امریکی صدور، ان کے وزرائے خارجہ اور ایلچی دنیا بھر کے تباہ حال علاقوں میں امن لانے میں اپنا کردار بڑی کامیابی سے ادا کرتے چلے آئے ہیں۔
اپنی مدتِ صدارت کے دوران 3 صدور، 5 موجودہ یا سابقہ وزرائے خارجہ، ایک سابقہ صدر اور ایک نائب صدر ان 21 امریکیوں میں شامل ہیں جو اپنی کوششوں کی وجہ سے امن کا نوبیل انعام جیت چکے ہیں۔
اِن کی معاونت سے طے پانے والے مشہور معاہدوں کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے:
سوڈان میں جامع امن کا معاہدہ (2005)

اس معاہدے کی بدولت، سوڈانی حکومت اور سوڈانی پیپلز لبریشن آرمی کے درمیان افریقہ کی تاریخ کی سب سے بڑی خانہ جنگی کا خاتمہ ہوا۔ اسی معاہدے نے 2011 میں ہونے والے اس ریفرنڈم کی راہ ہموار کی جس کے نتیجے میں جنوبی سوڈان کو آزادی ملی۔ ان مذاکرات میں امریکہ نے اہم کردار ادا کیا۔ معاہدے پر دستخط کرنے والی سرکردہ شخصیات میں امریکی وزیر خارجہ کولن پاول بھی شامل تھے۔
گڈ فرائیڈے ایگریمنٹ (1998)

شمالی آئرلینڈ کی پروٹیسٹنٹ اکثریت اور کیتھولک اقلیت کے درمیان پرانی دشمنی 1968 میں تصادم کی شکل اختیار کرگئی۔ تین دہائیوں تک جاری رہنے والے اس تنازعے کو دنیا کا پیچیدہ ترین نسلی تنازعہ سمجھا جاتا تھا۔ 1998 میں ہونے والے گڈ فرائیڈے ایگریمنٹ کے نام سے مشہور اس سمجھوتے کی وجہ سے السٹرکے تقسیم شدہ صوبے میں دیرپا امن قائم ہوا۔ اس معاہدے کے بنیادی اصول امریکہ کے خصوصی نمائندے اورسینیٹ کے سابقہ اکثریتی لیڈر، جارج مچل نے 1996 میں وضع کیے۔ ان اصولوں کی بدولت متحارب فریقین مذاکرات پر آمادہ ہوئے۔ ان مذاکرات کے دوران کسی سمجھوتے پر پہنچنے کی خاطر خصوصی نمائندے جارج مچل، واشنگٹن اور بلفاسٹ کے درمیان متواتر چکر لگاتے رہے۔
ڈیٹن سمجھوتہ (1995)

دو لاکھ سے زائد انسانی جانوں کے ضیاع کے بعد ڈیٹن سمجھوتوں کی بدولت سربیا، کروئشیا، اور بوسنیا اور ہرسیگووینا کے درمیان بوسنیا میں ہونے والی اِس جنگ کا خاتمہ ہوا۔ امریکی ریاست اوہائیو کے شہر ڈے ٹن میں ہونے والے اِن مذاکرات میں امریکہ اور روس کے قائدین اور امریکی وزیر خارجہ وارن کرسٹوفر کی قیادت میں ہونے والے ان مذاکرات میں امریکی سفارت کار رچرڈ ہالبروک نے اعلٰی مذاکرات کار کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں۔
کیمپ ڈیوڈ کا سمجھوتہ (1978)

اس تاریخی معاہدے پر مصر کےصدرانور سادات اور اسرائیلی وزیر اعظم مینیخم بیگن نے وائٹ ہاؤس میں 26 مارچ 1979 کو دستخط کیے۔ اس سمجھوتے کی بدولت مشرق وسطیٰ کے ہمسایوں کے دوران 30 سالہ حالتِ جنگ کا خاتمہ ہوا۔ یہ معاہدہ ستمبر 1978 میں کیمپ ڈیوڈ کے مقام پر ہونیوالے سمجھوتوں کا ثمر تھا۔ صدر جمی کارٹرنے صدر سادات اور وزیراعظم بیگن کو میری لینڈ کے کیٹوکٹین نامی پہاڑوں میں واقع صدارتی تعطیلاتی مقام پر اکٹھا کیا اور دونوں کے درمیان 13 دنوں تک جاری رہنے والی اس سربرابہی ملاقات میں ایک سہولت کار کے طور پر حصہ لیا۔ صدرسادات اور وزیراعظم بیگن کو 1998 میں امن کا نوبیل انعام دیا گیا۔
تنازعات میں ثالثی کی وجہ سے امن کا نوبیل انعام (1912)

آرچ ڈیوک فرانز فرڈینینڈ کے سراییوو میں قتل سے بوسنیا کے پہلی جنگ عظیم کے شعلے بھڑکانے سے دو برس قبل، سابقہ وزیر خارجہ اور سینیٹر ایلہی روٹ نے مختلف ریاستوں کو ہتھیاروں کی بجائے ثالثی سے تنازعات کو حل کرنے پر آمادہ کرنے کی اپنی مصمم کاوشوں کی بدولت امن کا نوبیل انعام حاصل کیا۔ روٹ نے 24 ممالک کے ساتھ ثالثی کے ذریعے سمجھوتے طے کیے۔ انہوں نے فرانس اور جرمنی کے درمیان مراکش میں پائے جانے والے اختلافات کے حل میں مدد کی اور کینیڈا کے ساتھ الاسکا کے سرحدی اور بحر اقیانوس کی ماہی گیری کے تنازعات کو حل کیا۔
پورٹس ماؤتھ کا معاہدہ (1905)

روس اور جاپان کے درمیان 1904 سے 1905 تک جاری رہنے والی جنگ کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرنے کی پر صدر تھیوڈور روز ویلٹ نے 1906 میں امن کا نوبیل انعام جیتا۔ منچوریا، کوریا اور سخالین جزیرے پر کنٹرول کے لیے دونوں ممالک کے درمیان بری اور بحری لڑائیاں ہوئیں۔ صدر روز ویلٹ کی دعوت پر دونوں فریق امریکی ریاست، نیوہمشائر میں پورٹس ماؤتھ کے مقام پر واقع نیول پر میں ملے۔