امریکی صدور، ان کے وزرائے خارجہ اور ایلچی دنیا بھر کے تباہ حال علاقوں میں امن لانے میں اپنا کردار بڑی کامیابی سے ادا  کرتے چلے آئے ہیں۔

اپنی مدتِ صدارت کے دوران 3 صدور، 5 موجودہ یا سابقہ وزرائے خارجہ، ایک سابقہ صدر اور ایک نائب صدر ان 21 امریکیوں میں شامل ہیں جو اپنی کوششوں کی وجہ سے امن کا نوبیل انعام جیت چکے ہیں۔

اِن کی معاونت سے طے پانے والے مشہور معاہدوں کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے:

سوڈان میں جامع امن کا معاہدہ (2005)

Colin Powell and two others sitting in front of three people standing (© Thomas Mukoya/Reuters)
وزیرخارجہ کولِن پاول (بائیں) سوڈان کی حکومت اور باغیوں کے ہمراہ 2005 کے سمجھوتے پر دستخط کر رہے ہیں۔ (© Thomas Mukoya/Reuters)

اس معاہدے کی بدولت، سوڈانی حکومت اور سوڈانی پیپلز لبریشن آرمی کے درمیان افریقہ کی تاریخ کی سب سے بڑی خانہ جنگی کا خاتمہ ہوا۔ اسی معاہدے نے 2011 میں ہونے والے اس ریفرنڈم کی راہ ہموار کی جس کے نتیجے میں جنوبی سوڈان کو آزادی ملی۔ ان مذاکرات میں امریکہ نے اہم کردار ادا کیا۔  معاہدے پر دستخط کرنے والی سرکردہ شخصیات میں امریکی وزیر خارجہ کولن پاول بھی شامل تھے۔

 گڈ فرائیڈے ایگریمنٹ (1998)

Group of people standing around seated George Mitchell, clapping (© Elise Amendola/AP Images)
سابقہ امریکی سینیٹر جارج مچل اور آئر لینڈ کے لیڈر اپنے اعزاز میں بوسٹن میں 1998 میں گڈ فرائیڈے کے اُس سمجھوتے کے حوالے سے ہونے والی ایک تقریب میں داد وصول کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں السٹر میں تین دہائیوں پر پھیلے انتشار کا خاتمہ ہوا۔ (© Elise Amendola/AP Images)

شمالی آئرلینڈ کی پروٹیسٹنٹ اکثریت اور کیتھولک اقلیت کے درمیان پرانی دشمنی 1968 میں تصادم کی شکل اختیار کرگئی۔ تین دہائیوں تک جاری رہنے والے اس تنازعے کو دنیا کا پیچیدہ ترین نسلی تنازعہ سمجھا جاتا تھا۔ 1998 میں ہونے والے گڈ فرائیڈے ایگریمنٹ  کے نام سے مشہور اس سمجھوتے کی وجہ سے السٹرکے تقسیم شدہ صوبے میں دیرپا امن قائم ہوا۔ اس معاہدے کے بنیادی اصول امریکہ کے خصوصی نمائندے اورسینیٹ کے سابقہ اکثریتی لیڈر، جارج مچل نے 1996 میں وضع کیے۔ ان اصولوں کی بدولت متحارب فریقین مذاکرات پر آمادہ ہوئے۔ ان مذاکرات کے  دوران کسی سمجھوتے پر پہنچنے کی خاطر خصوصی نمائندے جارج مچل،  واشنگٹن اور بلفاسٹ کے درمیان  متواتر چکر لگاتے رہے۔

ڈیٹن سمجھوتہ (1995)

People sitting and standing clapping (© Jerome Delay/AP Images)
صدر بل کلنٹن (کھڑے ہوئے، بائیں سے دوسرے) اور یورپی لیڈر ایسے میں تالیاں بجا رہے ہیں جب بلقان کے لیڈر، سربیا کے صدر سلوبودان ملوشو وِچ، کروئشیا کے فرانکو تجمان، اور بوسنیا اور ہرسیگو وینا کے عالیجا عزت بیگو وِچ 1995 کے اُس سمجھوتے پر دستخط کر رہے ہیں جس سے بوسنیا کی جنگ کا خاتمہ ہوا۔ (© Jerome Delay/AP Images)

دو لاکھ سے زائد انسانی جانوں کے ضیاع کے بعد ڈیٹن سمجھوتوں کی بدولت سربیا، کروئشیا، اور بوسنیا اور  ہرسیگووینا کے درمیان بوسنیا میں ہونے والی اِس جنگ کا خاتمہ ہوا۔ امریکی ریاست اوہائیو کے شہر ڈے ٹن میں ہونے والے اِن مذاکرات میں امریکہ اور روس کے قائدین اور امریکی وزیر خارجہ وارن کرسٹوفر کی قیادت میں ہونے والے ان مذاکرات میں امریکی سفارت کار رچرڈ ہالبروک نے اعلٰی مذاکرات کار کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں۔

کیمپ ڈیوڈ کا سمجھوتہ (1978)

Three seated men talking (White House/AP Images)
مصری صدر انور سادات، صدر جمی کارٹر اور اسرائیلی وزیر اعظم مینیخم بیگن، 6 ستمبر 1978 کو کیمپ ڈیوڈ، میری لینڈ میں ملاقات کر رہے ہیں۔ اس کے بعد سادات اور بیگن نے 13 دنوں تک ملاقات نہیں کی اور کارٹر اُن کے نئے موقف لے کر دونوں کے پاس آتے جاتے رہے۔ (White House/AP Images)

اس تاریخی معاہدے پر مصر کےصدرانور سادات اور اسرائیلی وزیر اعظم مینیخم بیگن نے وائٹ ہاؤس میں 26 مارچ 1979 کو دستخط کیے۔ اس سمجھوتے کی بدولت مشرق وسطیٰ کے ہمسایوں کے دوران 30 سالہ حالتِ جنگ کا خاتمہ ہوا۔  یہ معاہدہ ستمبر 1978 میں کیمپ ڈیوڈ کے مقام پر ہونیوالے سمجھوتوں کا ثمر تھا۔ صدر جمی کارٹرنے صدر سادات اور وزیراعظم بیگن کو میری لینڈ کے کیٹوکٹین نامی پہاڑوں میں واقع صدارتی تعطیلاتی مقام پر اکٹھا کیا اور دونوں کے درمیان 13 دنوں تک جاری رہنے والی اس سربرابہی ملاقات میں ایک سہولت کار کے طور پر حصہ لیا۔  صدرسادات اور وزیراعظم بیگن کو 1998 میں امن کا نوبیل انعام دیا گیا۔

تنازعات میں ثالثی کی وجہ سے امن کا نوبیل انعام (1912)

Elihu Root with others in line (© Buyenlarge/Getty Images)
ایلہی روٹ نے 20ویں صدی کے آغاز میں پہلے وزیر جنگ کے طور پر کام کیا مگر بعد میں انہوں نے شہرت وزیرخارجہ کی حیثیت سے معاہدے طے کرنے اور دوسرے ممالک کو اپنے جھگڑے ثالثی کے ذریعے طے کرنے کی وجہ سے پائی۔ (© Buyenlarge/Getty Images)

آرچ ڈیوک فرانز فرڈینینڈ کے سراییوو میں قتل سے بوسنیا کے پہلی جنگ عظیم کے شعلے بھڑکانے سے دو برس قبل، سابقہ وزیر خارجہ اور سینیٹر ایلہی روٹ نے مختلف ریاستوں کو ہتھیاروں کی بجائے ثالثی سے تنازعات کو حل کرنے پر آمادہ کرنے کی اپنی مصمم کاوشوں کی بدولت امن کا نوبیل انعام حاصل کیا۔ روٹ نے 24 ممالک کے ساتھ  ثالثی کے ذریعے سمجھوتے طے کیے۔ انہوں نے فرانس اور جرمنی کے درمیان مراکش میں پائے جانے والے اختلافات کے حل میں مدد کی اور کینیڈا کے ساتھ الاسکا کے سرحدی اور بحر اقیانوس کی ماہی گیری کے تنازعات کو حل کیا۔

پورٹس ماؤتھ  کا معاہدہ (1905)

Vintage postcard labeled 'The Portsmouth Drama' (© Buyenlarge/Getty Images)
جاپان اور روس کی جنگ کا خاتمہ کرنے والے 1905 کے پورٹس ماؤتھ امن معاہدے کی یاد میں جاری ہونے والے ایک پوسٹ کارڈ پر صدر تھیوڈور روز ویلٹ (درمیان) کی تصویر۔ (© Buyenlarge/Getty Images)

روس اور جاپان کے درمیان 1904 سے 1905 تک جاری رہنے والی جنگ کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرنے کی پر صدر تھیوڈور روز ویلٹ نے 1906 میں امن کا نوبیل انعام جیتا۔ منچوریا، کوریا اور سخالین جزیرے پر کنٹرول کے لیے دونوں ممالک کے درمیان بری اور بحری لڑائیاں ہوئیں۔ صدر روز ویلٹ کی دعوت پر دونوں فریق امریکی ریاست، نیوہمشائر میں پورٹس ماؤتھ  کے مقام پر واقع  نیول پر میں ملے۔