
یو ایس ایس کارل وِنسن نامی ایک امریکی بحری جہاز نے 5 مارچ کو ویت نام کے دوستانہ دورے کا آغاز کیا۔ ویت نام کی جنگ کے خاتمے کے چار دہائیوں کے بعد ویت نام میں لنگرانداز ہونے والا یہ پہلا امریکی طیارہ بردار جہاز ہے۔
ویت نام میں امریکی سفیر ڈینیئل کرٹنبرنک نے کہا، “ہمارے دو طرفہ تعلقات میں یہ دورہ ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھنے کے ساتھ ساتھ ایک مضبوط، خوشحال اور خود مختار ویت نام کے لیے امریکی حمایت کا مظہر بھی ہے۔ محنت، باہمی احترام اور بہتر مستقبل کے لیے کام کرتے ہوئے اور ماضی سے نمٹنا جاری رکھتے ہوئے، ہم سابقہ دشمنی سے نکل کر قریبی شراکت داری میں داخل چکے ہیں۔”

اس بہت بڑے طیارہ بردار جہاز کے 6,000 سے زائد عملے کے اراکین کا ویت نام میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ فٹ بال اور باسکٹ بال کے میچ کھیلنے کا پروگرام ہے۔
امریکی بحریہ کے اہلکاروں نے اُس انتظامی مدد کے لیے اپنے ویت نامی میزبانوں کی تعریف کی جس کی وجہ سے یہ دورہ ممکن ہو سکا اور پُرجوش خیرمقدم پر اُن کا شکریہ ادا کیا۔ امریکہ کے طیارہ بردار گروپ کے کمانڈر، ریئر ایڈمرل جان فُلر نے کہا، “امریکہ اور ویت نام ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ قریبی تعاون کر رہے ہیں۔”
استحکام کی علامت

بندرگاہ پراس 333 میٹر لمبے طیارہ بردار جہاز کے ساتھ دو اور امریکی جہاز بھی شامل ہوئے۔ اِن میں سے ایک کروزر اور دوسرا تباہ کن جہاز ہے۔ 9 مارچ کو ویت نام سے روانگی کے بعد یہ گروپ بحر ہند و بحرالکاہل کے علاقے میں معمول کے مطابق کی جانے والی اپنی تعیناتی کو جاری رکھے گا۔ فُلر نے کہا کہ فلپائن سے لے کر ویت نام تک، امریکہ کا مقصد دوستیوں کو مضبوط بنانا، استحکام قائم رکھنا اور انتہائی اہم سمندری راستوں کو کھلا رکھنا ہے۔
2018 کا دانانگ بندرگاہ کا یہ دورہ، اکتوبر 2017 کے ویت نام کے افسروں کے اس طیارہ بردار جہاز کے دورے کے بعد ہو رہا ہے۔ اُس وقت یہ طیارہ بردار جہاز جنوبی کیلی فورنیا کے ساحل کے قریب لنگر انداز تھا۔
فُلر نے کہا، “بحرالکاہل کے علاقے کے ممالک سمندری ممالک ہیں۔ وہ استحکام کی قدر کرتے ہیں۔ … ہم یہاں پر بالکل اسی وجہ سے موجود ہیں۔ یہ بڑی واضح اور نظر آنے والی موجودگی ہے۔ امریکہ یہاں پر دوبارہ موجود ہے۔”