امریکی طلباء کے مالیاتی خواندگی سیکھنے کے طریقے

میز پر پڑی شیشے کی بوتل پر گریجویشن کی ٹوپی رکھی ہے اور اس میں سکے پڑے ہوئے ہیں۔ بوتل کے ساتھ میز پر کتابیں، شیشے، کیلکولیٹر اور پین رکھا ہوا ہے۔ (© Shutterstock.com)
(© Shutterstock.com)

امریکی ماہرینِ تعلیم سکولوں کے نصابوں میں ذاتی مالیات کے بارے میں کلاسوں کو بھی شامل کر رہے ہیں۔

“نیکسٹ جن پرسنل فنانس” [اگلی نسل کے ذاتی مالیات کے معاملات] نامی غیر منفعتی ادارے کے مطابق، حال ہی میں مزید امریکی ریاستوں نے نویں سے لے کر بارھویں جماعت تک کے طلباء کے لیے لازمی قرار دیا ہے کہ وہ پیسے کے لین دین اور بجٹ کے مطابق خرچ کرنے کے طریقے سیکھیں۔

چونکہ امریکہ میں سکولوں کی زیادہ تر پالیساں قومی سطح پر نہیں بلکہ ریاست یا کاؤنٹی کی سطح پر طے کی جاتی ہیں اس لیے ممکن ہے کہ اِن پالیسیوں کے تقاضے مختلف ہوں۔ تاہم واشنگٹن میں قائم  Jump$tart [جمپ سٹارٹ] نامی غیر منفعتی ادارہ اور مالیاتی تعلیم کی کونسل مل کر مشترکہ طور پر ذاتی مالیات کی تعلیم کے بارے میں قومی معیارات [پی ڈی ایف، 494 کے بی] شائع کرتے ہیں۔ ممکن ہے کہ یہ معیارات سکولوں کے تمام اضلاع کو مالیاتی کورسوں کو کسی حد تک ہم آہنگ بنانے کے لیے کسی نقطہ آغاز میں مدد کرتے ہوں۔

لورا لیوین جمپ سٹارٹ کے کاروباروں کے مجموعے، مالیاتی ماہرین، سرکاری اداروں اور طلباء میں مالی خواندگی کو فروغ دینے والے اعلیٰ تعلیمی اداروں کو ہدایات جاری کرتی ہیں۔ لیوین کے مطابق ہو سکتا ہے کہ پسماندہ کمیونٹیوں میں والدین اپنے بچوں کو مالیاتی فیصلوں کے بارے میں سکھانے کا تجربہ نہ رکھتے ہوں۔ اِن کمیونٹیوں میں اس قسم کے کورس پڑھانے سے مالی لین دین میں بہتری آتی ہے۔

وہ کہتی ہیں، “ان طلباء کی ہم کسی ایسے مالیاتی نظام سے روشناس کرا کر جس سے پہلے اُن کا کبھی واسطہ نہ پڑا ہو، انہیں قابل اعتماد معلومات فراہم کر کے اور انہیں سوچنے کی تنقیدی صلاحیتوں کو فروغ دینے کا موقع دے کر مدد کر سکتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں وہ اپنی زندگیوں میں عقلمندی سےمالیاتی فیصلے کرنے کے لیے تیار ہو سکتے ہیں۔”

جلدی شروعات کرنا

اگرچہ مالیاتی خواندگی کے بہت سے کورس نوعمر طلبا کے لیے ہوتے ہیں، تاہم  کم عمر طلبا بھی اِن کورسوں سے مستفید ہو سکتے ہیں۔

لیون کہتی ہیں،” چھوٹے بچوں کے معاملے میں مالیاتی تعلیم پرائمری سکول، بلکہ کنڈرگارٹن سے بھی پہلے ایسے وقت شروع کرنا ضروری ہے جب ان کے طرزہائے عمل اور تصورات تشکیل پا رہے ہوتے ہیں۔” انہیں توقع ہے کہ یہ چیز اگلی نسل کو سمجھدار صارفین بنائے گی۔

کیلی فورنیا میں قائم ‘نیکسٹ جن’ نامی ادارہ امریکہ میں مڈل اور ہائی سکول کے 30,000 اساتذہ کو ذاتی مالیاتی نصاب اور پیشہ وارانہ ترقی کی مفت سہولتیں فراہم کرتا ہے۔

نصاب کی تیاری میں چیکنگ اکاؤنٹ میں پیسے ڈالنے اور نکالنے؛ کالج کی فیسوں کے لیے بچت، سرمایہ کاری یا اُن کی ادائیگی؛ صارفین کے کریڈٹ کو سمجھنا؛ مالیاتی عادات و اطوار؛ کاروبار کے فروغ؛ فلاح انسانیت؛ ٹیکس؛ انشورنس؛ اخلاقیات؛ اور کرپٹو کرنسی کے استعمال کے طریقوں کو شامل کیا جاتا ہے۔

 کلاس میں بیٹھے بچوں سے سکرین کے سامنے کھڑی ٹیچر باتیں کر رہی ہے (© Michael Melia/AP Images)
جیانا گرگا کنیٹی کٹ کے داگ ہیمرشولڈ مڈل سکول میں مالی خواندگی کا مضمون پڑھاتی ہیں۔ (© Michael Melia/AP Images)

جوڈی ہولمکوِسٹ نیو ہیمپشائر کے ہینسڈیل ہائی سکول میں بزنس ٹیچر ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے بتایا، “اس وقت میں ذاتی مالیات کی اپنی کلاس کے طلبا کو دیکھ رہی ہوں۔ وہ اپنے ‘ہم جماعتوں کے ساتھ مل کر بجٹ’ بنانے میں مصروف ہیں۔ میری خواہش ہے کہ آپ بھی اُنہیں دیکھ پاتے۔ وہ سب کرائے، کھانے اور پارکنگ کے بارے میں بحث کرنے میں  لگے ہوئے ہیں۔ … میں ہمیشہ اس قسم کی سرگرمی سے لطف اندوز ہوتی ہوں کیونکہ اس دوران طلباء حقیقی دنیا کے مسائل کے بارے میں سوچ رہے ہو تے ہیں۔”

مالی تعلیم کا والدین کے ساتھ ساتھ اُن کے بچوں پر بھی اثر ہو سکتا ہے۔ یہ بات کیلی فورنیا کے “ایسٹ سائیڈ کالج کے پریپریٹری سکول” میں کالج کی تعلیم کے بارے میں مشاورتی شعبے کی ڈائریکٹر، اینا تاکاہاشی نے ایک ماں سے سیکھی جس نے تاکاہاشی کو بتایا کہ روزانہ شام کو کام سے گھر واپس آتے ہوئے اُس کا بیٹا اپنے تصورات اسے بتا رہا ہوتا ہے۔ تاکاہاشی نے کہا، “اس [عورت] کے بیٹے نے واضح انداز سے اسباق کی عملی اہمیت کو سمجھا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ اس کی ماں گھر کے مالی معاملات کو بہتر طریقے سے چلائے۔”