امریکی مویشی پالنے والے چین کی بڑے گوشت کی ضروریات پوری کرتے ہیں

امریکی بیف یعنی بڑا گوشت ایک بار پھر چینی دسترخوانوں کی زینت بنتا جا رہا ہے۔

چین میں امریکہ کے سفیر، ٹیری برینسٹیڈ نے بیجنگ میں 30 جون کو ہونے والی ایک تقریب میں کہا، “بیف کی چین واپسی کا خیرمقدم کرنا، دنیا کی دو سب سے بڑی اقتصادی قوتوں کے درمیان ایک انتہائی اہم اور ضروری رشتے کی ابتدا کی مانند ہے۔”

حالیہ برسوں میں چین بیف کی درآمد کی سب سے بڑی منڈی بن کر سامنے آیا ہے۔ جبکہ امریکہ دنیا میں سب سے زیادہ بیف پیدا کرنے والا ملک ہے۔

‘نیشنل کیٹل مینز بیف ایسوسی ایشن’ [مویشیوں کے گوشت کی قومی تنظیم کے] صدر کریگ یوڈن کہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان نیا معاہدہ، امریکی بیف کے محفوظ اور معیاری ہونے کے بارے میں چینی اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔”

چین نے 2003ء میں امریکی بیف کی درآمد پر پابندی لگا دی تھی۔ ایسا اُس وقت کیا گیا جب امریکی مویشیوں کے چند ایک گلوں میں “پاگل گائے” نامی بیماری جس کا سائنسی نام ‘بوائن سپونگیفارم اینسیفالو پیتھی’ ہے، کا پتہ چلا تھا۔

جانوروں کی صحت سے متعلق صحت کی عالمی تنظیم نے 2013ء میں امریکی مویشیوں میں اِس بیماری کی موجودگی کو تقریباً نہ ہونے کے برابر قرار دیا جو کہ دنیا بھر میں ممکنہ طورپر ایک اعلٰی ترین معیار ہے۔

Chinese chefs preparing meat (© Getty Images)
30 جون کو بیجنگ میں ہونے والی ایک نمائشی تقریب میں چینی باورچی امریکی بیف کاٹ رہے ہیں۔ (© AFP via Getty Images)

چینی نائب صدر وانگ یانگ نے کہا، “چین اور امریکہ اقتصادی تعاون کو مضبوط کرنے کے 100 دن کے منصوبے کو عملی شکل دینے پر پیش رفت کر رہے ہیں۔” یہ کہتے ہوئے وہ صدر ٹرمپ اور عوامی جمہوریہ چین کے صدر، شی جن پھنگ کے تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کی خاطر اِس سال کے اوائل میں بیان کیے گئے بنیادی ڈھانچے کا حوالہ دے رہے تھے۔

برینسٹڈ نے کہا، “امریکی بیف کی چین واپسی اس امر کی ایک مثال ہے کہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون سے کس قدرحقیقی نتائج حاصل ہوسکتے ہیں۔”