گو کہ اس کی تیاری میں چند سال لگ سکتے ہیں، مگر وہ دن دور نہیں جب گاڑیوں کے مالکان پٹرول پمپ پر جا کر اپنی گاڑیوں کو چارجڈ الیکٹرولائٹس سے بھروا سکیں گے۔
انڈیانا میں پَرڈیو یونیورسٹی میں تیار کی گئی نئی طرز کی یہ بیٹری ہماری برقی گاڑیوں کو ایندھن فراہم کرنے کے طریقوں کو بدل سکتی ہے اور دنیا بھر میں توانائی کے تحفظ کے احساس کو بہتر بنا سکتی ہے۔
یہ فلو [flow] بیٹری ہے جسے دوبارہ چارج کیا جا سکتا ہے۔ اسے مثبت یا منفی طور پر چارج شدہ مائع میں تحلیل کیمیائی مادوں سے بنایا جاتا ہے۔ ان سیال مادّوں کو عام طور پر ایک اننتہائی پتلی پرت سے علیحدہ رکھا جاتا ہے۔ یہ پرت اکثر دھات سے بنائے جاتے ہیں۔
نئی پرڈیو بیٹری میں یہ پرت نہیں ہوتے۔ یہ ایک اچھی بات ہے۔ یہ پرت زنگ وغیرہ لگنے سے خراب ہو جاتے ہیں جس سے بیٹری کی زندگی کم ہو جاتی ہے اور بالآخر کام کرنا چھوڑ دیتی ہے۔
پرڈیو بیٹری— جس کو آئی ایف بیٹری کہا جاتا ہے — اس طرح کام کرتی ہے۔ آئی ایف سے مراد “غیر آمیزش پذیر مائع” ہے۔ غیر آمیزش پذیر کا مطلب ہے کہ بیٹری کے اجزاء— مائع یا سیّال مادوں — کی آپس میں آمیزش نہیں ہو سکتی، جیسے پانی اور تیل ایک دوسرے میں حل نہیں ہو سکتے۔ یہ ایتھنول اور پانی کا ایک سادہ آمیزہ ہے، جس میں نمک ڈالا گیا ہے۔ یہ نمک مثبت اور منفی برقی کیفیت کے حامل محلولوں کو غیرآمیزش پذیر بنا دیتا ہے، جس سے ان دونوں کے درمیان ایک قدرتی رکاوٹ بن جاتی ہے۔
پرڈیو میں ٹیم کے قائد جان کُشمین کا کہنا ہے، “یہ ایک بہت مختلف طریقہ کار ہے.”پرتوں کے بغیر یہ فلو بیٹری” اپنی قسم کی پہلی بیٹری ہے۔

آئی ایف بیٹری میں بہت سی اچھی باتیں ہیں۔ موبائل فونوں سے لے کر برقی گاڑیوں تک کو کسی پاور-گرڈ ذخیرے سے پاور مہیا کرنے والی لیتھیم آئن بیٹریوں کے برعکس، آئی ایف بیٹری سے آگ یا دھماکے کا خطرہ نہیں ہوتا۔ یہ محفوظ ہوتی ہے۔ اسے بنانے پر بہت کم لاگت آتی ہے کیونکہ اس میں عام طور پر دستیاب اشیا استعمال کی جاتی ہیں۔ اس کو لیتھیم-آئن بیٹری کی طرح چارج کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی اور یہ ماحول کو آلودگی پھیلانے والی گیسوں یا باقی بچ جانے والی خطرناک استعمال شدہ اشیا سے آلودہ نہیں کرتی۔ اس کے تمام اجزا قدرتی طور پر ماحول میں تحلیل ہو جاتے ہیں۔
مزید یہ کہ، یہ بیٹری بہت زیادہ توانائی ذخیرہ کر سکتی ہے اور اس کی یہ خصوصیت supercapacitance کہلاتی ہے۔ کُشمین نے بتایا، “اس سے ایک عام بیٹری کے مقابلے میں آپ کو زیادہ طاقتور کرنٹ، زیادہ بجلی کے حصول میں مدد ملتی ہے۔ اور یہ خصوصیت اس کو گاڑیوں کے لیے بہت مناسب بناتی ہے۔
اُن کا کہنا ہے، “آپ کو اس بیٹری کو کبھی چارج نہیں کرنا پڑے گا۔” استعمال شدہ الیکٹرولائٹوں کو — جنہیں دوبارہ چارج کیا جا سکتا ہے — دوبارہ قابلِ استعمال بنانے کے لیے کسی بھی سٹیشن کے ذخیرہ کرنے والے ٹینک میں ڈال دیا جائے گا اور آپ اپنی گاڑی کی ٹینکی کو نئے چارج شدہ الیکٹرولائٹوں سے بھر کر اپنی راہ لیں گے۔ کُشمین کا اندازہ ہے کہ الیکٹرولائٹ بھری گاڑی کی ٹینکی گاڑی کو 400 سے 480 کلومیٹر تک لے جا سکتی ہے۔ یہ فاصلہ کم و بیش آج کی ٹیسلا برقی کار کے برابر ہے۔
اس کا ابھی تک سڑک پر عملی تجربہ نہیں کیا گیا۔ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو یہ منصوبہ ممکنہ طور پر ایک دہائی کے اندر، لیبارٹری سے نکل کر شاہراہوں تک پھیل جائے گا۔ اس کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے محققین سرمایہ کار تلاش کر رہے ہیں۔
کُشمین نے کہا، ” بنیادی طور پر سائنس نے اپنا کام کر دیا ہے۔ ہمیں اب انجنیئروں کی ضرورت ہے۔” انہوں نے کہا کہ اگلے مرحلے میں مکینیکل اور کیمیکل انجنیئر نئی گاڑیاں بنانے یا موجودہ برقی گاڑیوں کے لیے نئے پرزے بنانے کا کام کریں گے۔ ایک عملی نمونہ تیار ہونے میں غالبا دو سال کے قریب لگ جائیں گے۔
ایک مکمل پائیدار عمل کے لئے پٹرل پمپ، آئی ایف بیٹری کے الیکٹرولائٹوں کو دوبارہ چارج کرنے کے لئے شمسی توانائی کے سٹیشن یا ہوا سے بجلی پیدا کرنےوالے فارموں میں بھیج سکیں گے۔
کُشمین نے کہا، “اس کی خوبصورتی یہ ہے کہ اس کو چارج کرنے کے لیے آپکو دو گھنٹے انتظار میں نہیں بیٹھنا پڑے گا۔”
آئی ایف بیٹری کے منصوبے کے بارے میں مزید جاننے کے لیے، یہ وڈیو ملاحظہ فرمائیں۔
نوٹ: وڈیو انگریزی میں ہے۔