
جون ہہ نے روزنامہ نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ “میں ریاضی کے علاوہ زیادہ تر مضامین میں مناسب حد تک اچھا تھا۔ مگر میں ریاضی میں اوسط [سطح کا طالبعلم] تھا یعنی میں کچھ ٹیسٹ تو معقول نمبروں سے پاس کر لیتا تھا جبکہ کچھ میں فیل ہو جاتا تھا۔”
آج جون ہہ کا شمار “فیلڈز میڈل” نامی بین الاقوامی ایوارڈ حاصل کرنے والے چار افراد میں ہوتا ہے۔ فیلڈز میڈل ریاضی دانوں کا ایک اعلٰی ترین بین الاقوامی ایوارڈ ہے۔

جون ہہ جنوبی کوریائی والدین کے ہاں کیلی فورنیا میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے سیئول یونیورسٹی سے طبیعیات اور فلکیات میں ماسٹر کیا۔ وہاں ان کی ملاقات 1970 میں فیلڈز میڈل جیتنے والے مشہور جاپانی ریاضی دان، ہیوسوکے ہیروناکا سے ہوئی۔
ہییروناکا نے جون ہہ کو ریاضی پڑھنے کی ترغیب دی۔ اپنی ایم اے کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد جون ہہ نے امریکہ میں درجن بھر یونیورسٹیوں کے پی ایچ ڈی پروگراموں میں درخواستیں جمع کرائیں۔ اگرچہ انہوں نے اربانا-شمپین میں واقع ایلانائے یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری کا آغاز کیا مگر انہوں نے 2014 میں مشی گن یونیورسٹی سے اپنی ڈگری مکمل کی۔
وہاں رہتے ہوئے جون ہہ نے ریاضی دانوں کو 40 سال تک پریشان کرنے والی کھلی مساوات کے بارے میں “ریڈ کنجیکچر’ [ریڈ کے قیاس] کو حقیقت ثابت کیا۔ انہوں نے الجبرے کے گراف کے نظریے کی بنیاد “کرومیٹک پولینومیئل” کے بارے میں کئی ایک نظریاتی مسائل کا بھی حل نکالا۔
انہیں خاص طور پر تین مزید نظریاتی مسائل کے ثبوت اور دو نظریات یعنی الجبرے اور ترتیب اور گنتی کے مطالعے کے “کومبینیٹورِکس” نامی شعبے کے انضمام پر “فیلڈز میڈل” دیا گیا۔
مختصر بات یہ ہے کہ جون ہہ نے جیومیٹری کے حوالے سے چیزوں کے مطالعے کو فروغ دیا۔ آج کل وہ پرنسٹن یونیورسٹی میں پڑہانے کے ساتھ ساتھ تحقیق کا کام بھی کر رہے ہیں۔
فیلڈز میڈل دنیا بھر میں ریاضی میں غیرمعمولی ذہانت کے حامل افراد کی صلاحیتوں کے اعتراف کے طور پر ہر چار سال بعد دیا جاتا ہے۔
اس ایوارڈ کی 86 سالہ تاریخ میں جون ہہ یہ ایوارڈ جیتنے والے پہلے کوریائی نژاد امریکی اور پندرھویں امریکی ہیں۔

جون ہہ نے ایوارڈ وصول کرنے کے بارے میں کہا کہ “میں اپنے اساتذہ اور میرے ساتھ مل کر کام کرنے والوں کا مشکور ہوں۔ وہ میری ریاضی کی تمام کامیابیوں کا منبع ہیں۔ میں نے اُن خیالات کے لیے زیادہ سے زیادہ ایک برتن کا کام کیا جو انہوں نے مجھ میں ڈالے تھے۔”