ہیزل جانسن براؤن نوعمری سے ہی آپریٹنگ نرس بننے کی خواہش مند تھیں اور انہوں نے سوچ رکھا تھا کہ امریکی فوج میں شمولیت اس مقصد کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔ انہوں نے ایسا ہی کیا بلکہ اس سے کہیں زیادہ بڑھ کر کیا۔ 1979 میں انہوں نے پہلی سیاہ فام خاتون کے طور پر فوجی جنرل کے عہدے پر ترقی پا کر نئی تاریخ رقم کی۔
جانسن براؤن کا انتقال 2011 میں 83 برس کی عمر میں ہوا۔ وہ 7,000 سے زیادہ نرسوں پر مشتمل امریکی فوج کی نرسنگ کور کی سربراہی کرنے والی پہلی سیاہ فام خاتون بھی تھیں۔
انہوں نے ویت نام کی جنگ کے لیے سرجیکل نرسوں کی تربیت، والٹر ریڈ آرمی انسٹیٹیوٹ آف نرسنگ کی ڈائریکٹر کے طور پر کام کر کے اور دو مرتبہ سال کی بہترین آرمی نرس کا اعزاز پا کر اپنی امتیازی حیثیت کو منوایا۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اپنی ترقی کی صدارتی منظوری کے موقع پر جانسن براؤن نے کہا، “نسل ایک پیدائشی اتفاق ہے۔ مجھے امید ہے کہ ترقی کے معیار میں نسل کی بجائے اہلیت کو مدنظر رکھا گیا ہے۔”

صدر ہیری ٹرومین کی جانب سے امریکی فوج میں نسلی تفاوت کا خاتمہ کرنے کے انتظامی حکم کے سات برس کے بعد 1955 میں جانسن براؤن نے واشنگٹن کے والٹر ریڈ آرمی میڈیکل سنٹر میں آرمی نرسنگ کور میں شمولیت اختیار کی۔
انہوں نے اگلے 12 سال یا اس سے زیادہ عرصہ امریکہ اور ایشیا کے مختلف طبی مراکز میں کام کرتے ہوئے گزارا جس میں جنوبی کوریا میں سیئول کے 121ویں ایویکیوشن ہسپتال میں چیف نرس کی حیثیت سے ادا کردہ فرائض بھی شامل ہیں۔ یہ اس ملک میں کسی امریکی نرس کا اعلیٰ ترین عہدہ ہوتا ہے۔
ان کی دوست اور امریکی فوج کی ریٹائرڈ بریگیڈیئر جنرل، کلارا ایڈمز اینڈر کہتی ہیں کہ بعض اوقات جانسن کو فاضل دباؤ کا سامنا ہوتا تھا کیونکہ انہیں یوں لگتا تھا جیسے وہ واحد سیاہ فام خاتون تھیں۔ نومبر 2017 میں بہت سے امریکی فوجی ہیروز کی آخری آرام گاہ آرلنگٹن کے قومی قبرستان میں جانسن براؤن کے اعزاز میں تقریب کے موقع پر انہوں نے کہا، “یہ ہمیشہ آسان نہیں ہوتا تھا، یہ ہمیشہ منصفانہ نہیں ہوتا تھا۔ مگر آزادی نے جب بھی پکارا تو ہیزل نے اس کے جواب میں لبیک کہا۔”
جانسن براؤن نے متعدد فوجی اعزازات حاصل کیے جن میں نمایاں سروس میڈل اور لیجن آف میرٹ بھی شامل ہیں۔
کھیت سے ہسپتال تک
جانسن براؤن 1927 میں پیدا ہوئیں۔ ان کے سات بہن بھائی تھے۔ انہوں نے پینسلوینیا کے ایک فارم پر پرورش پائی جہاں سے “کیمبل سُوپ” نامی کمپنی کو ٹماٹر فراہم کیے جاتے تھے۔
ان کی 80 سالہ بہن گلوریا سمتھ کو یاد ہے کہ جب جانسن براؤن نے نرسنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے مقامی ہسپتال سے رجوع کیا تو وہاں کے ڈائریکٹر نے انہیں سیاہ فام ہونے کی بنا پر مسترد کر دیا۔ جانسن براؤن نے ہمت نہ ہاری اور 1947 میں نیویارک سٹی میں ہارلیم ہسپتال کے سکول آف نرسنگ میں داخلہ لے لیا۔
1983 میں فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد جانسن براؤن نرسنگ پروفیسر کے طور پر جارج میسن یونیورسٹی سے وابستہ ہو گئیں اور اس کے صحت کی پالیسی کے مرکز کے قیام میں مدد دی۔
جانسن براؤن کی تمام کامیابیوں میں سمتھ کو اس بات پر سب سے زیادہ فخر ہے کہ ان کی بہن ہر مشکل کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنے خواب سے جڑی رہیں۔ وہ کہتی ہیں، “زندگی میں بہت کم لوگوں کو علم ہوتا ہے کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں۔ اُسے علم تھا کہ اُس کا شعبہ طب ہے اور اُس نے یہی چاہا اور اسی کے لیے جدوجہد کی۔”
مارچ خواتین کی تاریخ کا مہینہ ہے۔ سیاست اور سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی (ایس ٹی ای ایم) کے میدانوں میں نمایاں کام کرنے والی امریکی خواتین کے بارے میں مزید جانیے۔
یہ مضمون فری لانس مصنف، لینور ٹی ایڈکنز نے تحریر کیا۔