کلاس روم میں جِل بائیڈن طالب علموں سے باتیں کر رہی ہیں۔ (© Mandel Ngan/AP Images)
خاتون اول جِل بائیڈن ناردرن ورجینیا کمیونٹی کالج میں پڑھاتی ہیں۔ انہوں نے مارچ میں وقت نکال کر ریاست پنسلوینیا کے لباف مڈل سکول کا دورہ کیا۔ (© Mandel Ngan/AP Images)

سب ٹیچروں کی طرح وہ بھی امتحانی پرچے چیک کرنے کے لیے گھر لے کر آتے ہیں۔

مگر جِل بائیڈن کے لیے گھر کا مطلب وائٹ ہاؤس ہے اور ڈگلس ایمہوف کے لیے بحریہ کی فلکیاتی رصدگاہ میں واقع نائب صدر کی رہائش گاہ ہے۔

امریکہ میں 3 سے لے کر 7 مئی تک ٹیچروں کی ستائش کا ہفتہ منایا جا رہا ہے۔ اس موقع پر طلبا کو شکریہ ادا کرنے کے لیے، بائیڈن (صدر بائیڈن کی اہلیہ) اور ایمہوف (نائب صدر کملا ہیرس کے شوہر) کی شکل میں دو مشہور ٹیچر مل گئے ہیں۔

خاتون اول اور دوسرے جنٹلمین کی درس و تدریس کے ساتھ وابستگیاں اُس اہمیت کی عکاس ہیں جو امریکی عوام مستقبل کی نسلوں کو تعلیم دینے کو دیتے ہیں۔

جِل بائیڈن کئی دہائیوں سے ایک کمیونٹی کالج میں ٹیچر کے طور پر کام کرتی چلی آ رہی ہیں اور آج بھی خاتون اول کے فرائض انجام دیتے ہوئے  وہ اپنا درس و تدریس کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وہ اُس وقت بھی پڑھاتی رہیں جب ان کے شوہر صدر اوباما کے دوری صدارت میں نائب صدارت  کے عہدے پر فائز تھے۔

2016ء میں پیپل میگزین نامی رسالے کو ایک انٹرویو میں تب کی خاتون اول مشیل اوباما نے کہا کہ وہ جِل بائیڈن کو ایسے میں کام کرتے ہوئے دیکھتی ہیں جب وہ وائٹ ہاؤس کی نمائندگی کرنے کی خاطر ملک میں ہوائی سفر کر رہی ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا، “جِل ہمیشہ امتحانی پرچے چیک کر رہی ہوتی ہیں … وہ بہت زیادہ محنتی ہیں۔”

جِل بائیڈن نے تدریس کے شعبے میں پی ایچ ڈی کر رکھی ہے اور وہ 1976ء سے بطور ٹیچر کام کر رہی ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی اُن کی سوانح عمری کے مطابق انہوں نے کہا، “پڑھانا محض وہ کچھ نہیں ہے جو میں کرتی ہوں بلکہ یہ وہ کچھ ہے جو میں ہوں۔”

اس سیمسٹر میں وہ ناردرن ورجینیا کمیونٹی کالج میں انگریزی کے تین کورس پڑھا رہی ہیں۔ اس طرح وہ پہلی ایسی خاتون اول ہیں جو وائٹ ہاؤس سے باہر کل وقتی کام کر رہی ہیں۔

 کیرن پینس کھڑکی اور شیلف کے پاس کھڑی ہیں۔ شیلف پر فریموں میں لگی تصویریں رکھی ہیں (© Darlene Superville/AP Images)
سابقہ خاتون دوئم، کیرن پینس وائٹ ہاؤس کے احاطے میں اپنے دفتر میں۔ کرن پینس پرائمری سکول میں پڑھاتی ہیں۔ (© Darlene Superville/AP Images)

سی بی ایس نیوز کے مطابق جنوری میں اپنے ایک رفیق کار کے نام ای میل میں جِل بائیڈن نے لکھا، “میں اسی طرح اپنے کردار علیحدہ علیحدہ ادا کر رہی ہوں جیسا کہ میں نے خاتون دوئم کی حیثیت سے کیا۔ … میں چاہتی ہوں کہ میرے شاگرد مجھے اپنی انگریزی کی ٹیچر کی حیثیت سے دیکھیں۔ میں اپنی کلاسوں میں [خاتون اول ہونے] کا قطعی کوئی ذکر نہیں کرتی۔ میری ٹیچر کی شناخت کا اکرام کرنے پر شکریہ۔”

وہ وائٹ ہاؤس کی معلمہ کی اسناد رکھنے والی پہلی شخصیت نہیں ہیں۔

سابقہ نائب صدر مائیک پینس کی اہلیہ کیرن پینس اُس دوران ایک عیسائی سکول میں جزوقتی ٹیچر تھیں جب اُن کے شوہر نائب صدر تھے اور کانگریس میں تھے۔ (حال ہی میں انہوں نے بطور آرٹ ٹیچر دوبارہ کام شروع کر دیا ہے۔)

خاتون اول بننے سے پہلے مشیل اوباما شکاگو یونیورسٹی میں طلبا کی خدمات کے شعبے کی معاون ڈین تھیں۔

صدر جارج ڈبلیو بش کی اہلیہ لارا بش نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز پرائمری سکول کی ایک ٹیچر کی حیثیت سے کیا۔ بعد میں وہ لائبریرین بنیں اور کتابیں پڑھنے کی پرزور حامی بن گئیں۔ ٹیچروں کو خراج تحسین پیش کرنے والی ایک تقریب میں انہوں نے کہا، “میں جانتی ہوں کہ پڑھانا کتنا صلہ مند اور کتنا مشکل ہو سکتا ہے اور ایک بچے کی زندگی میں ٹیچر کتنی زبردست تبدیلی لا سکتا/سکتی ہے۔” لارا بش کو آٹھ برس کی عمر میں احساس ہوگیا تھا کہ وہ ٹیچر بننا چاہتی ہیں۔ جب وہ خاتون اول کی حیثیت سے بچوں کے کسی گروپ کے سامنے کتاب پڑھتی تھیں تو وہ انہیں مسحور کر دیتی تھیں۔

کلاس روم میں جارج ڈبلیو بش اور لارا بش بچوں کے سامنے کھڑے ہیں اور اُن کے سامنے ایک بچے نے فضا میں اپنا ہاتھ بلند کیا ہوا ہے (© J. Scott Applewhite/AP Images)
سابق صدر جارج ڈبلیو بش اور خاتون اول لارا بش 2009ء میں فلاڈیلفیا کے جنرل فلپ کیئرنی سکول میں بچوں کی ایک کلاس کے دورے کے دوران۔ (© J. Scott Applewhite/AP Images)

ملک کے اولین “دوسرے جنٹلمین” ایمہوف نے اپنا نیا  رسمی کردار نبھاتے ہوئے اپنے پیشے سے جڑے رہنے کے لیے پڑھانا شروع کیا۔ وہ کیلی فورنیا میں تفریحی صنعت سے متعلقہ وکیل تھے۔ اپنی اہلیہ کی سیاسی مہم کے لیے انہوں نے عارضی رخصت لی۔ جب ان کی اہلیہ نے نائب صدر کا حلف اٹھایا تو انہوں نے اپنے عہدے سے استغفے دیدیا۔

رواں موسم بہار میں ایمہوف جارج ٹاؤن یونیورسٹی لا سکول میں قانون کی تعلیم دے رہے ہیں۔

 کملا ہیرس اور ڈگلس ایمہوف اکٹھے کھڑے ہیں اور ہنس رہے ہیں۔ entertainment lawyer
2020ء میں ڈگلس ایمہوف نے نائب صدارت کی امیدوار، اپنی اہلیہ کملا ہیرس کی انتخابی مہم میں حصہ لیا۔ اب وہ قانون پڑھاتے ہیں۔ entertainment lawyer

انہوں نے اپنے شاگردوں کو بتایا، “دیکھیں یہ ہے تو ایک انوکھی بات کہ ملک کا “دوسرا جنٹلمین” اُن کا ٹیچر ہے۔ مگر ہم اسے ایک طرف رکھ رہے ہیں۔ پہلی کلاس میں کم و بیش پانچ منٹ میں ایسا ہی کچھ محسوس ہوتا تھا۔ اب، وہ (طالبعلم) صرف پڑھنا چاہتے ہیں، وہ عظیم قانون دان بننا چاہتے ہیں اور میں بحیثیت وکیل اپنے تجربات اُن تک پہنچانا چاہتا ہوں۔ (رسالے پیپل میگزین کے مطابق  ایمہوف نے یہ باتیں وائٹ ہاؤس کے کوویڈ-19 کے امدادی منصوبے کے فروغ کے لیے ہونے والی ایک تقریب کے بعد کہیں۔)

درس و تدریس ہیرس-ایمہوف خاندان میں ہونے والی گفتگو کا حصہ ہوتا ہے۔ ایموف نے کہا، “رات کے کھانے پر ہم [ایک دوسرے سے] پوچھتے ہیں، ‘آپ کا دن کیسا رہا؟’ میں اس بارے میں بات کرتا ہوں کہ دن کیسے گزر رہے ہیں، میں طلباء تک پہنچنے کی کوشش کس طرح کر رہا ہوں اور اُن کی طرف سے کیا ردعمل سامنے آ رہا ہے۔”

3 مئی کو شروع ہونے والے ہفتے کے دوران امریکہ میں بہت سے طلبا اور طالبات کسی ایسے ٹیچر کے نام شکریے کا ایک نوٹ لکھیں گے جس نے انہیں متاثر کیا ہو۔ یہ ایک ایسا فعل ہے جس کی ٹیچروں کے نزدیک اس بات سے قطع نظر  بہت زیادہ اہمیت ہے کہ ٹیچر واشنگٹن میں رہتے ہیں یا امریکہ میں کسی دوسری جگہ پر۔