امریکی مسلمانوں کا رمضان میں قربانی کے جذبے کے تحت کووِڈ-19 کا مقابلہ

ڈیٹرائٹ کے علاقے میں ایک ایمرجنسی روم میں کام کرنے والے ڈاکٹر حیدر السعدی کے لیے کووِڈ-19 کے مریضوں کے علاج سے پیدا ہونے والا تناؤ اُن کے روزوں کا ایک جزو بن چکا ہے۔ 10 گھنٹوں کی شفٹ کے دوران مریضوں کا علاج کرتے ہوئے، پو پھوٹنے سے لے کر غروب آفتاب تک روزے کے دوران لگنے والی پیاس انہیں مسلمانوں کے مقدس مہینے کے دوسروں کی خدمت کرنے کے عقیدے کی یاد دلاتی ہے۔

ہسپتال کے برآمدے میں حفاظتی لباس میں ملبوس کھڑا ایک ڈاکڑ۔ (Courtesy of Dr. Haidar Al-Saadi)
ڈاکٹر حیدر السعدی ڈیٹرائٹ کے مضافات میں واقع ایک ہسپتال میں کووِڈ-19 کے مریضوں کا علاج کرتے ہیں۔ (Courtesy of Dr. Haidar Al-Saadi)

ڈاکٹر السعدی کہتے ہیں، “اس وقت آپ اپنے آپ کو یہ یاد دہانی کراتے ہیں کہ یہ وقت صبر سے کام لینے اور بعض چیزوں سے صرف نظر کرنے کا ہے اور (آپ) اپنی بساط کے مطابق لوگوں کی مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ کام آپ کو آپ کا مسلمان ہونا بذات خود سکھاتا ہے۔” 38 سالہ یہ ڈاکٹر جب عراق سے امریکہ آیا تو اس وقت اُس کی عمر ایک ماہ تھی۔

جب مارچ کے آخر میں ڈیٹرائٹ کے مضافات میں کووِڈ-19 اپنی انتہا کو پہنچا تو وہ فارمنگٹن ہلز، مشی گن کے بیو مونٹ کے ہسپتال میں ڈاکٹروں کی اُس چھوٹی سی ٹیم کا حصہ تھے جو روزانہ 250 سے 300 مریضوں کا علاج کرتی تھی۔

کیلی فورنیا کے ایک ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے شعبے میں کام کرنے والی، ڈاکٹر مونا بیگ کے لیے دِن میں پانچ مرتبہ نماز کے لیے وقت نکالنا تھوڑا سا مشکل ہوتا ہے۔ کووِڈ-19 کے مریضوں سمیت اگر مریضوں کا علاج کرنے کی وجہ سے اُن کی نماز قضا ہو جائے تو وہ اگلی نماز کے ساتھ قضا ہونے والی نماز ادا کر لیتی ہیں۔

بیگ نے لاس اینجلیس ٹائمز کو بتایا، “جیسا کہ میری والدہ نے اسلام کے بارے میں مجھے ہمیشہ سکھایا کہ خدا ظالم نہیں ہے۔ لہذا آپ جس طرح کے حالات میں بھی ہوں، آپ میں حالات کے مطابق ڈھلنے کی صلاحیت ہونا چاہیے۔”

اس کا مطلب یہ ہے کہ (ہم) نماز کے دوران حفاظتی لباس اور آلات کو جراثیم سے پاک رکھنے کے لیے کرسی پر بھی بیٹھ کر نماز ادا کر سکتے ہیں۔

روائتی طور پر مسلمان رمضان کے پورے مہینے میں اپنے خیراتی کاموں کو بڑہانے کی خصوصی کوششیں کرتے ہیں۔ اسی لیے کووِڈ-19 کی وجہ سے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

مارچ میں دینے کے اسلامی ستون یعنی زکوٰۃ کی مناسبت سے قائم کی جانے والی زکوٰۃ فاؤنڈیشن نے شکاگو میں ہسپتالوں میں ہزاروں دستانے پہنچائے۔ زکوٰۃ فاؤنڈیشن نے امریکہ بھر میں مریضوں کے معائنے کے دوران استعمال کیے جانے والے دستانوں کے کم از کم 100,000 جوڑے تقسیم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

ماسک پہنے ہوئے لوگ ڈبے اٹھا کر کاروں کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ (© Paul Hennessy/NurPhoto/Getty Images)
9 اپریل کو اورلینڈو، فلوریڈا میں وسطی فلوریڈا کی اسلامی سوسائٹی کے رضاکار کھانے پینے کی اشیا تقسیم کر رہے ہیں۔ (© Paul Hennessy/NurPhoto/Getty Images)

‘امیریکن مسلم ہیلتھ پروفیشنلز’ نامی غیرمنفعتی تنظیم امریکہ میں 23 اپریل کو شروع ہونے والے ماہِ رمضان کو “روحانی بالیدگی، سماجی خدمت کا وقت” قرار دیتی ہے اور ملک کے اندر اور بیرونِ ملک اس عالمی وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے عطیات دینے کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔

طبی ٹکنالوجی کمپنی، میڈ ٹرانک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کے عہدے سے حال ہی میں ریٹائر ہونے والے، عمر اشراق کووِڈ-19 کے مریضوں کے علاج کے لیے کمپنی کے وینٹی لیٹروں کی تیاری کے کام کے سربراہ تھے۔ میڈ ٹرانک کا جون تک ہر ہفتے 1,000 وینٹی لیٹر تیار کرنے کا منصوبہ ہے۔ میڈ ٹرانک امریکہ سے باہر بھی وینٹی لیٹروں کی تیاری میں مدد کر رہی ہے اور طبی پیشہ ور افراد کو اِن کے استعمال کی تربیت دے رہی ہے۔

اشراق نے 24 اپریل کو اس مقدس مہینے کی مبارک دیتے ہوئے ٹویٹ کیا، “آئیے روزوں، خود نظمی اور عبادت کے اس مہینے میں دوسروں کی مدد کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو دو گنا چوگنا کریں۔ سب کو رمضان مبارک۔”

ڈاکٹر السعدی کے لیے کووِڈ-19 عالمی وباء کے دنوں میں رمضان کا مطلب گھر واپس لوٹتے وقت بچوں سے یا اپنے والدین سے سودا سلف پہنچاتے وقت گلے ملنے اور بوسہ لینے سے پرہیز کرنا ہے۔ اس کے باوجود وہ ایمرجنسی روم میں مریضوں کی خدمت کر کے اپنے اسلامی عقیدے پر عمل کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔

مریضوں کے علاج کے دوران پیدا ہونے والے تناؤ کی بات کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ “ہر سال ماہ رمضان اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ” آپ کے پاس جو کچھ بھی ہے اس کا شکر ادا کریں اور “اپ کے ہاتھ ایک موقع آیا ہے کہ … نئے سرے سے اپنے عقیدے کی تجدید کریں۔”