امریکی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پناہگزین طلبا کی مدد کے لیے ویلکم کور کا قیام

گزشتہ دو برسوں میں امریکہ کے طول و عرض میں امریکیوں نے افغان اتحادیوں، جنگ سے بے گھر ہونے والے یوکرینیوں اور جبر اور ظلم و ستم سے اپنی جانیں بچا کر بھاگنے والے لوگوں کو خوش آمدید کہنے کے لیے بے تحاشہ مدد کی ہے۔

اس سال جنوری میں تشکیل دی جانے والی محکمہ خارجہ کی “ویلکم کور” [استقبالیہ سپاہ] اسی جذبے کو لے کر آگے چلتے ہوئے اُن امریکیوں کے لیے پروگرام مرتب کرتی ہے جو دنیا بھر سے آنے والے پناہ گزینوں کی نجی طور پر سرپرستی کرتے ہیں اور اُنہیں امریکہ بھر میں پھیلی اپنی کمیونٹیوں میں دوبارہ آباد کرتے ہیں۔

اب “ویلکم کور آن کیمپس” [یونیورسٹیوں کی استقبالیہ سپاہ] امریکی کالجوں، یونیورسٹیوں اور ان کی کمیونٹیوں کو ڈگریاں حاصل کرنے والے پناہگزین طلبا  کی سرپرستی کرنے میں مدد کرنے کی خاطر امریکہ کے اعلٰی تعلیمی اداروں کی سہولتوں اور مہارتوں کو استعمال کرے گی۔ پناہگزین طلبا سال 2024 کے تعلیمی سال کے موسم خزاں کے سمیسٹر کے لیے جب تعلیمی اداروں میں پہنچیں گے تو “ویلکم کور آن کیمپس” اُن کی مدد کے لیے موجود ہو گی۔

“ویلکم کور آن کیمپس” طلبا میں ذہانت کو فروغ دینے، نئی مہارتیں سیکھنے اور امریکہ میں ڈگری پروگرام مکمل کرنے کے لیے مواقع فراہم کرتی ہے۔

پناہگزین طلبا کو کامیابی کے لیے تیار کرنا

یہ کام اس طریقے سے کیا جائے گا: متعلقہ تعلیمی ادارہ پناہگزین طالبعلموں کو داخلہ دینے کے وعدے کے ساتھ ساتھ کم از کم پہلے تعلیمی سال کی فیس معاف کرے گا۔ تعلیمی ادارے کے 18 برس سے زائد عمر کے کم از کم پانچ افراد پر مشتمل نجی سپانسر گروپ پناہگزین طالبعلم کو کامیابی کے لیے تیار کرنے کے لیے درکار نصابی اور سماجی مدد فراہم کریں گے۔ اِن افراد کے لیے شرط ہے کہ وہ امریکی شہری ہوں یا متعلقہ تعلیمی ادارے سے وابستہ امریکہ میں مستقل بسنے والے افراد ہوں۔

یہ گروپ کم از کم ایک سال تک طلباء کی مدد کرنے کا وعدہ کرتا ہے اور اس کے بعد طالب علم کو خود کفیل ہونے میں مدد کرنے کے لیے ایک منصوبہ تیار کرتا ہے۔

فی الحال ویلکم کور آن کیمپس پروگرام کینیا اور اردن میں رہنے والے مہاجرین کے لیے کھلا ہے۔ اس پروگرام کا ہدف 300 پناہ گزین طلبا کو امریکی کالجوں اور یونیورسٹیوں سے جوڑنا ہے۔ پناہ گزین طلبا کو داخلے امریکہ کے پناہگزینوں کے داخلے کے اُس پروگرام کے تحت دیئے جائیں گے جو امریکہ میں میں مستقل قانونی حیثیت کے لیے راستہ فراہم کرتا ہے۔

6 جولائی تک اعلیٰ تعلیم، آبادکاری اور پناہ گزینوں کے حقوق میں مہارت رکھنے والے 149 اداروں اور تنظیموں نے عوامی طور پر کیمپس میں ویلکم کور پروگرام کے تحت مدد کرنے کی رضامندی ظاہر کی ہے۔

پناہ گزین کیمپس کا عملی تجربہ

باتیں کرتے اور مسکراتے ہوئے چار لوگ باہر کھلی جگہ کھڑے ہیں (© Arizona State University)
بائیں سے دوسری جانب کھڑی صومالیہ کی پناہگزین طالبہ، نارورو حسن ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ اس تصویر میں وہ ٹیمپے، ایریزونا میں کالج کی عمارت کے باہر ساتھی طلبا کے ساتھ باتیں کر رہی ہیں۔ (© Arizona State University)

پامیلا ڈی لارجی ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی میں تعلیم برائے انسانیت کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ اُن کی یونیورسٹی اُن 67 افغان طلبا سمیت پہلے ہی سے پناہگزین طلبا کو سکالر شپ دے رہی ہے جنہیں طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد اگست 2021 میں کابل سے نکالا گیا تھا۔

ڈلارجی نے بتایا کہ سکول کے کیفے ٹیریا مسلمان یا قدامت پسند عیسائی طلبا کو حلال کھانے اور دیگر قسم کے کھانے مہیا کرتے ہیں۔ یونیورسٹی کیمپس عام تعطیلات اور گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران بھی کھلا رہتا ہے تاکہ طلبا کو رہنے کے لیے ہمیشہ جگہ دستیاب رہے۔

ڈلارجی نے کہا کہ “کیمپس کو زیادہ پناہ گزین دوست بنانے سے بالعموم کیمپس سب کے لیے بہتر بنتا ہے۔ درحقیقت آپ ان نوجوانوں کا خاندان بن جاتے ہیں۔”