امریکی عوام کی ترکیہ اور شام کے زلزلہ زدگان کی مدد

ایک آدمی بڑے بڑے بیگوں اور ڈبوں کے درمیان کندھے پر ایک بڑا بیگ اٹھائے گزر رہا ہے (© Jacquelyn Martin/AP)
ایک رضاکار 10 فروری کو واشنگٹن میں ترک سفارت خانے میں زلزلے کے متاثرین کے لیے دیئے جانے والے عطیات کی چھانٹی کر رہا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکہ میں ترکی کے سفارت خانے اور قونصل خانوں کو 150 ٹن عطیات موصول ہوئے ہیں۔ (© Jacquelyn Martin/AP)

میڈ فورڈ، میساچوسٹس میں بوسٹن کے نزدیک تُرک تارکین وطن کی ملنے کی جگہ، فری رینج مارکیٹ میں سردیوں کے کپڑوں کے ڈبوں، بے بی فارمولا بچوں کے دودھ، حفظان صحت کی اشیاء اور دیگر امدادی سامان کا ڈھیر لگا ہوا ہے۔ یہ امدادی سامان جنوب مشرقی ترکیہ اور شمالی شام میں 6 فروری کو 7.8 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے متاثرین کے لیے بھیجا جائے گا۔

اِس مارکیٹ کے مالک سینک امرے کے مطابق سینکڑوں لوگوں نے امدادی سامان کے عطیات دیئے جنہیں 20 سے زیادہ ٹرکوں میں لاد کر لے جایا گیا۔ یہ امدادی سامان ترکیہ بھیج دیا گیا ہے۔ امرے نے سی بی ایس نیوز بوسٹن کو بتایا کہ “لوگ اکٹھے ہو رہے ہیں، پڑوسی پڑوسیوں کو بتا رہے ہیں [اور] دوست دوستوں کو بتا رہے ہیں۔”

قریبی علاقے نار وڈ میں ویلنٹینا اکیول اپنے ریسٹورنٹ کی کھانا لانے لے جانے والی وین کو گرم کپڑوں اور بے بی فارمولا بچوں کے دودھ سمیت دیگر عطیات جمع کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔ انہوں نے سی بی ایس کو بتایا کہ “جب آپ لوگوں کو تکلیف میں دیکھتے ہیں تو یہ بات بےمعنی ہو جاتی ہے کہ آپ کون ہیں اور آپ کہاں ہیں۔ اگر ہم کسی بھی طریقے سے مدد کر سکتے ہوں تو ہمیں مدد کرنا چاہیے۔”

شہر کی گلی سڑک میں کھڑے ٹرک میں ایک آدمی ڈبے رکھ رہا ہے (© David L. Ryan/The Boston Globe/Getty Images)
میڈفورڈ، میساچوسٹس میں فری رینج مارکیٹ کے قریب ایک شخص عطیات سے بھرے ڈبوں کو ٹرک میں رکھ رہا ہے۔ میساچوسٹس کے لوگ زلزلہ دگان کے لیے امدادی سامان اکٹھا کر رہے ہیں۔ (© David L. Ryan/The Boston Globe/Getty Images)

جہاں امریکی حکومت نے ترکیہ اور شام میں متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو تلاش کرنے اور بچانے والی ٹیمیں بھیجی ہیں اور 85 ملین ڈالر کی ہنگامی امداد کا اعلان کیا ہے وہیں پورے امریکہ میں لوگ زلزلے کے بعد بحالی کے طویل مدتی کاموں میں مدد کرنے کے لیے پیسے جمع کر رہے ہیں اور امدادی سامان کے عطیات دے رہے ہیں۔

ذیل میں امریکہ کی اُن جگہوں میں سے چند ایک کا ذکر کیا جا رہا ہے جہاں لوگ امدادی کاروائیوں میں مدد کرنے کے لیے تیز رفتاری سے کام کر رہے ہیں:-

نیویارک

نیویارک کے باسیوں نے عطیے کے طور پر دیئے گئے کپڑوں، ڈائپروں اور تعمیراتی سامان سمیت امدادی اشیاء کے سینکڑوں ڈبے برائٹن بیچ میں واقع ترک کمیونٹی سینٹر میں پہنچائے۔ نیویارک میں ترک قونصلیٹ یہ سامان زلزلے کے متاثرین تک پہنچا رہا ہے۔

واشنگٹن ڈی سی

رضاکاروں نے واشنگٹن میں ترکی کے سفارت خانے کے باہر اکٹھے ہو کر متاثرہ کمیونٹیوں کو بھیجے جانے والے کپڑوں، ادویات، بیٹریوں، جوتوں، بچوں کے فارمولا دودھ کے ڈبوں اور ہنگامی سازوسامان کو علیحدہ علیحدہ کیا۔

یہ عطیات جمع کرنے والی سفارت خانے کی انٹرن، سلمٰی ساہین نے کہا کہ “ہم دل سے ترکی کے لوگوں کے ساتھ ہیں اور ہمیں علم ہے کہ وہ تکلیف میں ہیں اور اس سے ہمیں بھی تکلیف ہوتی ہے۔”

مشی گن

زلزلے کے بعد عبد الرحمان الدہحان نے انسانی بنیادوں پر مدد کرنے کے لیے امریکہ کا سفر کیا اور سکولوں، عبادت خانوں میں جا کر اور سوشل میڈیا پر عطیات اکٹھے کیے۔

الدہحان شامی نژاد امریکی ہیں اور ریاست مشی گن میں قائم امدادی گروپ ‘مرسی-یوایس اے’ کے لیے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے سی این این کو بتایا کہ اب تک وہ ایک لاکھ ڈالر جمع کر چکے ہیں اور بیرون ملک اُن کے ساتھی اس رقم کو زلزلہ زدگان کی مدد کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

ایلانائے

شکاگو کی ‘ کرم فاؤنڈیشن’ ایک غیرمنفعتی تنظیم ہے جو بے گھر شامیوں کی مدد کرتی ہے۔ اس تنظیم کی ویب سائٹ کے مطابق زلزلے کے بعد اب تک کرم نے آٹھ لاکھ ڈالر سے زائد کی رقم اکٹھی کی ہے۔ کرم اور اس کے کارکن شام کے متاثرہ شہر الیپو اور ترکیہ کے شہر حاتائے میں لوگوں تک کھانے کی اشیاء سے بھری ٹوکریاں، کمبل اور گدے بھی پہنچا رہے ہیں۔

واشنگٹن

نچیروان زیباری ریاست واشنگٹن کے شہر سی ایٹل میں بیکری چلاتے ہیں۔ وہ رضاکاروں کے ساتھ مل کر امدادی کاروائیوں کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کی خاطر ‘مناقیش’ نامی ڈش بیچ رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ لوگ ایسے میں ترکی اور شام میں مقبول اس ڈش کا مزہ چکھیں جب وہ اِن ممالک کے لوگوں کی مدد کرنے کے لیے پیسے جمع کر رہے ہیں۔ انہوں نے سی ایٹل ٹائمز کو بتایا کہ “ہم جتنی زیادہ ممکن ہو سکے اتنی زیادہ رقم  وہاں بھیجنا چاہتے ہیں۔”

اوہائیو

بی بی سی کے مطابق اوہائیو کی ‘سیرین امیریکن میڈیکل سوسائٹی’ کے ڈاکٹروں اور نرسوں نے زلزلے میں زخمی ہونے والے  2,000 سے زائد افراد کا علاج کیا۔

شام میں زلزلے سے اس میڈیکل سوسائٹی کے چار طبی مراکز کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ شام میں اس کے 1,700 سے زیادہ کارکن ہیں جبکہ زلزلے سے شدید متاثرہ علاقوں میں مزید کارکنوں کو بھی بھیجا جا رہا ہے۔

کیلی فورنیا

پوری کیلی فورنیا ریاست میں لوگ زلزلے کے متاثرین کے لیے امدادی سامان جمع کر رہے ہیں۔ نیل نویان کا تعلق جنوبی کیلی فورنیا کے تُرک نژاد امریکیوں کی سان ڈی ایگو شاخ سے ہے۔ انہوں نے روزنامہ وال سٹریٹ جرنل کو بتایا کہ اُن کی تنظیم یخ بستہ موسم کا سامنا کرنے والے بے گھر افراد کے لیے طبی سازوسامان اور ادویات، خیمے، کمبل، سلیپنگ بیگز، اور سردی سے بچانے والا دیگر سامان جمع کر رہی ہے۔

مشرقی پالو آلٹو میں شمالی کیلی فورنیا کے تُرک نژاد امریکیوں کی ایسوسی ایشن کے اراکین نے عطیہ کردہ اشیاء کو 200 ڈبوں میں بند کر کے زلزلے کے متاثرین کے لیے بھجوایا۔

ٹیکساس

شمالی ٹیکساس میں ترک نژاد امریکی گروپوں نے تقریباً 9000 کلوگرام سردیوں کے کپڑے، ڈبوں میں بند کھانے، حفظان صحت اور بچوں کی اشیاء اور دیگر سامان ترکی بھجوایا۔ ہیوسٹن میں ترکی کے قونصل جنرل، سرہاد ورلی نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ “وہ سب پرجوش اور متحرک ہیں۔ وہ ضرورت کی تمام امدادی اشیاء فراہم کرنے کے لیے متحدہ ہو کر کام کر رہے ہیں۔”

انڈیانا

پرڈیو یونیورسٹی کی ترکی کے طالب علموں کی ایسوسی ایسوسی ایشن سینکڑوں امریکی یونیورسٹیوں کے ساتھ مل کر کپڑے، کمبل اور خیمے جمع کرنے کے ساتھ ساتھ زلزلے کے متاثرین کے لیے پیسے بھی جمع کر رہی ہے۔ اس ایسوسی ایشن کے خزانچی، کان کینکیری نے پرڈیو ایکسپوننٹ کو بتایا، “ہم نے اب تک تقریباً 220,000 ڈالر اکٹھے کیے ہیں۔”

شمالی کیرولائنا

فوجی طیارے سے سامان اتارا جا رہا ہے (U.S. Air Force/Staff Sergeant Gabrielle Winn)
10 فروری کو ترکیہ کے انچرلک ایئر بیس پر امریکی فوجی باربردار جہاز سے 52 بستروں پر مشتمل فیلڈ ہسپتال کا ساز و سامان اتار رہے ہیں۔ ‘سمیریٹن پرس’ نامی تنظیم اب اسے ترکیہ میں انسانی بنیادوں پر کی جانے والی امدادی کاروائیوں کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ (U.S. Air Force/Staff Sgt. Gabrielle Winn)

شمالی کیرولائنا کے شہر بُون میں سمیریٹن پرس کے نام سے ایک بین الاقوامی امدادی تنظیم قائم ہے۔ اس تنظیم نے انطاقیہ، ترکیہ میں 52 بستروں کا ایک ایمرجنسی فیلڈ ہسپتال قائم کیا ہے جس میں 13 فروری سے زلزلے سے متاثرہ افراد کا علاج شروع ہوچکا ہے۔