عام کی جانے والی نئی انٹیلی جنس رپورٹوں سے یہ بات سامنے آئی  ہے کہ ایران پر عائد امریکی پابندیوں کی وجہ سے مشرق وسطی میں دہشت گرد دیوالیہ ہوتے جا رہے ہیں۔

29 مئی کو محمکہ خارجہ کی ترجمان مورگن اورٹیگس نے کہا، ” ایران سے سب سے زیادہ مستفید ہونے والی حزب اللہ کو، پہلی مرتبہ مالی امداد کے لیے سرعام  اپیل کرنے پرمجبور ہو گئی ہے۔” لبنان میں قائم تنظیم، حزب اللہ وہ عالمی دہشت گرد تنظیم ہے جو ایران سے پیسے، ہتھیار، اور تربیت حاصل کرتی ہے۔ روزنامہ واشنگٹن پوسٹ لکھتا ہے کہ حزب اللہ اب بل بورڈوں کی شکل میں بڑے بڑے اشتہاروں اور پوسٹروں کے ذریعے عطیات مانگ رہی ہے۔ لبنان میں عوامی مقامات پر چندے کے لیے رکھے گئے صندوق نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔

مارچ میں لبنان کے اپنے دورے کے دوران وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا، “ایران پر ہمارے دباؤ [کی وجہ] سادہ سی ہے۔ اس کا مقصد دہشت گردوں کی مالی مدد کو ختم کرنا ہے اور یہ مقصد پورا ہو رہا ہے۔”

‘سنہرے دن لد گئے’

شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کے ایک جنگجو نے مارچ میں روزنامہ نیویارک ٹائمز کو بتایا، “سنہرے دن گزر گئے اور اب کبھی واپس نہیں آئیں گے۔ ایران کے پاس ہمیں دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔” محکمہ خارجہ کی اہلکار کے مطابق تازہ انٹیلی جنس اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں ایران کی جانب سے فنڈنگ کی عدم فراہمی کی وجہ سے حماس”سادگی کے منصوبے” کا قانون لا رہی ہے۔

ایران کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی، برائن ہک نے حال ہی میں فوکس نیوز کو بتایا کہ امریکی پابندیوں نے حماس، حزب اللہ، یمن کے حوتیوں جیسے دہشت گرد گروہوں اور عراق اور شام میں مسلح گروہوں کی کاروائیوں کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔

امریکہ نے ایران کی پاسدارانِ انقلابِ اسلامی کی سپاہ کو اپریل 2019 میں دہشت گرد تنظیم نامزد کیا۔ اس کی وجہ سے اس سپاہ کے سائبر کمانڈ یونٹ کو پیسے کی کمی کا سامنا ہے۔

زیادہ سے زیادہ دباؤ کارگر ثابت ہو رہا ہے

محکمہ خارجہ کے اہل کاروں کا کہنا ہے کہ ایرانی حکومت کے دہشت گردی کے فنڈنگ کے ذرائع کو بند کرنے کی غرض سے چلائی گئی امریکہ کی ایران پر “زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم” اپنا مقصد حاصل کر رہی ہے۔

ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ: زیادہ سے زیادہ دباؤ کی امریکی مہم کارگر ثابت ہو رہی ہے۔ حزب اللہ اور حماس جیسے ایران کے حمایت یافتہ گروہ اُس مالی امداد سے محروم ہو رہے ہیں جس پر وہ خطے میں اِس حکومت کے آلہ کاروں کی حیثیت سے کاروائیاں کرنے کے لیے انحصار کرتے ہیں۔ جیسے کہ ایک جنگجو نے کہا، “سنہرے دن گزر گئے اور اب کبھی واپس نہیں آئیں گے۔ ایران کے پاس  ہمیں دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔”

  اورٹیگس نے کہا، “یہ  مہم ایران کے حمایت یافتہ گروہوں کو اُس مالی امداد سے محروم کر رہی ہے جس پر وہ خطے میں اس حکومت کے آلہ کاروں کی حیثیت سے کاروائیاں کرنے کے لیے انحصار کرتے ہیں۔”