وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو، بائیں، اور وزیر خزانہ سٹیون منوچن سٹیج پر کھڑے ہیں۔ (© Susan Walsh/AP Images)
وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو، بائیں، اور وزیر خزانہ سٹیون منوچن 10 جنوری کو وائٹ ہاؤس میں ایران کے خلاف لگائی جانے والی نئی پابندیوں کا اعلان کر رہے ہیں۔ (© Susan Walsh/AP Images)

وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے 10 جنوری کو ایرانی حکومت کے ‘سفاک ٹولے’ کے چوٹی کے اہل کاروں کو ہدف بنانے والی پابندیوں کا خاکہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ اس وقت تک پابندیاں عائد کرتی رہے گی جب تک ایران کا غیر قانونی طرزِ عمل جاری رہے گا۔

نئی پابندیوں میں گزشتہ سال کے اواخر میں ملک بھر میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران مظاہرین کے خلاف ظالمانہ کاروائیوں میں ملوث حکومت کے اعلٰی لیڈروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

بسیج مزاحمتی فورس کے کمانڈر پر بھی پابنندیاں لگائی گئی ہیں۔ بسیج فورس دہشت برآمد کرنے کے لیے بچوں کو استعمال کرتی ہے اور ملک کے اندر پائے جانے والے اختلاف رائے کے خلاف کاروائی کرتی ہے۔

پومپیو نے وزیر خزانہ سٹیون ٹی منوچن کے ہمراہ وائٹ ہاؤس میں ایک اخباری کانفرنس میں نامہ نگاروں کو بتایا، ” انہوں نے مشرق وسطی اور پوری دنیا میں عدم استحکام کی مہموں میں اس کی (آیت اللہ کی) دہشت گردانہ سازشوں کو عملی جامہ پہنایا۔ انہوں نے داخلی مظالم کے ‘ فنون’ میں عراق، شام، اور دیگر جگہوں پر ملیشیاؤں کو تربیت دی۔”

پومپیو نے ایک ٹویٹ میں کہا، “ایرانی حکومت پر زیادہ سے زیادہ دباؤ جاری ہے۔” اقتصادی پابندیوں کے ذریعے، ایرانی حکومت کی جوہری ہتھیاروں کی اپنے خواہشات کو ہمیشہ کے لیے ترک کرنے اور دہشت گردی کی مالی مدد کو روکنے کے لیے امریکہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اس مہم نے ایرانی حکومت کو اربوں کی اُس آمدنی سے محروم کرکے رکھ دیا ہے جس کو یہ حکومت مشرق وسطی اور پوری دنیا میں موت اور تباہی کو بڑھاوا دینے کے لئے استعمال کرتی ہے۔

تازہ ترین پابندیاں ایران اور اس کے آلہ کاروں کے اُن حالیہ حملوں کے سلسلے کا نتیجہ ہیں جن میں عراق میں امریکی اور اتحادیوں کے ٹھکانوں پر راکٹ اور بیلسٹک میزائل حملے اور بغداد میں امریکی سفارت خانے کے احاطے پر ہلہ بولنا شامل ہیں۔

ایران کے دھاتوں کے شعبے کو نشانہ بنانے والی نئی پابندیاں سٹیل، ایلومینیم، تانبے اور لوہے کے مصنوعات سازوں کو اربوں کی سالانہ آمدنی سے محروم کر دیں گی۔ حکومت نے بیرون ملک غیر مستحکم رویے کی حمایت کے لئے دھاتوں کے شعبے سے حاصل ہونے والے منافعوں کا استعمال کیا ہے۔

اِس کاوش میں آسانی پیدا کرنے کی خاطر صدر ٹرمپ نے 10 جنوری کو ایک نیا انتظامی حکم نامہ جاری کیا جس میں پومپیو اور منوچن کو ایرانی حکومت کی معیشت کے کان کنی، مصنوعات سازی اور ٹیکسٹائل جیسے شعبوں پر اضافہ پابندیاں لگانے کا اختیار دیا گیا ہے۔

پومپیو نے نامہ نگاروں کو بتایا، ” ہماری مہم کا مقصد حکومت کو اپنی تباہ کن خارجہ پالیسی کو چلانے کے وسائل سے محروم کرنا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ایران ایک عام ملک جیسا رویہ اپنائے۔”