ہیں اور دونوں ممالک کے نجی شعبے اس وبا کے علاجوں کو فروغ دے رہے ہیں۔
وزارتی اجلاس کے بعد پومپیو نے کہا، “مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ امریکہ اور بھارت تمام نوعیتوں کے خطرات کے خلاف اپنے قریبی تعاون کو مضبوط بنا رہے ہیں۔ مجھے اس بارے میں بھی یقین ہے کہ ہمارے دونوں ممالک خطے کی بنیادی ڈھانچے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اکٹھے مل کر نئے اور بہتر طریقوں سے کام کریں گے۔”