رواں ماہ امریکی شہری ‘ہولوکاسٹ’ کی یاد کا دن منا رہے ہیں جسے عبرانی زبان میں ‘یوم ہاشوا’ کہتے ہیں۔ یہ دن نازی دور کے متاثرین کو خراج عقیدت پیش کرنے اور مستقبل میں نسل کشی کے واقعات کو روکنے میں مدد کرنے کے عزم کے طور پر منایا جاتا ہے۔
واشنگٹن میں 10 اپریل کو لنکن میموریل کا انعکاسی تالاب ہولوکاسٹ میں بچ رہنے والوں کی تصاویر میں گھرا ہوا تھا اور بعض اوقات ہولوکاسٹ میں بچ جانے لوگ خود بھی اس سال کی یادگاری تقریب میں حصہ لینے کے لیے وہاں موجود ہوتے تھے۔ ان میں مارٹن ویس (اوپر) بھی شامل تھے جو سابقہ چیکوسلواکیہ کے علاقے پولانا میں پیدا ہوئے۔ گو کہ وہ خود بہت سے حراستی کیمپوں سے بچ نکلے تاہم انہوں نے اپنے اہلخانہ کو ہولوکاسٹ میں کھو دیا۔
ویس کہتے ہیں، “نوجوانوں کو علم ہونا چاہیے کہ انسان کیا کچھ کر سکتا ہے۔” ویس کو 1945 میں امریکی فوج نے آزاد کرایا اور وہ اس سے اگلے سال امریکہ آ گئے جہاں بعد ازاں انہوں نے پرچون کا کاروبار شروع کر لیا۔ وہ ہولوکاسٹ کی یاد میں قائم امریکی میوزیم میں رضاکارانہ خدمت بھی انجام دیتے ہیں جو انعکاسی تالاب کے قریب کھلی جگہ پر نمائش منعقد کرتا ہے۔ عجائب گھر کے زیراہتمام ہولوکاسٹ میں بچ رہنے والوں کے ساتھ ریکارڈ شدہ بات چیت کے سلسلے “فرسٹ پرسن” میں وہ کہتے ہیں، “آپ کو واقعتاً روادار ہونا چاہیے۔ ہر ایک کو اس زمین پرزندگی بسر کرنے کا حق حاصل ہے۔”

واشنگٹن میں ہونے والی ایک اور تقریب میں، آئرینا سینڈلر کی یاد میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ وہ پولینڈ کی شہری تھیں جنہوں نے نازیوں کی پروا نہ کرتے ہوئے تقریباً 2500 یہودی بچوں سمیت ہزاروں متاثرین کو وارسا میں یہودیوں کی بستی سے نکال کر باہر بھیجا۔ اُن کی یاد میں 11 اپریل کو منعقد کی جانے والی ایک تقریب کے انعقاد میں دفتر خارجہ اور اسرائیل اور پولینڈ کے سفارت خانوں نے معاونت کی۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران پولینڈ میں سماجی کارکن کے طور پر کام کرنے والی سینڈلر کا انتقال، 2008 میں ہوا۔
ہولوکاسٹ کی یاد میں یہ دن وارسا میں یہودیوں کی بستی میں بغاوت کے دن کی سالگرہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ امریکہ میں امسال سرکاری طور پر یہ دن 12 اپریل کو منایا گیا جو عبرانی کیلنڈر میں ماہِ نسان کے 27ویں دن سے مطابقت رکھتا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 27 جنوری کو ہولوکاسٹ کی یاد کا عالمی دن قرار دے رکھا ہے جو آشوٹز – برکیناؤ کی آزادی کی سالگرہ کے بین الاقوامی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔
جنوری میں صدر ٹرمپ نے کہا ، “ہر نسل کو ہولوکاسٹ سے سبق سیکھنا اور اس [سبق] کا اطلاق کرنا چاہیے تاکہ انسانیت کے خلاف نئی ہولناکیوں کو وقوع پذیر ہونے سے روکا جا سکے۔”

آٹھ یادگاروں کی فوٹو گیلری دیکھیے جو ہولوکاسٹ کے 60 لاکھ یہودیوں اور نازیوں کے دیگر کروڑوں متاثرین کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے دنیا بھر میں مجسموں، عجائب گھروں، باغات اور دیگر یادگاری مقامات کی صورت میں موجود ہیں۔