ہاتھ سے بنائی ہوئی ایک مٹر کی تصویر جو سر پر تاج پہنے ایک لمبی میز کے قریب بیٹھا ہوا ہے (© Nikita Kravtsov/Courtesy of the Ukrainian Museum)
نیو یارک کے یوکرینی عجائب گھر میں نکیتا کراوٹسوف کی "مٹر بادشاہ اپنے مورچے میں کیسے چھپا" کے عنوان سے تحریر کردہ ایک سلاوِک افسانوی کہانی میں یوکرین میں جاری جنگ کے تناظر میں کھمبیوں اور مٹروں کے درمیان ہونے والی ایک لڑائی کا احوال بیان کیا گیا ہے۔ (© Nikita Kravtsov/Courtesy of the Ukrainian Museum)

دس لاکھ سے زائد یوکرینی النسل افراد امریکہ میں رہتے ہیں۔ اِن میں سے زیادہ تر نیویارک سٹی، شکاگو اور لاس اینجلیس میں مقیم ہیں۔ پورے ملک میں پھیلے امریکی عجائب گھر یوکرینی ثقافت، تاریخ اور فن کو اجاگر کرتے ہیں۔

وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے 9 مئی کو “یوکرینین انسٹی ٹیوٹ آف امریکہ” کے دورے کے دوران کہا، “صدر پیوٹن کی جنگ میں جن اہداف کو حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اُن میں سے ایک یہ بھی ہے یوکرینی شناخت کا نام و نشان کیسے  مٹایا جائے۔ کسی بھی شناخت کا بھرپور اظہار اس کی ثقافت کے ذریعے ہوتا ہے۔”

سب سے زیادہ یوکرینی نژاد امریکیوں کا مسکن: نیویارک

نیو یارک شہر میں تقریباً 138,000 یوکرینی نسل کے لوگ آباد ہیں۔ اِن میں سے آدھے امریکہ سے باہر پیدا ہوئے۔

مین ہٹن میں یوکرینی عجائب گھر میں یوکرینی ثقافت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اِس میں ایسٹر کے سجاوٹ والے روایتی یوکرینی انڈے ” پیسنکی،” مصورانہ فن پارے اور کاغذ پر کیا گیا کام، اور ” رشنیکی” جیسا لوک آرٹ  اور خاص موقعوں پر پہننے والی کاٹن کی دیگر رسمی مصنوعات شامل ہیں۔ یہ عجائب گھر 1976 میں قائم کیا گیا اور اس میں 1,000 سے زائد اشیاء نمائش کے لیے رکھی گئی ہیں۔

 فضائی حملے سے بچنے کے لیے خندق میں دبک کر بیٹھا ہوا ایک فوجی (© Estate of Maks Levin/Courtesy of The Ukrainian Museum)
فوٹو جرنلسٹ میکس لیون کی اس تصویر میں، یوکرین کا ایک فوجی یوکرین کے شہر ڈیمی ڈیو کے قریب ہیلی کاپٹر کے فضائی حملے کے دوران چھپا ہوا ہے۔ یہ تصویر نیویارک کے یوکرینی عجائب گھر کی ایک نمائش میں شامل کی گئی ہے۔ (© Estate of Maks Levin/Courtesy of The Ukrainian Museum)

اس عجائب گھر میں آج کل جو نمائشیں چل رہی ہیں اُن کا موضوع یوکرین پر روس کا بھرپور حملہ اور یوکرین میں جاری جنگ ہے۔ اِن نمائشوں میں مارچ 2022 میں روسی فوجیوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے یوکرینی فوٹو جرنلسٹ، مارکس لیوین کے کام اور یوکرینی آرٹسٹ نکیتا کراوٹسوف کی ہاتھ سے بنائی گئی تصویروں کو اجاگر کیا گیا۔ کراوٹسوف کی تصاویر میں ایک سلاوِک افسانوی کہانی کو ازسرِنو بیان کیا گیا ہے۔ اس کہانی کا تعلق کھمبیوں اور مٹروں کے درمیان ہونے والی لڑائی سے ہے اور اسے موجودہ جنگ پر طنز کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔

اس  عجائب گھر کی ویب سائٹ کہتی ہے، “یہ ایک ایسے ادارے کے طور پر جس کی بنیاد بیرونی ممالک میں مقیم یوکرینیوں کے ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے کی خاطر رکھی گئی تھی، ولاڈیمیر پیوٹن کی جنگ اور یوکرینی شہروں پر اُن کی اندھا دھند بمباری کی مذمت کرتا ہے۔ [اس جنگ] کے نتیجے میں بے گناہ جانوں کا نقصان ہو رہا ہے اور  رہائشی علاقوں، سکولوں، عجائب گھروں، تاریخی نشانیوں اور دیگر تاریخی عمارات کی ہولناک تباہی واضح طور پر نظر آ رہایہے۔”

امریکہ میں یوکرینی عجائب گھر

مشی گن میں پرانی دستاویزات اور دیگر فن پاروں کے “یوکرینین امریکن آرکائیوز اینڈ میوزیم” نامی عجائب گھر میں ہزاروں کی تعداد میں یوکرینی فن پارے نمائش کے لیے رکھے گئے ہیں۔ اِن میں رسمی لباس، آرائشی فن پارے اور لکڑی پر کندہ نقش و نگار شامل ہیں۔ یہ فن پارے بیسویں صدی کے دوسرے نصف میں حاصل کیے گئے تھے۔

 لوگ یوکرین کے کڑھے ہوئے روایتی بلاؤز دیکھ رہے ہیں۔ (© Ukrainian American Archives and Museum)
ریاست مشی گن کے شہر ہیمٹریمک میں واقع “یوکرینین امریکن آرکائیوز اینڈ میوزیم” میں مغربی یوکرین کے بورشیو شہر کے قرب و جوار سے تعلق رکھنے والی یوکرینی خواتین کے ہاتھ سے بنے “سورچکی” کہلانے والے کڑھے ہوئے لمبے بلاؤزوں کی عجائب گھر میں آنے والے لوگ دیکھ رہے ہیں۔ (© Ukrainian American Archives and Museum)

“یوکرینین امریکن آرکائیوز اینڈ میوزیم” کی صدر، زوینیسلوا ہیڈا نے کہا، “قدیم زمانے سے روایات، عام لوگوں کے لباس، پارچہ بافی، گانے، ظروف سازی، آرائشی اور عام استعمال کی اشیاء یوکرینی عوام کی روزمرہ زندگیوں کا حصہ چلی آ رہی ہیں۔ اِن سب کا تعلق لوگوں کے دلوں یعنی اُن کے گھروں سے تھا۔”

امریکہ میں یوکرینی عجائب گھروں میں سے کچھ کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے:-

  • شکاگو کے جدید آرٹ کے انسٹی ٹیوٹ میں بیسویں اور اکیسویں صدی کے آرٹسٹوں کے فن کی نمائش کی گئی ہے۔
  • لاس اینجلیس کا یوکرین کا ثقافتی مرکز جنوبی کیلی فورنیا کے یوکرینی نژاد امریکیوں کی ملاقاتوں کی جگہ ہے۔ یہاں پر نمائشیں، موسیقی کے کنسرٹ منعقد کیا جاتے ہیں اور فلمیں دکھائی جاتی ہے۔
  • سٹیمفورڈ، کنیٹی کٹ کے یوکرینی عجائب گھر اور لائبریری میں ثقافتی اشیاء اور کتابیں رکھی گئی ہیں۔ شمالی امریکہ میں رہنے والے یوکرینیوں کے ذریعہ قائم ہونے والا یہ قدیم ترین ثقافتی ادارہ ہے۔
  •  واشنگٹن کے یوکرین ہاؤس میں بھی تقریبات ہوتی رہتی ہیں۔ حال ہی میں یوکرین میں جاری انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے فنڈ جمع کرنے کی خاطر فن پاروں کی نیلامی کی گئی۔

یوکرین ہاؤس کی ڈائریکٹر ماریانا فالکووا نے گزشتہ ماہ  “ایکسیوس” نامی ویب سائٹ کو بتایا، “ہمارے سامعین میں یوکرینی اور امریکی دونوں [ممالک کے] لوگ شامل ہیں۔” انہوں نے کہا کہ ایسے بہت سے لوگ ہیں جو یوکرینی ثقافت کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔