امریکی فوجیوں کو افغانستان سے وطن واپس لانے کا وقت آگیا ہے: صدر بائیڈن

خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ایک امریکی فوجی ایک بچی کو ہوا میں اچھال رہا ہے (U.S. Army/Staff Sergeant Paige Behringer)
دوستوں اور اہل خانہ نے جولائی 2019 میں نیو یارک کے فورٹ ڈرم میں افغانستان اور کوسوو میں نو ماہ کی تعیناتی کے بعد امریکی فوج کی دوسرے بریگیڈ کی جنگی ٹیم، دسویں ماؤنٹین ڈویژن کے فوجیوں کا خیرمقدم کیا۔ (U.S. Army/Staff Sergeant Paige Behringer)

صدر بائیڈن نے 14 اپریل کو کہا کہ امریکہ یکم مئی سے افغانستان سے اپنی افواج کا انخلاء شروع کر دے گا۔

امریکی فوجی رہنماؤں، شراکت داروں، اتحادیوں اور افغان حکومت سے مشاورت کے بعد صدر اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اب وقت آگیا ہے کہ امریکہ کی طویل ترین جنگ کو ختم کیا جائے۔

بائیڈن نے اس اعلان کے دوران کہا، ‘میرا یہ یقین تھا کہ افغانستان میں ہماری موجودگی کو اُسی وجہ پر مرکوز ہونا چاہیے جس بنیادی وجہ سے ہم وہاں گئے تھے: [یعنی] اس بات کو یقینی بنانا کہ افغانستان کو دوبارہ ہمارے وطن پر حملہ کرنے کے  لیے ایک اڈے کے طور پر استعمال نہ کیا جا سکے۔  ہم نے یہ کیا۔ ہم نے یہ مقصد حاصل کیا۔”

ٹوئٹر:

صدر بائیڈن

امریکی حکومت کا سرکاری اکاؤنٹ

یہ وقت امریکہ کی طویل ترین جنگ کے ختم کرنے کا ہے۔ یہ وقت افغانستان سے امریکی فوجیوں کے وطن واپس آنے کا ہے۔

اس برس 11 ستمبر تک امریکہ کا تقریباً اپنے 2,500 فوجیوں کے مکمل انخلا کا منصوبہ ہے۔

جب افغانستان میں جنگ شروع ہوئی تو نیٹو کے اتحادی امریکی فوج  کے ساتھ شامل ہوگئے۔ مثال کے طور پر افغانستان میں امریکہ کی نسبت جرمنی کے زیادہ فوجی ہیں۔ بائیڈن نے آئندہ چار ماہ کے دوران تمام فوجیوں کے بحفاظت انخلا کے  لیے قریبی طور پر مل کر اور سوچ سمجھ کر کام کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

بائیڈن نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ خطے میں دہشت گردی کے موجودہ خطرات کا مقابلہ کرنے میں افغان حکومت کو، انخلا کے دوران اور انخلا کے بعد دونوں صورتوں میں، مدد کے بغیر نہیں چھوڑے گا۔

گذشتہ دو دہائیوں کے دوران امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے 300،000 سے زائد افغانوں پر مشتمل فوج کھڑی کی، اسے تربیت دی اور اسلحہ سے لیس کیا۔ امریکہ ، اقوام متحدہ کی سہولت کاری کے ذریعے افغانستان کی حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کی حمایت کرے گا

امریک اہم انسان دوست اور ترقیاتی امداد کو برقرار رکھتے ہوئے، افغان عورتوں اور لڑکیوں کے حقوق کی حمایت جاری رکھے گا۔

بائیڈن نے کہا، “گو کہ ہم افغانستان ميں فوجی لحاظ سے تو ملوث نہيں رہيں گے، تاہم ہمارا سفارتی اور انسانیت دوست کام جاری رہے گا۔ ہم افغانستان کی حکومت کی حمايت جاری رکھيں گے۔”