امریکی ووٹروں کو بیلٹ بکس تک پہنچنے میں مدد کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال

امریکیوں کو اس سال نومبر میں ووٹ ڈالنے میں آسانی فراہم کرنے کے لیے گوگل اپنا مقبول سرچ انجن استعمال کر رہا ہے۔

جب کوئی صارف کسی ریاست کے ووٹنگ کے قوانین کے  بارے میں معلومات تلاش کرتا دکھائی دے گا تو کمپنی تلاش کے نتائج کے اوپرخلاصے کا ایک بکس فراہم کرے گی جس میں مطلوبہ تفصیلات درج ہوں گی۔ ان معلومات میں اس مخصوص ریاست کے ضابطوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی جہاں سے یہ سرچ کی جا رہی ہے۔ دوسری کسی ریاست کے ضابطوں کے بارے میں صارف کو علیحدہ سرچ کرنا ہو گی۔

“ووٹ کس طرح ڈالا جائے” کے عنوان سے گوگل کی ہدایات امریکہ بھر کی ریاستوں میں کمپنی کے اسی قسم کے ایک  فیچر کے بعد آئیں ہیں جو  ایک ماہ قبل جاری کیا گیا تھا۔ اس فیچر میں یہ بتایا گیا ہے کہ ووٹنگ کے لیے رجسٹریشن کس طرح کرائی جا سکتی ہے۔

کمپنی نے کہا ہے کہ اس کی دانست میں اس نے ووٹنگ کے جو طریقے بتائے ہیں، وہ ایک غیرجانبدار عوامی خدمت ہے۔

اس تازہ ترین کوشش کا محرک اس سال کے صدارتی انتخاب میں عوام کی دلچسپی بھی ہے۔ کمپنی نے کہا کہ 2012  کے صدارتی انتخاب کے اس مرحلے کے مقابلے میں، گذشتہ ہفتے تک انتخاب کے بارے میں معلومات کی سرچ، امیدواروں اور انتخابی مہم کے بارے میں بنیادی سوالات کی تعداد  چار گنا سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔

اس سے پہلے دوسری آن لائن سروسیں بھی اس موضوع پر کوششیں کر چکی ہیں جن کا مقصد ووٹ ڈالنے میں لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ مثال کے طور پر، 2010 کے وسط مدتی انتخاب میں فیس بُک نے اپنے سوشل نیٹ ورک میں تقریباً 6 کروڑ لوگوں کی نیوز فیڈز میں “باہر جا کر ووٹ ڈالیے” کے عنون سے پیغام پوسٹ کیا۔ سان ڈیاگو میں واقع  یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کی ایک تحقیق میں یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ فیس بُک کی اس کوشش کی وجہ سے ووٹ ڈالنے والوں کی تعداد میں تقریباً 340,000  ووٹروں کا اضافہ ہوا۔

گوگل اپنی رجسٹریشن اور ووٹنگ گائڈ امریکہ میں فلاحی کام کرنے والے گروپوں اور دیگر ایسی تنظیموں کو بھی جاری کرے گا جن کا مقصد نومبر میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ووٹ ڈالنے کے لیے آمادہ کرنا ہے۔

امریکی کس طرح ووٹ ڈالتے ہیں، اس بارے میں مزید معلومات کے لیے کتابچہ بعنوان  امریکی انتخابات –  ایک نظر میں ملاحظہ فرمائیے۔