امریکی غیر منفعتی تنظیم کی تھری ڈی پرنٹروں کی مدد سے بنائے جانے والے گھروں کی فنڈنگ

اگر تھری ڈی پرنٹروں کو مصنوعی اعضاء اور جغرافیائی نقشے بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، تو مکانات بنانے کے لیے کیوں نہیں استعمال کیا جا سکتا؟

امریکہ کی ‘ ہیبی ٹیٹ فار ہیومینٹی’ نامی  ایک غیر سرکاری تنظیم آرکیٹیکچر کمپنیوں کو ضرورت مند خاندانوں کے لیے تھری ڈی  پرنٹروں کا استعمال کرتے ہوئے گھر بنانے کے لیے فنڈ فراہم کر رہی ہے۔

 ٹواسٹا مینوفیکچرنگ سولیوشنز نامی کمپنی نے تھری ڈی پرنٹڈ یہ گھر چنئی، بھارت میں تعمیر کیا۔ (© Habitat for Humanity International)
ٹواسٹا مینوفیکچرنگ سولیوشنز نامی کمپنی نے تھری ڈی پرنٹڈ یہ گھر چنئی، بھارت میں تعمیر کیا۔ (© Habitat for Humanity International)

اِس تنظیم کے ایک ترجمان نے بتایا، “بہت سی مقامی ہیبی ٹیٹ تنظیمیں سستے گھر بنانے میں اضافہ کرنے کی خاطر متبادل طریقے تلاش کر رہی ہیں۔ ہیبی ٹیٹ تھری ڈی پرنٹڈ گھروں کی ٹیکنالوجی کو ایک ایسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کی نظر سے دیکھتی ہے جو سستی رہائش پر ہمارے [مثبت]  اثرات میں اضافہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔”

اب تک یہ تنظیم  تین تھری ڈی پرنٹڈ گھر بنانے میں مدد کر چکی ہے۔ اِن میں سے دو امریکہ اور ایک بھارت میں ہے۔

ٹواسٹا مینوفیکچرنگ سولیوشنز نامی کمپنی نے نومبر 2020 میں بھارت کے شہر چنئی میں ہیبی ٹیٹ کی  ٹیم کے تعاون سے پہلا تھری ڈی پرنٹڈ گھر تعمیر کیا۔ اس کمپنی نے 30 دنوں میں 56 مربع میٹر کا کنکریٹ گھر پرنٹ کیا۔ کمپنی کو امید ہے کہ تعمیر کا یہ وقت کم ہوکر لگ بھگ پانچ دن رہ جائے گا۔

یہ ٹیکنالوجی تعمیراتی میٹریل کے ضیاع کو کم کرتی ہے اور تعمیرات کی دیگر اقسام کے مقابلے میں 30% سستی ہے۔ اس ٹکنالوجی کے تحت بنائے گئے گھر تیز ہواؤں اور برساتی موسموں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔

ٹواسٹا کے شریک بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر، ادتیہ جین نے رائٹرز کو بتایا کہ بھارت میں تھری ڈی پرنٹد گھروں سے “نہ صرف تعمیر کے دوران کم کاربن پیدا ہوتا ہے بلکہ گھروں کی زندگیوں کے دوران بھی کم کاربن پیدا ہوتا ہے۔”

ایک سال بعد ہیبی ٹیٹ فار ہیومینٹی نے میری لینڈ میں واقع تھری ڈی پرنٹنگ کمپنی، ایلکوئسٹ کو ولیمزبرگ، ورجینیا میں ایک تھری ڈی پرنٹڈ گھر کے لیے فنڈ فراہم کیا۔ ہیبی ٹیٹ نے ٹیمپی، ایریزونا میں تیسرے گھر کی تعمیر کے لیے بھی فنڈ دیا جس کی تعمیر مارچ میں مکمل ہوئی۔

 ایلکوئسٹ کا تھری ڈی پرنٹر یکم ستمبر2021 کو ولیمزبرگ، ورجینیا میں ہیبی ٹیٹ فار ہیومینٹی کی جانب سے تعمیر کیے جانے والے ایک مکان پر سیمنٹ ڈال رہا ہے۔ (© Rob Osterrmaier/Consociate Media/Habitat for Humanity)
ایلکوئسٹ کا تھری ڈی پرنٹر یکم ستمبر2021 کو ولیمزبرگ، ورجینیا میں ہیبی ٹیٹ فار ہیومینٹی کی جانب سے تعمیر کیے جانے والے ایک مکان پر سیمنٹ ڈال رہا ہے۔ (© Rob Osterrmaier/Consociate Media/Habitat for Humanity)

ایلکوئسٹ نے جولائی 2021 میں ولیمزبرگ میں ایک گھر کی تعمیر شروع کی اور اسے دسمبر 2021 میں مکمل کیا۔ بیرونی دیواروں کے لیے تھری ڈی پرنٹر اور اندرونی حصے کے لیے روایتی طریقہ تعمیر کا استعمال کیا۔

یہ گھر شمسی توانائی سے پیدا کی جانے والی بجلی سے چلتا ہے اور اس میں اس کا اپنا تھری ڈی پرنٹر بھی شامل ہے۔ گھر کے مالکان دروازوں کے ہینڈل بجلی کے سوئچوں کے کور جیسی چیزیں خود بنا سکتے ہیں۔

ایلکوئسٹ کے بانی اور سی ای او، زکاری مینہائمر نے کہا، “جو کچھ آپ دیکھ رہے ہیں وہ یہ جاننے کے لیے کہ یہ کام کس طرح کرنا ہے، چار سال کے خون، پسینے اور آنسوؤں کا نتیجہ ہے۔”

ہیبی ٹیٹ فار ہیومینٹی فنڈنگ نے ایریزونا کی آرکیٹیکچر کی کمپنی، کانڈیلیریا ڈیزائن کو اندرونی اور بیرونی دیواروں کے لیے تھری ڈی پرنٹر کا استعمال کرتے ہوئے ٹیمپی میں ایک گھر بنانے کی اجازت دی۔ مکمل شدہ اس گھر میں تین بیڈ روم اور دو غسل خانے ہیں۔

 26 اگست 2021 کو ولیمزبرگ، ورجینیا میں ہیبی ٹیٹ فار ہیومینٹی کے تھری ڈی پرنٹڈ اس گھر کی دیواروں کو مضبوط بنانے کے لیے دیواروں میں دھاتی "سیڑھیاں" رکھ کر اِن پر سیمنٹ کیا گیا۔ (© Rob Osterrmaier/Consociate Media/Habitat for Humanity)
26 اگست 2021 کو ولیمزبرگ، ورجینیا میں ہیبی ٹیٹ فار ہیومینٹی کے تھری ڈی پرنٹڈ اس گھر کی دیواروں کو مضبوط بنانے کے لیے دیواروں میں دھاتی “سیڑھیاں” رکھ کر اِن پر سیمنٹ کیا گیا۔ (© Rob Osterrmaier/Consociate Media/Habitat for Humanity)

ہیبی ٹیٹ کے وسطی ایریزونا کے صدر اور سی ای او، جیسن بارلو نے کہا، “اگر ہم اچھے، سستے، کم بجلی استعمال کرنے والے، کم وقت میں اور میٹریل کے کم ضیاع والے گھر فراہم کر سکیں تو ہمارے خیال میں یہ ایک انقلابی پیش رفت بن سکتی ہے۔”