سر پر سرخ رنگ کا سکارف باندھے ایک ماں غذائیت کی شدید کمی کے شکار اپنے بچے کو اٹھائے ہوئے ہے (© Tiksa Negeri/Reuters)
فروری 2022 میں ایتھوپیا کے افار کے علاقے میں ملک کے اندر بے گھر ہونے والے لوگوں کے کیمپ میں ایک ماں غذائیت کی شدید کمی کے شکار اپنے بچے کو کھانا کھلا رہی ہے۔ (© Tiksa Negeri/Reuters)

30 اگست کو روس کے یوکرین پر بلااشتعال حملے کے بعد بحیرہ اسود میں یوکرین کے اناج کی ترسیل کے لیے پہلی کھیپ افریقہ پہنچی۔ اس سے قرن افریقہ کے خطے میں لوگوں کو خوراک فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔

ایک اندازے کے مطابق 23,000 میٹرک ٹن یوکرینی گندم امریکہ کی حکومت کی مدد سے اقوام متحدہ کے خوراک کے عالمی  پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے ذریعے پہنچائی جا چکی ہے۔ گندم کی اس مقدار سے 60 ملین سے زیادہ روٹیاں بنائی جا سکتی ہیں۔

یہ گندم قرنِ افریقہ کی اُن کمیونٹیوں میں تقسیم کی جائے گی جو لگاتار چار خشک سالیوں کا شکار ہوچکی ہیں۔ اِن متواتر خشک سالیوں سے اس خطے کے لوگوں کو شدید بھوک کا سامنا ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ “یوکرین کی زرعی اجناس کی پیداوار خوراک کی عالمگیر سلامتی کے لیے انتہائی اہم ہے۔”

بلنکن نے کہا کہ فروری کے بعد سے امریکہ عالمی سطح پر خوراک کے تحفظ کے لیے 5.4 ارب ڈالر سے زیادہ کی انسانی امداد فراہم کر چکا ہے۔ اس کا مقصد خوراک کے حوالے سے غیر محفوظ ممالک میں ہنگامی بنیادوں پر خوراک کی دستیابی کو یقینی بنانے کی کارروائیوں میں اضافہ کرنا ہے۔

اقوام متحدہ کے خوراک کے عالمی پروگرام کے ذریعے پہنچائی جانے والی امداد

امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے (یو ایس ایڈ) نے 16 اگست کو اعلان کیا کہ وہ خوراک کے عالمی بحران سے نمٹنے میں مدد کی خاطر ڈبلیو ایف پی کو 68 ملین ڈالر کے اضافی امریکی فنڈ فراہم کرے گا۔

 یوکرین کی بندرگاہ سے اناج لے کر روانہ ہونے والا ایک بحری جہاز (© Nina Lyashonok/AP Images)
“دا بریو کمانڈر” نامی باربردار بحری جہاز 16 اگست کو 23,000 میٹرک ٹن یوکرینی گندم لے کر اوڈیسا، یوکرین کے قریب پیوڈینی بندرگاہ سے روانہ ہوکر 30 اگست کو افریقہ پہنچا۔ (© Nina Lyashonok/AP Images)

جب اس گندم کی خرید کا اعلان کیا گیا تو یو ایس ایڈ کی منتظمہ سمنتھا پاور نے کہا کہ “یہ امداد انتہائی اہم ہے۔ روس کے مکمل حملے سے قبل یوکرین ڈبلیو ایف پی کو سب سے زیادہ گندم فراہم کرنے والا اور تجارتی طور پر گندم  برآمد کرنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک تھا۔”

ڈبلیو ایف پی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ڈیوڈ بیسلی نے 16 اگست کو کہا کہ “دنیا میں بھوک کے شکار لوگوں کی مدد کرنے کے لیے کوئی ایک اہم ترین کام جو ہم اس وقت کر سکتے ہیں وہ بحر اسود کی بندرگاہوں کو کھولنا ہے۔”

خوراک کی فوری فراہمی بہت ضروری ہے۔ ڈبلیو ایف پی سال 2022 کو بھوک کے حوالے سے ایک ایسا سال قرار دے رہی ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ اس ادارے کا کہنا ہے کہ:-

  • 828 ملین افراد روزانہ بھوکے سوتے ہیں۔
  • 82 ممالک میں 345 ملین افراد کو خوراک کے عدم تحفظ کا سامنا ہے۔
  • 45 ممالک میں 50 ملین افراد کو قحط جیسے حالات کا سامنا ہے۔

یو ایس ایڈ نے بتایا کہ 24 فروری کے حملے کے بعد روس نے یوکرین کی بحیرہ اسود کی بندرگاہوں کی ناکہ بندی کر دی۔ اس ناکہ بندی کے نتیجے میں مہینوں تک ملک کے اندر 20 ملین ٹن سے زیادہ یوکرینی اناج پھنسا رہا اور اناج کا وہ شدید تحرین بحران بد سے بدتر ہوتا چلا گیا جو دنیا دہائیوں بعد دیکھ رہی ہے۔

امریکہ بحیرہ اسود کے ذریعے یوکرینی زرعی اجناس کی برآمدات کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے یوکرین اور روس کے درمیان ترکی اور اقوام متحدہ کی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے کی حمایت کرتا ہے۔ بلنکن نے کہا کہ محکمہ خارجہ “روس کی طرف سے معاہدے کی شرائط کی پابندی کیے جانے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے،”

انسان دوست شعبوں سے تعلق رکھنے والے عہدیداروں نے متنبہ کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں، تصادموں اور کووڈ-19  کے باعث ترسیلی سلسلوں میں پڑنے والے رخنوں کی وجہ سے خوراک کا عالمی بحران شدت اختیار کرتا چلا جا رہا ہے۔

یوکرین کا زرعی شعبہ یوکرین کی مجموعی قومی پیداوار کا تقریباً 11% اور افرادی قوت کا 20%  ہے۔ گو کہ اب بحری جہاز یوکرین کی بندرگاہوں سے اناج لے کر روانہ ہو رہے ہیں مگر کریملن کی وحشیانہ جنگ کے براہ راست نتیجے میں یوکرین کے زرعی شعبے کو اب بھی سنگین خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

یوکرین کی زرعی اجناس کی برآمدات کو تقویت پہنچانے اور غذائی تحفظ کے عالمگیر بحران کو کم کرنے میں مدد کرنے کی خاطر جولائی میں یو ایس ایڈ نے 100 ملین ڈالر مالیت کے ایک منصوبے کا آغاز کیا۔

بلنکن نے روس سے یوکرین میں جنگ ختم کرنے کے اپنے مطالبے پر دوبارہ زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کا خاتمہ عالمگیر غذائی عدم تحفظ میں ہونے والے حالیہ اضافے سے نمٹنے میں بہت مدد کرے گا۔”