امریکی نائب صدور کیا کرتے ہیں؟

والٹر مونڈیل اور رابرٹ ڈول سٹیج پر۔ (© AP Images)
ڈیموکریٹک پارٹی کے نائب صدر کے لیے نامزد شدہ امیدوار، سینیٹر والٹر مونڈیل (بائیں) اور ری پبلکن پارٹی کے نائب صدر کے لیے نامزد شدہ امیدوار، سینیٹر رابرٹ ڈول اکتوبر 1976 میں ہونے والےایک مباحثے میں شریک ہیں۔ (© AP Images)

ابتدا میں امریکی نائب صدر کا کردار مزاق کا نشانہ بنا کرتا تھا مگر وقت کے ساتھ اس عہدے کے اختیارات اور اہمیت میں اضافہ ہوتا گیا۔

نیلسن راک فیلر نے ابتدا میں اس عہدے کے لیے انہیں لانے کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی کہ اُن کی شخصیت “کسی ایسے فالتو آلے کی طرح نہیں ہے جسے بوقت ضرورت استعمال کیا جائے۔” تاہم انہوں نے 1974ء میں صدر نکسن کے استغفے کی وجہ سے اچانک پیدا ہونے والے بحران کے بعد یہ عہدہ قبول کر لیا۔

کرسٹوفر ڈیوائن ڈیٹن یونیورسٹی میں نائب صدر سے متعلق سیاسیات کا مطالعہ کرنے والے اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہوسکتا ہے بعض لوگ اب بھی یہ کہیں کہ اس عہدے کا زیادہ تر تعلق صدر کی جگہ جنازوں میں شرکت کرنے سے ہے۔ مگر “وقت بدل چکا ہے۔ حقیقی معنوں میں یہ ایک اہم عہدہ بن چکا ہے۔”

راک فیلر کو چننے والے جیرالڈ فورڈ جب ملک کا سب سے بڑا عہدہ یعنی صدارت سنبھالنے کے لیے وائٹ ہاؤس منتقل ہوگئے تو اس سے ثابت ہو گیا کہ نائب صدور کتنے اہم ہوتے ہیں۔

نیلسن راک فیلر اور جیرال فورڈ بیٹھے باتیں کر رہے ہیں (© AP Images
بائیں طرف بیٹھے نیلسن راک فیلر 1974 میں وائٹ ہاؤس میں اوول آفس میں صدر جیرالڈ فورڈ سے گفتگو کر رہے ہیں۔ (© AP Images

آئینی بنیادیں

ابتدائی طور پر امریکہ کے آئین میں امریکی نائب صدور کا بہت چھوٹا سا کردار رکھا گیا۔

آئین نائب صدر کو امریکی سینیٹ میں دونوں سیاسی پارٹیوں کے برابر کی تعداد میں ووٹوں کی صورت میں فیصلہ کن ووٹ کا حق دیتا ہے اور سینیٹ کے پریزائڈنگ آفیسر کی حیثیت سے کام کرنے کا کہتا ہے۔ لہذا شروع کے نائب صدور اپنا زیادہ تر وقت سینیٹ میں گزارا کرتے تھے۔ سینٹ لوئس یونیورسٹی کے قانون کے سکول کے ریٹائرڈ پروفیسر اور نائب صدارت کی تارِیخ کے ماہر، جوئل کے گولڈ سٹین نے بتایا، “انیسویں صدی کے بیشتر حصے میں نائب صدارت بنیادی طور پر ایک آئینی عہدہ ہی ہوا کرتی تھی اور نائب صدر سینیٹ میں مستقلاً موجود رہ کر سینیٹ کی صدارت کیا کرتا تھا۔”

ابتدائی برسوں میں نائب صدور صدارتی نامزدگی کی انتخابی مہم میں نظریاتی یا جغرافیائی توازن برقرار رکھنے کی غرض سے چنے جاتے تھے۔ ڈیوائن کے مطابق نائب صدر چننے میں اِن ترجیحات کی اہمیت اب بہت زیادہ کم ہو گئی ہے۔ ڈیوائن کہتے ہیں، “(آج) جغرافیے کی اہمیت کم اور تجربے کی اہمیت کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔”

نائب صدر کے بڑھتے ہوئے فرائض

حالیہ عشروں میں صدور نے بذات خود اس عہدے کو وسعت دینے کا انتخاب کیا۔ اِس کا آغاز جمی کارٹر سے ہوا۔ وہ 1976ء میں صدر منتخب ہوئے۔ واشنگٹن اُن کے لیے ایک اجنبی جگہ کی حیثیت رکھتی تھی۔ تاجر ہونے کی حیثیت سے کارٹر نے محسوس کیا کہ ملک کو نائب صدر کے عہدے پر کام کرنے والے شخص سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔  گولڈ سٹین کے مطابق انہوں نے والٹر مونڈیل کو ایک حقیقی شراکت کار اور مشیر کے طور پر استعمال کیا۔

مونڈیل کو سینیٹ میں ہی نہیں بٹھا دیا گیا۔ انہیں وائٹ ہاؤس کے ویسٹ ونگ میں اپنے پسند کی دفتر کی جگہ دی گئی۔ کارٹر سے ملنے کے لیے وہ کسی بھی وقت اوول آفس میں جا سکتے تھے۔ انہیں اجلاس اور فیصلوں میں شامل کیا جاتا تھا۔ گولڈ سٹین کے مطابق نائب صدر کے عہدے کے لیے یہ ایک ایسی انتہائی اہم پیشرفت تھی جسے  بعد میں آنے والے صدور نے برقرار رکھا۔

 نائب صدارت کے قابل ذکر واقعات (State Dept./Buck Insley)
(State Dept./Buck Insley)

جب صدر فرینکلن ڈی روز ویلٹ کا 1945ء میں انتقال ہوا تو اُس وقت جو کچھ ہوا کارٹر اُس سے جزوی طور پر متاثر ہوئے۔ روز ویلٹ کے نائب صدر، ہیری ایس ٹرومین کو علیحدہ کر کے ملک کے جوہری بم بنانے کے ایک خفیہ منصوبے کے بارے میں بتایا گیا۔

گولڈ سٹین نے کہا، “کارٹر نے سوچا کہ یہ سیدھی سادی ایک خوفناک بات ہے کہ ایک ایسا شخص (جو کہ) دِل کی ایک دھڑکن کے فاصلے پر ہے، (اپنے فرائض) کے لیے تیار نہ ہو۔”

امریکی نائب صدر کو حالیہ حکومتوں میں صدر کا ایک بڑا متبادل قرار دیا جا سکتا ہے۔

گولڈ سٹین نے کہا کہ وفاقی حکومت کا توسیع شدہ کردار ایک قابل جانشین کے ہونے کو ملک کے ابتدائی دنوں کے مقابلے میں اب کہیں زیادہ اہم بناتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدید خطرات کا مطلب ہے کہ یہ انتہائی اہم ہے کہ کسی بحران کے دوران کوئی (یعنی نائب صدر) فرائض سنبھالنے کے لیے تیار ہو۔

سینیٹ میں دونوں سیاسی پارٹیوں کے ووٹوں کی برابر تعداد کی صورت میں فیصلہ کن ووٹ ڈالنے اور اُس وقت صدارتی فرائض ادا کرنے کے علاوہ جب کہ صدر اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کر سکے، نائب صدور پر مندرجہ ذیل نئی ذمہ داریاں پڑ چکی ہیں:

  • وہ مخصوص موضوعات کے بارے میں کمشنوں اور دیگر پروگراموں کی قیادت کرتے ہیں۔ صدر کے پاس کسی خاص موضوع پر دی جانے والی توجہ دکھانے کا یہ ایک راستہ ہے۔ مثال کے طور پر ایلگور نے صدر بل کلنٹن کی “بنیادی حکومتی تبدیلیوں” کے عنوان سے کی جانے والی کاوشوں کی قیادت کی۔
  • وہ ایسے وقت پر، خاص طور پر بیرونی ممالک کے دورے کرتے ہیں جب کسی دوسرے ملک کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے صدر تیار نہیں ہوتا مگر وہ ایک اعلٰی سطحی ایلچی بھیجنا چاہتا ہے۔
  • وہ ایسے مشیروں کے طور پر خدمات انجام دیتے ہیں جن کی تمام تر وفاداریاں کسی بھی دوسرے گروپ کے مقابلے میں واضح طور پر صدر کے ساتھ ہوتی ہیں۔

ڈیوائن نے کہا، “اگر انہیں مناسب طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ مضبوط اتحادی ثابت ہو سکتے ہیں یعنی ایسے اتحادی جن کو افسر شاہی کے شعبے کے حوالے سے اپنا دفاع نہیں کرنا پڑتا۔”